حدثنا عبد الصمد ، حدثني ابي ، حدثني ابو الجلاس عقبة بن سيار ، قال: حدثني علي بن شماخ ، قال: شهدت مروان سال ابا هريرة : كيف سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي على الجنازة؟ فقال ابو هريرة: " اللهم انت ربها، وانت خلقتها، وانت هديتها للإسلام، وانت قبضت روحها، وانت اعلم بسرها وعلانيتها، جئنا شفعاء فاغفر لها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنِي أَبُو الْجُلَاسِ عُقْبَةُ بْنُ سَيَّارٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ شَمَّاخٍ ، قَالَ: شَهِدْتُ مَرْوَانَ سَأَلَ أَبَا هُرَيْرَةَ : كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى الْجِنَازَةِ؟ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: " اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبُّهَا، وَأَنْتَ خَلَقْتَهَا، وَأَنْتَ هَدَيْتَهَا لِلْإِسْلَامِ، وَأَنْتَ قَبَضْتَ رُوحَهَا، وَأَنْتَ أَعْلَمُ بِسِرِّهَا وَعَلَانِيَتِهَا، جِئْنَا شُفَعَاءَ فَاغْفِرْ لَهَا" .
عثمان بن شماخ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مروان نے میری موجودگی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ نے نماز جنازہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کون سی دعاء پڑھتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ آپ ہی اس کے رب ہیں آپ ہی نے اسے پیدا کیا آپ ہی نے اسلام کی طرف اس کی رہنمائی فرمائی اور آپ ہی نے اس کی روح قبض فرمائی آپ اس کے پوشیدہ اور ظاہر سب کو جانتے ہیں ہم آپ کے پاس اس کے سفارشی بن کر آئے ہیں آپ اسے معاف فرما دیجئے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، فيه ثلاث علل: اضطراب إسناده ، وجهالة بعض رواته ورواية بعضهم له موقوفا