الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
99. باب مَا جَاءَ فِي الْمَرْأَةِ تَحِيضُ بَعْدَ الإِفَاضَةِ
99. باب: طواف افاضہ کے بعد عورت کو حیض آ جائے تو کیا ہو گا؟
Chapter: What Has Been Related About A Woman Whose Menses Begin After Al-Ifadah
حدیث نمبر: 944
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو عمار، حدثنا عيسى بن يونس، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، قال: " من حج البيت فليكن آخر عهده بالبيت إلا الحيض، ورخص لهن رسول الله صلى الله عليه وسلم ". قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: " مَنْ حَجَّ الْبَيْتَ فَلْيَكُنْ آخِرُ عَهْدِهِ بِالْبَيْتِ إِلَّا الْحُيَّضَ، وَرَخَّصَ لَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جس نے بیت اللہ کا حج کیا، اس کا آخری کام بیت اللہ کا طواف (وداع) ہونا چاہیئے حائضہ عورتوں کے سوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رخصت دی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (وأخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 8081) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (4 / 289)

   جامع الترمذي944عبد الله بن عمرمن حج البيت فليكن آخر عهده بالبيت إلا الحيض ورخص لهن رسول الله
   سنن ابن ماجه3071عبد الله بن عمرأن ينفر الرجل حتى يكون آخر عهده بالبيت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3071  
´طواف وداع کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ آدمی کوچ کرے یہاں تک کہ اس کا آخری کام خانہ کعبہ کا طواف ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3071]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حج اور عمرے میں بنیادی اہمیت بیت اللہ شریف کو حاصل ہے۔
اس لیے واپسی کے وقت بھی طواف وداع کا حکم دیا گیا ہے۔

(2)
کوشش کرنی چاہیے کہ طواف وداع اس وقت کیا جائے جب روانگی کے تمام انتظامات مکمل ہوچکے ہوں اور اب صرف مدینہ جانے کے لیے بس یا ٹیکسی اسٹینڈ پر جانا ہو۔
یا اپنے وطن روانہ ہونے کے لیے ائیرپورٹ یا بندرگاہ جانے کے لیے بالکل تیار ہوں۔

(3)
طواف وداع کے وقت مسجد سے باہر آتے وقت الٹے پاؤں چلنا سنت سے ثابت نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3071   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.