الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 9602
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، قال: حدثنا سليمان بن المغيرة ، قال: حدثنا حميد بن هلال ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، قال: " كان جريج يتعبد في صومعته، قال: فاتته امه، فقالت: يا جريج، انا امك فكلمني. قال: وكان ابو هريرة يصف كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصفها، وضع يده على حاجبه الايمن، قال: فصادفته يصلي، فقال: يا رب , امي وصلاتي! فاختار صلاته، فرجعت ثم اتته فصادفته يصلي، فقالت: يا جريج، انا امك فكلمني، فقال: يا رب , امي وصلاتي! فاختار صلاته، ثم اتته فصادفته يصلي، فقالت: يا جريج، انا امك فكلمني، قال: يا رب , امي وصلاتي! فاختار صلاته، فقالت: اللهم إن هذا جريج، وإنه ابني، وإني كلمته فابى ان يكلمني، اللهم فلا تمته حتى تريه المومسات، ولو دعت عليه ان يفتتن لافتتن. قال: وكان راع ياوي إلى ديره، قال: فخرجت امراة فوقع عليها الراعي، فولدت غلاما فقيل: ممن هذا؟، فقالت: هو من صاحب الدير. فاقبلوا بفؤوسهم ومساحيهم واقبلوا إلى الدير فنادوه، فلم يكلمهم، فاخذوا يهدمون ديره، فنزل إليهم، فقالوا: سل هذه المراة. قال: اراه تبسم. قال: ثم مسح راس الصبي، فقال: من ابوك؟، قال: راعي الضان. فقالوا: يا جريج نبني ما هدمنا من ديرك بالذهب والفضة. قال: لا، ولكن اعيدوه ترابا كما كان. ففعلوا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: " كَانَ جُرَيْجٌ يَتَعَبَّدُ فِي صَوْمَعَتِهِ، قَالَ: فَأَتَتْهُ أُمُّهُ، فَقَالَتْ: يَا جُرَيْجُ، أَنَا أُمُّكَ فَكَلِّمْنِي. قَالَ: وَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَصِفُ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصِفُهَا، وَضَعَ يَدَهُ عَلَى حَاجِبِهِ الْأَيْمَنِ، قَالَ: فَصَادَفَتْهُ يُصَلِّي، فَقَالَ: يَا رَبِّ , أُمِّي وَصَلَاتِي! فَاخْتَارَ صَلَاتَهُ، فَرَجَعَتْ ثُمَّ أَتَتْهُ فَصَادَفَتْهُ يُصَلِّي، فَقَالَتْ: يَا جُرَيْجُ، أَنَا أُمُّكَ فَكَلِّمْنِي، فَقَالَ: يَا رَبِّ , أُمِّي وَصَلَاتِي! فَاخْتَارَ صَلَاتَهُ، ثُمَّ أَتَتْهُ فَصَادَفَتْهُ يُصَلِّي، فَقَالَتْ: يَا جُرَيْجُ، أَنَا أُمُّكَ فَكَلِّمْنِي، قَالَ: يَا رَبِّ , أُمِّي وَصَلَاتِي! فَاخْتَارَ صَلَاتَهُ، فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ إِنَّ هَذَا جُرَيْجٌ، وَإِنَّهُ ابْنِي، وَإِنِّي كَلَّمْتُهُ فَأَبَى أَنْ يُكَلِّمَنِي، اللَّهُمَّ فَلَا تُمِتْهُ حَتَّى تُرِيَهُ الْمُومِسَاتِ، وَلَوْ دَعَتْ عَلَيْهِ أَنْ يُفْتَتَنَ لَافْتُتِنَ. قَالَ: وَكَانَ رَاعٍ يَأْوِي إِلَى دَيْرِهِ، قَالَ: فَخَرَجَتِ امْرَأَةٌ فَوَقَعَ عَلَيْهَا الرَّاعِي، فَوَلَدَتْ غُلَامًا فَقِيلَ: مِمَّنْ هَذَا؟، فَقَالَتْ: هُوَ مِنْ صَاحِبِ الدَّيْرِ. فَأَقْبَلُوا بِفُؤُوسِهِمْ وَمَسَاحِيهِمْ وَأَقْبَلُوا إِلَى الدَّيْرِ فَنَادَوْهُ، فَلَمْ يُكَلِّمْهُمْ، فَأَخَذُوا يَهْدِمُونَ دَيْرَهُ، فَنَزَلَ إِلَيْهِمْ، فَقَالُوا: سَلْ هَذِهِ الْمَرْأَةَ. قَالَ: أُرَاهُ تَبَسَّمَ. قَالَ: ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَ الصَّبِيِّ، فَقَالَ: مَنْ أَبُوكَ؟، قَالَ: رَاعِي الضَّأْنِ. فَقَالُوا: يَا جُرَيْجُ نَبْنِي مَا هَدَمْنَا مِنْ دَيْرِكَ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ. قَالَ: لَا، وَلَكِنْ أَعِيدُوهُ تُرَابًا كَمَا كَانَ. فَفَعَلُوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی اسرائیل میں ایک شخص کا نام جریج تھا یہ ایک مرتبہ نماز پڑھ رہا تھا کہ اس کی ماں نے آ کر آواز دی جریج بیٹا! میری طرف جھانک کر دیکھو میں تمہاری ماں ہوں تم سے بات کرنے کے لئے آئی ہوں یہ اپنے دل میں کہنے لگا کہ والدہ کو جواب دوں یا نماز پڑھوں آخرکار ماں کو جواب نہیں دیا کئی مرتبہ اسی طرح ہوا بالاآخر ماں نے (بددعا دی اور) کہا الٰہی جب تک اس کا بدکار عورتوں سے واسطہ نہ پڑجائے اس پر موت نہ بھیجنا۔ ادھر ایک باندی اپنے آقا کی بکریاں چراتی تھی اور اس کے گرجے کے نیچے آ کر پناہ لیتی تھی اس نے بدکاری کی اور امید سے ہوگئی لوگوں نے اسے پکڑ لیا اس وقت رواج یہ تھا کہ زانی کو قتل کردیا جائے لوگوں نے اس سے پوچھا کہ یہ بچہ کس کا ہے؟ اس نے کہا کہ یہ لڑکا جریج کا ہے لوگ کلہاڑیاں اور رسیاں لے کر جریج کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اے ریاکار جریج! نیچے اتر جریج نے نیچے اترنے سے انکار کردیا اور نماز پڑھنے لگا لوگوں نے اس کا گرجا ڈھانا شروع کردیا جس پر وہ نیچے اتر آیا لوگ جریج اور عورت کی گردن میں رسی ڈال کر انہیں لوگوں میں گھمانے لگے اس نے بچے کے پیٹ پر انگلی رکھ کر اس سے پوچھا اے لڑکے تیرا باپ کون ہے؟ لڑکا بولا فلاں چرواہا لوگ (یہ صداقت دیکھ کر) کہنے لگے ہم تیرا عبادت خانہ سونے چاندی کا بنائے دیتے ہیں جریج نے جواب دیا جیسا تھا ویسا ہی بنادو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3436، م: 2550، انظر ما بعده


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.