الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز شروع کرنے کے مسائل و احکام
The Book of the Commencement of the Prayer
47. بَابُ : الْقِرَاءَةِ فِي الصُّبْحِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
47. باب: جمعہ کے دن فجر میں قرأت کا بیان۔
حدیث نمبر: 956
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار قال: حدثنا يحيى بن سعيد قال: حدثنا سفيان. ح، وانبانا عمرو بن علي، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان واللفظ له، عن سعد بن إبراهيم، عن عبد الرحمن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يقرا في صلاة الصبح يوم الجمعة الم تنزيل، وهل اتى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ. ح، وَأَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ الم تَنْزِيلُ، وَهَلْ أَتَى".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جمعہ کے دن فجر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم «الم تنزیل» (سورۃ الم سجدہ) اور «ھل أتی» (سورۃ الدہر) پڑھتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 10 (891)، سجود القرآن 2 (1068)، صحیح مسلم/الجمعة 17 (880)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 6 (823)، (تحفة الأشراف: 13647)، مسند احمد 2/430، 472، سنن الدارمی/الصلاة 192 (1583) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ جمعہ کو نماز فجر میں ان دونوں سورتوں کا پڑھنا مستحب ہے «کان یقرأ» کے صیغے سے اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مواظبت کا پتہ چلتا ہے، بلکہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں جس کی تخریج طبرانی نے کی ہے اس پر آپ کی مداومت کی تصریح آئی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري891عبد الرحمن بن صخريقرأ في الجمعة في صلاة الفجر الم تنزيل
   صحيح البخاري1068عبد الرحمن بن صخريقرأ في الجمعة في صلاة الفجر الم تنزيل
   صحيح مسلم2034عبد الرحمن بن صخريقرأ في الفجر يوم الجمعة الم تنزيل و هل أتى
   صحيح مسلم2035عبد الرحمن بن صخريقرأ في الصبح يوم الجمعة ب الم تنزيل في الركعة الأولى وفي الثانية هل أتى على الإنسان حين من الدهر لم يكن شيئا مذكورا
   سنن النسائى الصغرى956عبد الرحمن بن صخريقرأ في صلاة الصبح يوم الجمعة الم تنزيل وهل أتى
   سنن ابن ماجه823عبد الرحمن بن صخريقرأ في صلاة الفجر يوم الجمعة الم تنزيل و هل أتى على الإنسان
   بلوغ المرام228عبد الرحمن بن صخريقرا في صلاة الفجر يوم الجمعة (الم تنزيل) السجدة , و (هل اتى على الإنسان)
   المعجم الصغير للطبراني210عبد الرحمن بن صخر يقرأ فى صلاة الفجر يوم الجمعة فى الركعة الأولى ب : الم تنزيل السجدة ، وفي الركعة الثانية : هل أتى على الإنسان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 228  
´نماز کی صفت کا بیان`
«. . . وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقرأ في صلاة الفجر يوم الجمعة (الم تنزيل) السجدة , و (هل أتى على الإنسان) . متفق عليه وللطبراني من حديث ابن مسعود: يديم ذلك. . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے روز نماز فجر کی پہلی رکعت میں «الم تنزيل السجدة» اور دوسری میں «هل أتى على الإنسان» (سورۃ «دهر») پڑھا کرتے تھے۔ (بخاری و مسلم) اور طبرانی میں ابن مسعود سے مروی روایت میں ہے کہ ایسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ کرتے تھے۔ . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب صفة الصلاة: 228]

لغوی تشریح:
«يُدِيمُ ذٰلِكَ» «إِدَامَةٌ» سے ماخوذ ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جمعہ کے روز صبح کی نماز میں ان سورتوں کو ہمیشہ پڑھتے رہے۔

فوائد و مسائل:
➊ ان سورتوں کا التزام کیوں کرتے تھے؟ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کی مصلحت و حکمت یہ سمجھ میں آتی ہے کہ ان سورتوں میں تخلیق آدم اور روز قیامت بندوں کا محشر میں جمع ہونا مذکور ہے۔ اور احادیث میں ہے کہ قیامت بھی جمعہ کے روز قائم ہو گی، غالباً اسی مناسبت کو ملحوظ رکھتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے روز ان کا التزام فرماتے تھے۔ اس لیے جمعہ کے روز صبح کی فرض نماز میں ان دونوں کا پڑھنا مسنون ہے۔
➋ جن سورتوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی نماز میں بالالتزام پڑھا ہو، ہمارے لیے امتثال امر کرتے ہوئے ان سورتوں کو انھی نمازوں میں پڑھنا افضل اور مسنون ہے۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ کوئی دوسری سورت نہیں پڑھی جا سکتی، مگر اتباع سنت کا تقاضا ہے کہ انھی سورتوں کو پڑھا جائے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی ہیں۔ اور آج بحمد للہ علمائے اہلحدیث اس کی پابندی کرتے ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 228   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.