حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا جرير بن حازم ، قال: حدثنا جرير بن زيد عمي، قال: كنت جالسا مع سالم بن عبد الله على باب المدينة فمر شاب من قريش كانه مسترخي الإزار، قال: ارفع إزارك، فجعل يعتذر، فقال: إنه استرخى، وإنه من كتان، فلما مضى، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " بينما رجل يمشي في حلة له معجب بنفسه، إذ خسف الله به الارض، فهو يتجلجل فيها إلى يوم القيامة" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِم ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ زَيْدٍ عَمِّي، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَلَى بَابِ الْمَدِينَةِ فَمَرَّ شَابٌّ مِنْ قُرَيْشٍ كَأَنَّهُ مُسْتَرْخِي الْإِزَارِ، قَالَ: ارْفَعْ إِزَارَكَ، فَجَعَلَ يَعْتَذِرُ، فَقَالَ: إِنَّهُ اسْتَرْخَى، وَإِنَّهُ مِنْ كَتَّانٍ، فَلَمَّا مَضَى، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي فِي حُلَّةٍ لَهُ مُعْجَبٌ بِنَفْسِهِ، إِذْ خَسَفَ اللَّهُ بِهِ الْأَرْضَ، فَهُوَ يَتَجَلْجَلُ فِيهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ" .
جریر بن زید کہتے ہیں کہ ایک دن میں حضرت سالم بن عبداللہ رحمہ اللہ کے پاس باب مدینہ کے قریب بیٹھا ہوا تھا وہاں سے ایک قریشی نوجوان گذرا اس نے اپنی شلوار ٹخنوں سے نیچے لٹکا رکھی تھی حضرت سالم رحمہ اللہ نے اس سے فرمایا کہ اپنی شلوار اونچی کرو اس نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ یہ چونکہ کتان کی ہے اس لئے خود ہی نیچے ہوجاتی ہے جب وہ چلا گیا تو حضرت سالم رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سنا ہے کہ ایک آدمی اپنے قیمتی حلے میں ملبوس اپنے او پر فخر کرتے ہوئے تکبر سے چلا جا رہا تھا کہ اسی اثناء میں اللہ نے اسے زمین میں دھنسا دیا اب وہ قیامت تک زمین میں دھنستا ہی رہے گا۔