حدثنا اسود ، حدثنا ابو بكر ، حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يؤت بالموت يوم القيامة كبشا املح، فيقال: يا اهل الجنة، تعرفون هذا؟ قال: فيطلعون خائفين مشفقين، قال: يقولون: نعم، قال: ثم ينادى اهل النار تعرفون هذا؟ فيقولون: نعم، قال: فيذبح، ثم يقال: خلود في الجنة، وخلود في النار" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُؤْتَ بِالْمَوْتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَبْشًا أَمْلَحَ، فَيُقَالُ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، تَعْرِفُونَ هَذَا؟ قال: فَيَطَّلِعُونَ خَائِفِينَ مُشْفِقِينَ، قَالَ: يَقُولُونَ: نَعَمْ، قَالَ: ثُمَّ يُنَادَى أَهْلُ النَّارِ تَعْرِفُونَ هَذَا؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ، قَالَ: فَيُذْبَحُ، ثُمَّ يُقَالُ: خُلُودٌ فِي الْجَنَّةِ، وَخُلُودٌ فِي النَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن موت کو ایک مینڈھے کی شکل میں لا کر پل صراط پر کھڑا کردیا جائے گا اور اہل جنت کو پکار کر بلایا جائے گا وہ خوفزدہ ہو کر جھانکیں گے کہیں انہیں جنت سے نکال تو نہیں دیا جائے گا پھر ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا تم اسے پہنچانتے ہو؟ وہ کہیں گے کہ جی (پروردگار) یہ موت ہے) پھر اہل جہنم کو پکار کر آوازدی جائے گی کہ کیا تم اسے پہنچانتے ہو؟ وہ کہیں گے جی ہاں (یہ موت ہے) چنانچہ اللہ کے حکم پر اسے پل صراط پر ذبح کردیا جائے اور دونوں گروہوں سے کہا جائے گا کہ تم جن حالات میں رہ رہے ہو۔ اس میں تم ہمیشہ ہمیش رہوگے؟