الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 9344
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم ، قال: حدثنا العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: لما نزل على رسول الله صلى الله عليه وسلم: لله ما في السموات وما في الارض وإن تبدوا ما في انفسكم او تخفوه يحاسبكم به الله فيغفر لمن يشاء ويعذب من يشاء والله على كل شيء قدير سورة البقرة آية 284، فاشتد ذلك على صحابة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم جثوا على الركب، فقالوا: يا رسول الله، كلفنا من الاعمال ما نطيق الصلاة، والصيام، والجهاد، والصدقة، وقد انزل عليك هذه الآية ولا نطيقها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اتريدون ان تقولوا كما قال اهل الكتابين من قبلكم سمعنا وعصينا؟، بل قولوا: سمعنا واطعنا، غفرانك ربنا وإليك المصير، فقالوا سمعنا واطعنا، غفرانك ربنا وإليك المصير"، فلما اقر بها القوم، وذلت بها السنتهم، انزل الله عز وجل في إثرها: آمن الرسول بما انزل إليه من ربه والمؤمنون كل آمن بالله وملائكته وكتبه ورسله لا نفرق بين احد من رسله وقالوا سمعنا واطعنا غفرانك ربنا وإليك المصير سورة البقرة آية 285، فلما فعلوا ذلك نسخها الله تبارك وتعالى قال عفان: قراها سلام ابو المنذر: يفرق، فانزل الله عز وجل: لا يكلف الله نفسا إلا وسعها لها ما كسبت وعليها ما اكتسبت سورة البقرة آية 286 ، فصار له ما كسبت من خير، وعليه ما اكتسبت من شر، فسر العلاء هذا: ربنا لا تؤاخذنا إن نسينا او اخطانا سورة البقرة آية 286، قال: نعم، ربنا ولا تحمل علينا إصرا كما حملته على الذين من قبلنا سورة البقرة آية 286، قال: نعم، ربنا ولا تحملنا ما لا طاقة لنا به سورة البقرة آية 286، قال: نعم، واعف عنا واغفر لنا وارحمنا انت مولانا فانصرنا على القوم الكافرين سورة البقرة آية 286".حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِلَّهِ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَإِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللَّهُ فَيَغْفِرُ لِمَنْ يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ سورة البقرة آية 284، فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَى صَحَابَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ جَثَوْا عَلَى الرُّكَبِ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُلِّفْنَا مِنَ الْأَعْمَالِ مَا نُطِيقُ الصَّلَاةَ، وَالصِّيَامَ، وَالْجِهَادَ، وَالصَّدَقَةَ، وَقَدْ أُنْزِلَ عَلَيْكَ هَذِهِ الْآيَةُ وَلَا نُطِيقُهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " أَتُرِيدُونَ أَنْ تَقُولُوا كَمَا قَالَ أَهْلُ الْكِتَابَيْنِ مِنْ قَبْلِكُمْ سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا؟، بَلْ قُولُوا: سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا، غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ، فَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا، غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ"، فَلَمَّا أَقَرَّ بِهَا الْقَوْمُ، وَذَلَّتْ بِهَا أَلْسِنَتُهُمْ، أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي إِثْرِهَا: آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْ رُسُلِهِ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ سورة البقرة آية 285، فَلَمَّا فَعَلُوا ذَلِكَ نَسَخَهَا اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ عَفَّانُ: قَرَأَهَا سَلَّامٌ أَبُو الْمُنْذِرِ: يُفَرِّقُ، فَأَنزلَ الله عزَّ وَجلَّ: لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلا وُسْعَهَا لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ سورة البقرة آية 286 ، فَصَارَ لَهُ مَا