حدثنا عبد الله بن بكر ، قال: سمعت ميسورا مولى قريش في حلقة سعيد يحدث , عن محمد بن زياد القرشي ، عن ابي هريرة , انه مر به فتى يجر إزاره، فوكزه بحديدة كانت معه، ثم قال: الم يبلغك ما قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم: " لا ينظر الله إلى الذي يجر إزاره بطرا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مَيْسُورًا مَوْلَى قُرَيْشٍ فِي حَلْقَةِ سَعِيدٍ يُحَدِّثُ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ الْقُرَشِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّهُ مَرَّ بِهِ فَتًى يَجُرُّ إِزَارَهُ، فَوَكَزَهُ بِحَدِيدَةٍ كَانَتْ مَعَهُ، ثُمَّ قَالَ: أَلَمْ يَبْلُغْكَ مَا قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَى الَّذِي يَجُرُّ إِزَارَهُ بَطَرًا" .
ایک مرتبہ ایک نوجوان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے گذرا وہ اپنا ازار کھینچتا ہوا چلا جا رہا تھا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنی چھڑی اسے چبھو کر فرمایا کیا تمہیں یہ بات معلوم نہیں ہے کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے ازار کو زمین سے کھینچتے ہوئے چلتا ہے اللہ اس پر نظر کرم نہیں فرماتا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5788، م: 2087، وهذا إسناد ضعيف لجهالة ميسور