حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا إسماعيل بن ابي خالد ، عن ابيه ، قال: وكان نازلا على ابي هريرة بالمدينة، قال: فرايته يصلي صلاة ليست بالخفيفة، ولا بالطويلة، قال إسماعيل: نحوا من صلاة قيس بن ابي حازم، قال: فقلت لابي هريرة : اهكذا كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي؟ قال: وما انكرت من صلاتي؟ قال: قلت: خيرا، احببت ان اسالك، قال: فقلت: نعم، او اوجز .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ أَبِيه ، قَالَ: وَكَانَ نَازِلًا عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ بِالْمَدِينَةِ، قَالَ: فَرَأَيْتُهُ يُصَلِّي صَلَاةً لَيْسَتْ بِالْخَفِيفَةِ، وَلَا بِالطَّوِيلَةِ، قَالَ إِسْمَاعِيلُ: نَحْوًا مِنْ صَلَاةِ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: فَقُلْتُ لأبِي هُرَيْرَةَ : أَهَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي؟ قَالَ: وَمَا أَنْكَرْتَ مِنْ صَلَاتِي؟ قَالَ: قُلْتُ: خَيْرًا، أَحْبَبْتُ أَنْ أَسْأَلَكَ، قَالَ: فَقُلْتُ: نَعَمْ، أَوْ أَوْجَزَ .
ابو خالد رحمہ اللہ جو مدینہ منورہ میں ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے مہمان تھے کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا جو بہت مختصر تھی اور نہ بہت لمبی میں نے ان سے پوچھا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح نماز پڑھایا کرتے تھے (جیسے آپ ہمیں پڑھاتے ہیں) حضرت ابوہریر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تمہیں میری نماز میں کیا چیز اوپری اور اجنبی محسوس ہوتی ہے؟ میں نے عرض کیا کہ میں یوں ہی اس کے متعلق آپ سے پوچھنا چاہ رہا تھا فرمایا ہاں بلکہ اس سے بھی مختصر۔