حدثنا اسباط ، قال: حدثنا مطرف ، عن ابي الجهم ، عن ابي زيد ، عن ابي هريرة ، قال: كنت قاعدا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فجاءته امراة، فقالت: يا رسول الله، طوق من ذهب. قال:" طوق من نار"، قالت: يا رسول الله، سواران من ذهب. قال:" سواران من نار". قالت: قرطان من ذهب. قال:" قرطان من نار"، قال وكان عليها سوار من ذهب فرمت بهما، ثم قالت: يا رسول الله، إن إحدانا إذا لم تزين لزوجها صلفت عنده، قال: فقال: " ما يمنع إحداكن تصنع قرطين من فضة، ثم تصفرهما بالزعفران" .حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ ، عَنْ أَبِي الْجَهْمِ ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: كُنْتُ قَاعِدًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَتْهُ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، طَوْقٌ مِنْ ذَهَبٍ. قَالَ:" طَوْقٌ مِنْ نَارٍ"، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ. قَالَ:" سِوَارَانِ مِنْ نَارٍ". قَالَتْ: قُرْطَانِ مِنْ ذَهَبٍ. قَالَ:" قُرْطَانِ مِنْ نَارٍ"، قَالَ وَكَانَ عَلَيْهَا سِوَارٌ مِنْ ذَهَبٍ فَرَمَتْ بِهماِ، ثُمَّ قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ إِحْدَانَا إِذَا لَمْ تَزَّيَّنْ لِزَوْجِهَا صَلِفَتْ عِنْدَهُ، قَالَ: فَقَالَ: " مَا يَمْنَعُ إِحْدَاكُنَّ تَصْنَعُ قُرْطَيْنِ مِنْ فِضَّةٍ، ثُمَّ تُصَفِّرُهُمَا بِالزَّعْفَرَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک عورت آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سونے کا ہار ہے فرمایا یہ جہنم کی آگ کا طوق ہے اس نے کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سونے کے دو کنگن ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ آگ کے کنگن ہیں اس نے کہا یہ سونے کی دو بالیاں ہیں فرمایا آگ کی بالیاں ہیں اس خاتون نے سونے کے کنگن پہن رکھے تھے اس نے وہ اتار کر پھینک دئیے اور کہنے لگی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے جو عورت اپنے شوہر کے سامنے زیب وزینت اختیار نہ کرے وہ اس کی نگاہوں میں بےوقعت ہوجاتی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں اس بات سے کس نے روکا ہے کہ چاندی کی بالیاں بنا کر ان پر زعفران کا رنگ پھیر دو۔