كَسَبَتْ مِنْ خَيْرٍ، وَعَلَيْهِ مَا اكْتَسَبَتْ مِنْ شَرٍّ، فَسَّرَ الْعَلَاءُ هَذَا: رَبَّنَا لا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا سورة البقرة آية 286، قَالَ: نَعَمْ، رَبَّنَا وَلا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِنَا سورة البقرة آية 286، قَالَ: نَعَمْ، رَبَّنَا وَلا تُحَمِّلْنَا مَا لا طَاقَةَ لَنَا بِهِ سورة البقرة آية 286، قَالَ: نَعَمْ، وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا أَنْتَ مَوْلانَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ سورة البقرة آية 286".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر سورت بقرہ کی یہ آیت نازل ہوئی " کہ زمین و آسمان میں جو کچھ ہے، وہ سب اللہ کی ملکیت میں ہے، تم اپنے دلوں کی بات ظاہر کرو یا چھپاؤ، اللہ تم سے اس کا حساب خود ہی لے لے گا پھر جسے چاہے گا معاف فرما دے گا اور جسے چاہے گا سزا دے دے گا اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے " تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ پر یہ بات بڑی گراں گذری چنانچہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور گھٹنوں کے بل بیٹھ کر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اب تک جتنے اعمال نماز، روزہ، جہاد اور صدقہ کا مکلف بنایا گیا ہے، ہم ان کی طاقت نہیں رکھتے تھے لیکن اب آپ پر جو آیت نازل ہوئی ہے، ہم میں اس کی طاقت نہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم وہی بات کہنا چاہتے ہوں جو تم سے پہلے یہودیوں اور عیسائیوں نے کہی تھی کہ ہم نے سن لیا لیکن مانیں گے نہیں تمہیں یوں کہنا چاہئے کہ ہم نے سن لیا اور مانیں گے بھی، پروردگار! ہم آپ سے آپ کی مغفرت کے طلب گار ہیں اور آپ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے، چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے یہی کہنا شروع کردیا کہ ہم نے سن لیا اور مانگیں گے بھی، پروردگار! ہم آپ سے مغفرت کے طلب گار ہیں اور آپ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ جب انہوں نے اس کا اقرار کرلیا اور ان کی زبانوں نے اپنی عاجزی ظاہر کردی تو اس کے بعد ہی اللہ نے یہ آیت نازل فرما دی " آمن الرسول بما انزل الیہ " الی آخرہ کہ پیغمبر اور مومنین اپنے رب کی طرف سے نازل ہونے والی وحی پر ایمان لے آئے ان میں سے ہر ایک اللہ پر اس کے فرشتوں کتابوں اور پیغمبروں پر ایمان لے آیا اور یہ کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے پیغمبروں میں سے کسی کے درمیان تفریق نہیں روا رکھتے اور کہتے ہیں کہ ہم نے سن لیا اور مانیں گے بھی، پروردگار! ہمیں معاف فرما تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے جب انہوں نے یہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے مذکورہ حکم کو منسوخ کرتے ہوئے یہ آیت نازل فرمادی کہ " اللہ تعالیٰ کسی شخص کو اس کی طاقت سے بڑھ کر مکلف نہیں بناتے، اس کے لئے وہی ہے جو اس نے کمایا اور اسی کا وبال ہے جو اس نے کیا " علماء اس کی تفسیر یہ بیان کرتے ہیں کہ انسان خیر کا جو کام کرتا ہے اس کا فائدہ اسی کو ہوگا اور برائی کا جو کام کرتا ہے، اسی کا نقصان بھی اسی کو ہوگا، پروردگار! اگر ہم بھول جائیں یا غلطی کر بیٹھیں تو ہم سے مؤاخذہ نہ فرما " اللہ نے جواب دیا کہ ٹھیک ہے " پروردگار ہم پر پہلے لوگوں حیسا بوجھ نہ ڈال " اللہ نے جواب دیا ٹھیک ہے " پروردگار! ہم پر ایسی چیزوں کا بار نہ ڈال جس کی ہم طاقت نہیں رکھتے " اللہ نے جواب دیا ٹھیک ہے " ہم سے درگذر فرما، ہمیں معاف فرما ہم پر رحم فرما تو ہی ہمارا آقا ہے، لہٰذا کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد فرما۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، م : 125


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.