حدثنا قتيبة بن سعيد ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، عن ابي يونس ، عن ابي هريرة ، قال:" ما رايت شيئا احسن من رسول الله صلى الله عليه وسلم، كان الشمس تجري في وجهه، وما رايت احدا اسرع في مشيه من رسول الله صلى الله عليه وسلم، كانما الارض تطوى له، إنا لنجهد انفسنا، وإنه لغير مكترث" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بن سعيد ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي يُونُسَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" مَا رَأَيْتُ شَيْئًا أَحْسَنَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَأَنَّ الشَّمْسَ تَجْرِي فِي وَجْهِهِ، وَمَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَسْرَعَ فِي مَشْيِهِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَأَنَّمَا الْأَرْضُ تُطْوَى لَهُ، إِنَّا لَنُجْهِدُ أَنْفُسَنَا، وَإِنَّهُ لَغَيْرُ مُكْتَرِثٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ حسین کسی کو نہیں دیکھا ایسا محسوس ہوتا تھا کہ گویا سورج آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی پر چمک رہا ہے اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کسی کو تیز رفتار نہیں دیکھا ایسا محسوس ہوتا تھا کہ گویا زمین ان کے لئے لپیٹ دی گئی ہے ہم اپنے آپ کو بڑی مشقت میں ڈال کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل پاتے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر مشقت کا کوئی اثر نظر نہ آتا تھا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، ابن لهيعة وإن كان سيئ الحفظ، قد توبع