حدثنا قتيبة بن سعيد ، عن ليث ، عن الجلاح ابي كثير ، عن المغيرة بن ابي بردة ، عن ابي هريرة ، ان ناسا اتوا النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: إنا نبعد في البحر، ولا نحمل من الماء إلا الإداوة والإداوتين، لانا لا نجد الصيد حتى نبعد، افنتوضا بماء البحر؟ قال: " نعم، فإنه الحل ميتته، الطهور ماؤه" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ الْجُلَاحِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةَ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ نَاسًا أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: إِنَّا نَبْعُدُ فِي الْبَحْرِ، وَلَا نَحْمِلُ مِنَ الْمَاءِ إِلَّا الْإِدَاوَةَ وَالْإِدَاوَتَيْنِ، لِأَنَّا لَا نَجِدُ الصَّيْدَ حَتَّى نَبْعُدَ، أَفَنَتَوَضَّأُ بِمَاءِ الْبَحْرِ؟ قَالَ: " نَعَمْ، فَإِنَّهُ الْحِلُّ مَيْتَتُهُ، الطَّهُورُ مَاؤُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کچھ لوگوں نے بارگاہ نبوت میں حاضر ہو کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا کہ ہم لوگ سمندری سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ پینے کے لئے تھوڑا سا پانی رکھتے ہیں اگر اس میں وضو کرنے لگیں تو ہم پیاسے رہ جائیں کیا سمندر کے پانی سے ہم وضو کرسکتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سمندر کا پانی پاکیزگی بخش ہے اور اس کا مردار (مچھلی) حلال ہے