الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 8994
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، انبانا ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " كان في بني إسرائيل رجل يقال له: جريج، كان يتعبد في صومعته، فاتته امه ذات يوم فنادته، فقالت: اي جريج، اي بني، اشرف علي اكلمك، انا امك، اشرف علي، قال: اي رب، صلاتي وامي! فاقبل على صلاته، ثم عادت، فنادته مرارا، فقالت: اي جريج، اي بني، اشرف علي، فقال: اي رب، صلاتي وامي! فاقبل على صلاته، فقالت: اللهم لا تمته حتى تريه المومسة، وكانت راعية ترعى غنما لاهلها، ثم تاوي إلى ظل صومعته، فاصابت فاحشة، فحملت، فاخذت، وكان من زنى منهم قتل قالوا: ممن؟ قالت: من جريج صاحب الصومعة، فجاءوا بالفئوس والمرور، فقالوا: اي جريج، اي مراء، ثم قالوا انزل، فابى، واقبل على صلاته يصلي، فاخذوا في هدم صومعته، فلما راى ذلك نزل، فجعلوا في عنقه وعنقها حبلا، وجعلوا يطوفون بهما في الناس، فوضع اصبعه على بطنها، فقال: اي غلام، من ابوك؟ قال: ابي فلان راعي الضان، فقبلوه، وقالوا: إن شئت بنينا لك الصومعة من ذهب وفضة، قال: اعيدوها كما كانت" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَنْبَأَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ: جُرَيْجٌ، كَانَ يَتَعَبَّدُ فِي صَوْمَعَتِهِ، فَأَتَتْهُ أُمُّهُ ذَاتَ يَوْمٍ فَنَادَتْهُ، فَقَالَتْ: أَيْ جُرَيْجُ، أَيْ بُنَيَّ، أَشْرِفْ عَلَيَّ أُكَلِّمْكَ، أَنَا أُمُّكَ، أَشْرِفْ عَلَيَّ، قَالَ: أَيْ رَبِّ، صَلَاتِي وَأُمِّي! فَأَقْبَلَ عَلَى صَلَاتِهِ، ثُمَّ عَادَتْ، فَنَادَتْهُ مِرَارًا، فَقَالَتْ: أَيْ جُرَيْجُ، أَيْ بُنَيَّ، أَشْرِفْ عَلَيَّ، فَقَالَ: أَيْ رَبِّ، صَلَاتِي وَأُمِّي! فَأَقْبَلَ عَلَى صَلَاتِهِ، فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ لَا تُمِتْهُ حَتَّى تُرِيَهُ الْمُومِسَةَ، وَكَانَتْ رَاعِيَةً تَرْعَى غَنَمًا لِأَهْلِهَا، ثُمَّ تَأْوِي إِلَى ظِلِّ صَوْمَعَتِهِ، فَأَصَابَتْ فَاحِشَةً، فَحَمَلَتْ، فأُخِذَتْ، وَكَانَ مَنْ زَنَى مِنْهُمْ قُتِلَ قَالُوا: مِمَّنْ؟ قَالَتْ: مِنْ جُرَيْجٍ صَاحِبِ الصَّوْمَعَةِ، فَجَاءُوا بِالْفُئُوسِ وَالْمُرُورِ، فَقَالُوا: أَيْ جُرَيْجُ، أَيْ مُرَاءٍ، ثُمَّ قَالُوا انْزِلْ، فَأَبَى، وَأَقْبَلَ عَلَى صَلَاتِهِ يُصَلِّي، فَأَخَذُوا فِي هَدْمِ صَوْمَعَتِهِ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ نَزَلَ، فَجَعَلُوا فِي عُنُقِهِ وَعُنُقِهَا حَبْلًا، وَجَعَلُوا يَطُوفُونَ بِهِمَا فِي النَّاسِ، فَوَضَعَ أُصْبُعَهُ عَلَى بَطْنِهَا، فَقَالَ: أَيْ غُلَامُ، مَنْ أَبُوكَ؟ قَالَ: أَبِي فُلَانٌ رَاعِي الضَّأْنِ، فَقَبَّلُوهُ، وَقَالُوا: إِنْ شِئْتَ بَنَيْنَا لَكَ الصَّوْمَعَةَ مِنْ ذَهَبٍ وَفِضَّةٍ، قَالَ: أَعِيدُوهَا كَمَا كَانَتْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل میں ایک شخص کا نام جریج تھا یہ ایک مرتبہ نماز پڑھ رہا تھا کہ اس کی ماں نے آکر آواز دی جریج بیٹا! میری طرف جھانک کر دیکھو میں تمہاری ماں ہوں تم سے بات کرنے کے لئے آئی ہوں یہ اپنے دل میں کہنے لگا کہ والدہ کو جواب دوں یا نماز پڑھوں آخرکار ماں کو جواب نہیں دیا کئی مرتبہ اسی طرح ہوا بالاآخر ماں نے (بددعا دی اور) کہا الٰہی جب تک اس کا بدکار عورتوں سے واسطہ نہ پڑجائے اس پر موت نہ بھیجنا۔ ادھر ایک باندی اپنے آقا کی بکریاں چراتی تھی اور اس کے گرجے کے نیچے آکر پناہ لیتی تھی اس نے بدکاری کی اور امید سے ہوگئی لوگوں نے اسے پکڑ لیا اس وقت رواج یہ تھا کہ زانی کو قتل کردیا جائے لوگوں نے اس سے پوچھا کہ یہ بچہ کس کا ہے؟ اس نے کہا کہ یہ لڑکا جریج کا ہے لوگ کلہاڑیاں اور رسیاں لے کر جریج کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اے ریاکار جریج نیچے اتر جریج نے نیچے اترنے سے انکار کردیا اور نماز پڑھنے لگا لوگوں نے اس کا گرجا ڈھانا شروع کردیا جس پر وہ نیچے اتر آیا لوگ جریج اور عورت کی گردن میں رسی ڈال کر انہیں لوگوں میں گھمانے لگے اس نے بچے کے پیٹ پر انگلی رکھ کر اس سے پوچھا اے لڑکے تیرا باپ کون ہے؟ لڑکا بولا فلاں چرواہا لوگ (یہ صداقت دیکھ کر) کہنے لگے ہم تیرا عبادت خانہ سونے چاندی کا بنائے دیتے ہیں جریج نے جواب دیا جیسا تھا ویسا ہی بنادو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3436، م: 2550


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.