حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، حدثني وهب بن كيسان ، قال: مر ابي على ابي هريرة ، فقال: اين تريد؟، قال: غنيمة لي. قال: نعم، " امسح رعامها، واطب مراحها، وصل في جانب مراحها، فإنها من دواب الجنة، وانس بها"، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إنها ارض قليلة المطر"، قال: يعني المدينة.حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، حَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ كَيْسَانَ ، قَالَ: مَرَّ أَبِي عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ ، فَقَالَ: أَيْنَ تُرِيدُ؟، قَالَ: غُنَيْمَةً لِي. قَالَ: نَعَمْ، " امْسَحْ رُعَامَهَا، وَأَطِبْ مُرَاحَهَا، وَصَلِّ فِي جَانِبِ مُرَاحِهَا، فَإِنَّهَا مِنْ دَوَابِّ الْجَنَّةِ، وَأْنَسْ بِهَا"، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّهَا أَرْضٌ قَلِيلَةُ الْمَطَرِ"، قَالَ: يَعْنِي الْمَدِينَةَ.
وہب بن کیسان رحمتہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میرے والد صاحب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے گذرے انہوں نے پوچھا کہ کہاں کا ارادہ ہے؟ والد صاحب نے جواب دیا کہ اپنی بکریوں کے باڑے میں جا رہا ہوں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اچھا ان کی ناک صاف کرنا چرنے کی جگہ کو صاف رکھنا اور چراگاہ میں ان کے ساتھ نرمی برتنا کیونکہ یہ جنت کے جانور ہیں اور ان کے ساتھ انس رکھا کرو کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سر زمین مدینہ کے متعلق فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ علاقہ کم بارشوں والا ہے۔
حكم دارالسلام: رجاله ثقات غير ابن عجلان، وهو قوي، لكن لم يصرح فيه وهب بسماعه من أبي هريرة