الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
حدود اور دیتوں کا بیان
حدیث نمبر: 904
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا معاذ بن هشام، حدثني ابي، عن قتادة، عن النضر بن انس، عن بشير بن نهيك، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من اطلع في دار قوم بغير إذنهم ففقؤوا عينه فلا دية ولا قصاص.أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنِ اطَّلَعَ فِي دَارِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ فَفَقَؤُوا عَيْنَهُ فَلَا دِيَةَ وَلَا قِصَاصَ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بلا اجازت کسی کے گھر میں جھانکا اور انہوں نے اس کی آنکھ پھوڑ دی، تو اس کی کوئی دیت ہے نہ قصاص۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الادب، باب فى استذان، رقم: 5172 قال الالباني: صحيح. مسند احمد: 414/2. صحيح الجامع الصغير، رقم: 1048.»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 904  
سیدنا ابوہریرہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بلا اجازت کسی کے گھر میں جھانکا اور انہوں نے اس کی آنکھ پھوڑ دی، تو اس کی کوئی دیت ہے نہ قصاص۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:904]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کسی کے گھر بغیر اجازت جھانکنا ناجائز ہے، اور یہ انتہائی قبیح حرکت ہے۔ اسی لیے دروازے پر دستک دینے کے بعد دین اسلام نے یہ ادب سکھایا ہے کہ دروازے کی ایک جانب کھڑے ہوں، جیسا کہ سیدنا عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا: نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کے دروازے پر اس سے (اندر جانے کی) اجازت لینے کے لیے تشریف لاتے تو آپ (دروازے کے) بالکل سامنے کھڑے نہ ہوتے تھے، بلکہ دائیں یا بائیں جانب کھڑے ہوتے تھے، اگر اجازت مل جاتی تو ٹھیک، ورنہ واپس تشریف لے جاتے تھے۔ (ادب المفرد للبخاري، رقم: 1078)
مذکورہ بالا حدیث پر غور کیا جائے تو دین اسلام کا معاشرے کو امن وامان کی فضا دینا ثابت ہوتا ہے کہ اگر ظالم شخص کسی کی ایک آنکھ نکال دے تو اس سے قصاص لیا جائے گا اور قصاص میں اس کی آنکھ نکال لی جائے گی یا اس سے پچاس اونٹ نصف دیت وصول کی جائے گی۔ لیکن اگر وہی آنکھ دیانت وامانت کا مظاہرہ نہیں کرتی، کسی کے گھر داخل ہو جاتی ہے تو اس کی قدر ومنزلت ختم ہو جائے گی۔
کیونکہ گھر تو بنایا ہی اس لیے جاتا ہے کہ اہل خانہ کی جان ومال اور عزت اس میں محفوظ رہے، اگر کوئی باہر سے گھر کے اندر کا نظارہ کرتا ہے اور پردہ نشین عورتوں کے لیے پریشانی کا موجب بنتا ہے تو اسلام اس کی آنکھ کی ضمانت نہیں دیتا۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 904   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.