الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 8977
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب بن خالد البصري ، قال: حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ما من صاحب كنز لا يؤدي زكاته، إلا جيء به يوم القيامة وبكنزه، فيحمى عليه صفائح في نار جهنم، فيكوى بها جبينه وجنبه وظهره، حتى يحكم الله بين عباده في يوم كان مقداره خمسين الف سنة مما تعدون، ثم يرى سبيله، إما إلى الجنة، وإما إلى النار، وما من صاحب إبل لا يؤدي زكاتها، إلا جيء به يوم القيامة وبإبله كاوفر ما كانت عليه، فيبطح لها بقاع قرقر، كلما مضى اخراها، رد عليه اولاها، حتى يحكم الله بين عباده في يوم كان مقداره خمسين الف سنة مما تعدون، ثم يرى سبيله، إما إلى الجنة، وإما إلى النار، وما من صاحب غنم لا يؤدي زكاتها، إلا جيء به وبغنمه يوم القيامة كاوفر ما كانت، فيبطح لها بقاع قرقر، فتطؤه باظلافها وتنطحه بقرونها، كلما مضت اخراها، ردت عليه اولاها، حتى يحكم الله بين عباده في يوم كان مقداره خمسين الف سنة مما تعدون، ثم يرى سبيله، إما إلى الجنة، وإما إلى النار"، قيل: يا رسول الله، فالخيل؟ قال:" الخيل معقود بنواصيها الخير إلى يوم القيامة، والخيل ثلاثة: وهي لرجل اجر، وهي لرجل ستر، وهي على رجل وزر، فاما الذي هي له اجر، الذي يتخذها ويحبسها في سبيل الله، فما غيبت في بطونها فهو له اجر، ولو استنت منه شرفا او شرفين، كان له في كل خطوة خطاها اجر، ولو عرض له نهر فسقاها منه، كان له بكل قطرة غيبته في بطونها اجر حتى ذكر الاجر في ارواثها وابوالها، واما الذي هي له ستر، فرجل يتخذها تعففا وتجملا وتكرما، ولا ينسى حقها في ظهورها وبطونها في عسرها ويسرها، واما الذي هي عليه وزر، فرجل يتخذها اشرا وبطرا، ورئاء الناس، وبذخا عليه"، قيل: يا رسول الله، فالحمر؟ قال:" ما انزل علي فيها شيء إلا هذه الآية الجامعة الفاذة: فمن يعمل مثقال ذرة خيرا يره، ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره سورة الزلزلة آية 7 - 7 .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ الْبَصْرِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ صَاحِبِ كَنْزٍ لَا يُؤَدِّي زَكَاتَهُ، إِلَّا جِيءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَبِكَنْزِهِ، فَيُحْمَى عَلَيْهِ صَفَائِحُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ، فَيُكْوَى بِهَا جَبِينُهُ وَجَنْبُهُ وَظَهْرُهُ، حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ، ثُمَّ يُرَى سَبِيلَهُ، إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِمَّا إِلَى النَّارِ، وَمَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لَا يُؤَدِّي زَكَاتَهَا، إِلَّا جِيءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَبِإِبِلِهِ كَأَوْفَرِ مَا كَانَتْ عَلَيْهِ، فَيُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ، كُلَّمَا مَضَى أُخْرَاهَا، رُدَّ عَلَيْهِ أُولَاهَا، حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ، ثُمَّ يُرَى سَبِيلَهُ، إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِمَّا إِلَى النَّارِ، وَمَا مِنْ صَاحِبِ غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي زَكَاتَهَا، إِلَّا جِيءَ بِهِ وَبِغَنَمِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَوْفَرِ مَا كَانَتْ، فَيُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ، فَتَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا وَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا، كُلَّمَا مَضَتْ أُخْرَاهَا، رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا، حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ، ثُمَّ يُرَى سَبِيلَهُ، إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِمَّا إِلَى النَّارِ"، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَالْخَيْلُ؟ قَالَ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ بِنَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَالْخَيْلُ ثَلَاثَةٌ: وَهِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ، وَهِيَ لِرَجُلٍ سِتْرٌ، وَهِيَ عَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ، فَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ، الَّذِي يَتَّخِذُهَا وَيَحْبِسُهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَمَا غَيَّبَتْ فِي بُطُونِهَا فَهُوَ لَهُ أَجْرٌ، وَلو اسْتَنَّتْ مِنْهُ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ، كَانَ لَهُ فِي كُلِّ خُطْوَةٍ خَطَاهَا أَجْرٌ، وَلَوْ عَرَضَ لَهُ نَهْرٌ فَسَقَاهَا مِنْهُ، كَانَ لَهُ بِكُلِّ قَطْرَةٍ غَيَّبَتْهُ فِي بُطُونِهَا أَجْرٌ حَتَّى ذَكَرَ الْأَجْرَ فِي أَرْوَاثِهَا وَأَبْوَالِهَا، وَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ سِتْرٌ، فَرَجُلٌ يَتَّخِذُهَا تَعَفُّفًا وَتَجَمُّلًا وَتَكَرُّمًا، وَلَا يَنْسَى حَقَّهَا فِي ظُهُورِهَا وَبُطُونِهَا فِي عُسْرِهَا وَيُسْرِهَا، وَأَمَّا الَّذِي هِيَ عَلَيْهِ وِزْرٌ، فَرَجُلٌ يَتَّخِذُهَا أَشَرًا وَبَطَرًا، وَرِئَاءَ النَّاسِ، وَبَذَخًا عَلَيْهِ"، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَالْحُمُرُ؟ قَالَ:" مَا أُنْزِلَ عَلَيَّ فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا هَذِهِ الْآيَةُ الْجَامِعَةُ الْفَاذَّةُ: فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ، وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ سورة الزلزلة آية 7 - 7 .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص خزانوں کا مالک ہو اور اس کا حق ادانہ کرے اس کے سارے خزانوں کو ایک تختے کی صورت میں ڈھال کر جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا اس کے بعد اس سے اس شخص کی پیشانی پہلو اور پیٹھ کو داغا جائے گا تاآنکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دے یہ وہ دن ہوگا جس کی مقدار تمہاری شمار کے مطابق پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی۔ اس کے بعد اسے جنت یا جہنم کی طرف اس کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ اسی طرح وہ آدمی جو اونٹوں کا مالک ہو لیکن ان کا حق زکوٰۃ ادا نہ کرے وہ سب قیامت کے دن پہلے سے زیادہ صحت مند حالت میں آئیں گے اور ان کے لئے سطح زمین کو نرم کردیا جائے گا چنانچہ وہ اسے کھروں سے روند ڈالیں گے جوں ہی آخری اونٹ گذرے گا پہلے والا دوبارہ آجائے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دے یہ وہ دن ہوگا جس کی مقدار تمہاری شمار کے مطابق پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی۔ اس کے بعد اسے جنت یا جہنم کی طرف اس کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ اسی طرح وہ آدمی جو بکریوں کا مالک ہو لیکن ان کا حق زکوٰۃ ادا نہ کرے وہ سب قیامت کے دن پہلے سے زیادہ صحت مند حالت میں آئیں گے اور ان کے لئے سطح زمین کو نرم کردیا جائے گا پھر وہ اسے اپنے سینگوں سے ماریں گی اور اپنے کھروں سے روندیں گی ان میں سے کوئی بکری مڑے ہوئے سینگوں والی یا بےسینگ نہ ہوگی جوں ہی آخری بکری اسے روندتے ہوئے گذرے گی پہلے والی دوبارہ آجائے گی تاآنکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دے یہ وہ دن ہوگا جس کی مقدار تمہاری شمار کے مطابق پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی۔ اس کے بعد اسے جنت یا جہنم کی طرف اس کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے گھوڑوں کے متعلق سوال کیا تو فرمایا کہ گھوڑوں کی پیشانی ستر و جمال ہوتا ہے اور بعض اوقات باعث عقاب ہوتا ہے جس آدمی کے لئے گھوڑا باعث ثواب ہوتا ہے وہ تو وہ آدمی ہے جو اسے جہاد فی سبیل اللہ کے لئے پالتا اور تیار کرتا رہتا ہے ایسے گھوڑے کے پیٹ میں جو کچھ بھی جاتا ہے وہ سب اس کے لئے باعث ثواب ہوتا ہے اگر وہ کسی نہر کے پاس سے گذرتے ہوئے پانی پی لے تو اس کے پیٹ میں جانے والا پانی بھی باعث اجر ہے اور اگر وہ کہیں سے گذرتے ہوئے کچھ کھالے تو وہ بھی اس شخص کے لئے باعث اجر ہے اور اگر وہ کسی گھاٹی پر چڑھے تو اس کی ہر ٹاپ اور ہر قدم کے بدلے اسے اجر عطاء ہوگا یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی لید اور پیشاب کا بھی ذکر فرمایا۔ اور وہ گھوڑا جو انسان کے لئے باعث ستر و جمال ہوتا ہے تو یہ اس آدمی کے لئے ہے جو اسے زیب وزینت حاصل کرنے کے لئے رکھے اور اس کے پیٹ اور پیٹھ کے حقوق اس کی آسانی اور مشکل کو فراموش نہ کرے اور وہ گھوڑا جو انسان کے لئے باعث وبال ہوتا ہے تو یہ اس آدمی کے لئے ہے جو غرور وتکبر اور نمود و نمائش کے لئے گھوڑے پالے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کے متعلق دریافت کیا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں تو یہی ایک جامع مانع آیت نازل فرما دی ہے کہ جو شخص ایک ذرہ کے برابر بھی نیک عمل سر انجام دے گا وہ اسے دیکھ لے گا اور جو شخص ایک ذرے کے برابر بھی برا عمل سر انجام دے گا وہ اسے بھی دیکھ لے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1402، 2371، م: 987


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.