الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 9
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحميدي ثنا سفيان، ثنا عاصم الاحول سمعت عبد الله بن سرجس يقول: رايت الاصيلع عمر بن الخطاب اتي الحجر الاسود فقبله، ثم قال: «والله إني لاعلم انك حجر لا تضر ولا تنفع، ولولا اني رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم يقبلك ما قبلتك» حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ ثنا سُفْيَانُ، ثنا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَرْجِسَ يَقُولُ: رَأَيْتُ الْأُصَيْلِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَتَي الْحَجَرَ الْأَسْوَدَ فَقَبَّلَهُ، ثُمَّ قَالَ: «وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ لَا تَضُرُّ وَلَا تَنْفَعُ، وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُكَ مَا قَبَّلْتُكَ»
عبداللہ بن سرجس بیان کرتے ہیں: میں نے آگے سے کم بالوں والے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو دیکھا وہ حجر اسود کے پاس آئے انہوں نے اس کا بوسہ لیا پھر وہ بولے: اللہ کی قسم! میں یہ بات جانتا ہوں کہ تم ایک پتھر ہو تم کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے کوئی نفع نہیں پہنچا سکتے اگر میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تمہیں بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا، تو میں تمہیں بوسہ نہ دیتا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: 1597، ومسلم: 1270، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3821، 3822، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2711، 2714، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1678، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2936، 2937، 2938، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3904، 3905، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1873، والترمذي فى «جامعه» برقم: 860، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1906، 1907، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2943، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9311، 9312، 9315، 9369، وأحمد فى «مسنده» برقم: 100، 133، وأبو يعلى الموصلي فى «مسنده» برقم: 189»

   صحيح البخاري1597عابس بن ربيعةأعلم أنك حجر لا تضر ولا تنفع ولولا أني رأيت النبي يقبلك ما قبلتك
   صحيح مسلم3070عابس بن ربيعةأقبلك وأعلم أنك حجر ولولا أني رأيت رسول الله يقبلك لم أقبلك
   جامع الترمذي860عابس بن ربيعةرأيت رسول الله يقبلك لم أقبلك
   سنن أبي داود1873عابس بن ربيعةأعلم أنك حجر لا تنفع ولا تضر ولولا أني رأيت رسول الله يقبلك ما قبلتك
   المعجم الصغير للطبراني428عابس بن ربيعةأعلم أنك حجر لا تملك لي ضرا ولا نفعا ولولا أني رأيت رسول الله يقبلك ما قبلتك
   سنن النسائى الصغرى2940عابس بن ربيعةأعلم أنك حجر ولولا أني رأيت رسول الله يقبلك ما قبلتك ثم دنا منه فقبله
   بلوغ المرام616عابس بن ربيعة إني اعلم انك حجر لا تضر ولا تنفع ولولا اني رايت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقبلك ما قبلتك
   مسندالحميدي9عابس بن ربيعةوالله إني لأعلم أنك حجر لا تضر ولا تنفع، ولولا أني رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقبلك ما قبلتك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:9  
عبداللہ بن سرجس بیان کرتے ہیں: میں نے آگے سے کم بالوں والے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو دیکھا وہ حجر اسود کے پاس آئے انہوں نے اس کا بوسہ لیا پھر وہ بولے: اللہ کی قسم! میں یہ بات جانتا ہوں کہ تم ایک پتھر ہو تم کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے کوئی نفع نہیں پہنچا سکتے اگر میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تمہیں بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا، تو میں تمہیں بوسہ نہ دیتا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:9]
فائدہ:
طواف کعبہ کے دوران حجر اسود کا بوسہ لینا مسنون ہے، ضروری نہیں ہے جیسا کہ بعض عامی لوگوں کا خیال ہے۔
اگر آسانی سے بوسہ دینا ممکن ہو تو بہتر ہے، ورنہ چھڑی یا ہاتھ حجر اسود کو لگا کر اسے بوسہ دیا جائے، اگر یہ صورت بھی ناممکن ہو، تب حجر اسود کی طرف اشارہ کر کے گزر جانا چاہیے۔ اس صورت میں اپنے ہاتھ کو بوسہ نہ دیا جائے۔
نیز اس حدیث میں سید نا عمر رضی اللہ عنہ نے عقیدہ توحید کے ایک اہم مسئلہ کو بھی حل کر دیا کہ جو لوگ بتوں یا مزاروں، درختوں یا بزرگوں کی طرف منسوب چیزوں کو حصول برکت کے لیے چھوتے ہیں، یہ ان کی غلطی ہے۔ مسلمان حجر اسود کو چھوتے ہیں، یہ صرف اس مقصد کے لیے چھوتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو چھوا ہے، اس سے صرف اتباع سنت مقصود ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ حجر اسود کے سوا بیت اللہ کے کسی بھی حصے کو چومنا درست نہیں ہے، رکن یمانی کو صرف چھونا مسنون ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 9   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.