حدثنا قتيبة بن سعيد ، قال: حدثنا بكر بن مضر ، عن ابن الهاد ، عن محمد بن إبراهيم ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: " ارايتم لو ان نهرا بباب احدكم يغتسل منه كل يوم خمس مرات، ما تقولون؟ هل يبقى من درنه؟" قالوا: لا يبقى من درنه شيء، قال:" ذاك مثل الصلوات الخمس، يمحو الله بها الخطايا" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهْرًا بِبَابِ أَحَدِكُمْ يَغْتَسِلُ مِنْهُ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ، مَا تَقُولُونَ؟ هَلْ يَبْقَى مِنْ دَرَنِهِ؟" قَالُوا: لَا يَبْقَى مِنْ دَرَنِهِ شَيْءٌ، قَالَ:" ذَاكَ مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ، يَمْحُو اللَّهُ بِهَا الْخَطَايَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر تم میں سے کسی کے گھر کے دروازے کے سامنے ایک نہر بہہ رہی ہو اور وہ اس سے روزانہ پانچ مرتبہ غسل کرتا ہو کیا خیال ہے کہ اس کے جسم پر میل باقی رہے گا؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ کوئی میل کچیل نہ رہے گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز پنجگانہ کی مثال بھی یہی ہے کہ جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ گناہوں کو معاف فرما دیتے ہیں۔