الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب العطاس والتثاؤب
حدیث نمبر: 919
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا آدم، قال‏:‏ حدثنا ابن ابي ذئب، قال‏:‏ حدثنا سعيد المقبري، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال‏:‏ ”إن الله يحب العطاس، ويكره التثاؤب، فإذا عطس فحمد الله فحق على كل مسلم سمعه ان يشمته، واما التثاؤب فإنما هو من الشيطان، فليرده ما استطاع، فإذا قال‏:‏ هاه، ضحك منه الشيطان‏.‏“حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعُطَاسَ، وَيَكْرَهُ التَّثَاؤُبَ، فَإِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللَّهَ فَحَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ سَمِعَهُ أَنْ يُشَمِّتَهُ، وَأَمَّا التَّثَاؤُبُ فَإِنَّمَا هُوَ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَلْيَرُدَّهُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِذَا قَالَ‏:‏ هَاهْ، ضَحِكَ مِنْهُ الشَّيْطَانُ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰٰ چھینک کو پسند کرتا ہے، اور جماہی کو ناپسند کرتا ہے۔ جب کسی کو چھینک آئے اور وہ الحمد للہ کہے تو سننے والے ہر مسلمان پر حق ہے کہ اس کی چھینک کا جواب دے۔ اور جہاں تک جماہی کا تعلق ہے تو یہ خالصتاً شیطان کی طرف سے ہے۔ اس لیے اسے ہر ممکن روکنے کی کوشش کی جائے۔ جماہی آنے پر جب بندہ ہا کہتا ہے تو اس پر شیطان ہنستا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6223 و أبوداؤد: 5028 و الترمذي: 2747»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري6226عبد الرحمن بن صخرالله يحب العطاس يكره التثاؤب إذا عطس أحدكم وحمد الله كان حقا على كل مسلم سمعه أن يقول له يرحمك الله التثاؤب فإنما هو من الشيطان فإذا تثاؤب أحدكم فليرده ما استطاع فإن أحدكم إذا تثاءب ضحك منه الشيطان
   صحيح البخاري6223عبد الرحمن بن صخرالله يحب العطاس يكره التثاؤب إذا عطس فحمد الله فحق على كل مسلم سمعه أن يشمته التثاؤب فإنما هو من الشيطان فليرده ما استطاع فإذا قال ها ضحك منه الشيطان
   جامع الترمذي2746عبد الرحمن بن صخرالعطاس من الله التثاؤب من الشيطان فإذا تثاءب أحدكم فليضع يده على فيه وإذا قال آه آه فإن الشيطان يضحك من جوفه وإن الله يحب العطاس ويكره التثاؤب فإذا قال الرجل آه آه إذا تثاءب فإن الشيطان يضحك في جوفه
   جامع الترمذي2747عبد الرحمن بن صخرالله يحب العطاس يكره التثاؤب إذا عطس أحدكم فقال الحمد لله فحق على كل من سمعه أن يقول يرحمك الله التثاؤب فإذا تثاءب أحدكم فليرده ما استطاع ولا يقولن هاه هاه فإنما ذلك من الشيطان يضحك منه
   سنن أبي داود5028عبد الرحمن بن صخرالله يحب العطاس يكره التثاؤب فإذا تثاءب أحدكم فليرده ما استطاع ولا يقل هاه هاه فإنما ذلكم من الشيطان يضحك منه
   مسندالحميدي1173عبد الرحمن بن صخرإذا تثاوب أحدكم، فليكظم، أو ليضع يده على فيه
   مسندالحميدي1195عبد الرحمن بن صخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 919  
1
فوائد ومسائل:
(۱)مسلمانوں کے باہمی حقوق میں یہ بات شامل ہے کہ جب کسی شخص کو چھینک آئے اور وہ زکام یا کسی بیماری کی وجہ سے نہ ہو اور چھینکنے والا الحمد للہ بھی کہے تو سننے والے پر فرض ہے کہ وہ یَرْحَمُکَ اللّٰہ کے ساتھ جواب دے اور جسے چھینک آئی ہے وہ پھر جواباً یَھْدِیکم اللّٰہُ وَیُصْلِحُ بَالَکُمْ کہے۔
(۲) جماہی سستی اور کاہلی کی علامت ہے جو اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہے۔ اس لیے اسے ہر ممکن روکنے کی کوشش کرنی چاہیے اور ایک حدیث میں اس کا طریقہ یہ بتایا گیا ہے کہ منہ پر ہاتھ رکھ لیا جائے۔ نماز میں خصوصی طور پر اس کو روکنے کی بھر پور کوشش کرنی چاہیے۔
(۳) نماز میں کسی کو چھینک آئے تو وہ الحمد للہ کہہ سکتا ہے کیونکہ نماز تسبیح و تحمید ہی کا نام ہے، البتہ کسی کو چھینک کا جواب دینا درست نہیں کیونکہ یہ لوگوں کا کلام ہے جو نماز میں درست نہیں۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 919   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.