الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
حدود اور دیتوں کا بیان
حدیث نمبر: 903
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال عوف: وحدثني به محمد، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم ايضا، وحدثني غير محمد كلهم يرفعها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم.قَالَ عَوْفٌ: وَحَدَّثَنِي بِهِ مُحَمَّدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْضًا، وَحَدَّثَنِي غَيْرُ مُحَمَّدٍ كُلُّهُمْ يَرْفَعُهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (ایسے ہی سابقہ حدیث کی مثل)۔

تخریج الحدیث: «السابق»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 903  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ (ایسے ہی سابقہ حدیث کی مثل)
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:903]
فوائد:
(1) مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ مذکورہ حدیث میں جو چیزیں بیان ہوئی ہیں اگر کوئی نفس ان کی زد میں آکر مر جائے یا زخمی ہو جائے یا کوئی نقصان ہو جائے تو ایسی صورت میں اس چیز کا مالک تاوان اور چٹی کا ذمہ دار نہیں ہوگا۔ جانور کوئی چھوٹ کر بھاگ جائے اور اسی اثنا میں کسی کو زخمی کر دے یا ہلاک تو جانور کا مالک ذمہ دار نہیں ہوگا۔
(2).... کنویں سے کوئی آدمی پانی نکالنے کی کوشش میں کنویں میں گر پڑے تو کنویں کا مالک ذمے دار نہیں ہوگا۔
(3).... اسی طرح معدنی چیزیں نکالنے کے لیے جو کان کھودی جاتی ہے۔ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ مزدور کان میں کام کر رہا ہے کہ اوپر سے پتھر گرا یا پیچھے سے پتھر گر کر راستہ بند ہوگیا جس کی وجہ سے وہ مزدور فوت ہوگیا، اس صورت میں کان کا مالک قاتل شمار نہیں ہوگا۔ اور قتل خطا والی دیت بھی اس پر لازم نہیں ہوگی۔
رکاز:.... اس خزانے کو کہتے ہیں جو گزشتہ لوگوں نے زمین میں دفن کر دیا ہو اور یہ خزانہ کسی آدمی کو مل جائے تو پانچواں حصہ بیت المال میں جمع کر ادے اور بقیہ اپنے پاس رکھ لے۔ لیکن اس کے لیے نصاب کو پہنچنا ضروری نہیں ہے۔ خواہ وہ چاندی سونے کے نصاب کو پہنچے یا نہ پہنچے، ہر صورت میں خمس نکالنا ہوگا۔ جمہور، احناف، امیر صنعانی، البانی رحمہم اللہ اسی کے قائل ہیں۔ (تمام المنة: ص377)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 903   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.