حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سعدان الجهني ، عن ابي مجاهد الطائي ، عن ابي مدلة ، عن ابي هريرة ، قال: قلنا: يا رسول الله، اخبرنا عن الجنة، ما بناؤها؟ قال: " لبنة من ذهب، ولبنة من فضة، ملاطها المسك الاذفر، حصباؤها الياقوت واللؤلؤ، وتربتها الورس والزعفران، من يدخلها يخلد لا يموت، وينعم لا يباس، لا يبلى شبابهم، ولا تخرق ثيابهم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعْدَانُ الْجُهَنِيُّ ، عَنْ أَبِي مُجَاهِدٍ الطَّائِيِّ ، عَنْ أَبِي مُدِلَّةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنَا عَنِ الْجَنَّةِ، مَا بِنَاؤُهَا؟ قَالَ: " لَبِنَةٌ مِنْ ذَهَبٍ، وَلَبِنَةٌ مِنْ فِضَّةٍ، مِلَاطُهَا الْمِسْكُ الْأَذْفَرُ، حَصْبَاؤُهَا الْيَاقُوتُ وَاللُّؤْلُؤُ، وَتُرْبَتُهَا الْوَرْسُ وَالزَّعْفَرَانُ، مَنْ يَدْخُلُهَا يَخْلُدُ لَا يَمُوتُ، وَيَنْعَمُ لَا يَبْأَسُ، لَا يَبْلَى شَبَابُهُمْ، وَلَا تُخَرَّقُ ثِيَابُهُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں جنت کے بارے میں کچھ بتائیے کہ اس کی تعمیر کیسی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک اینٹ سونے کی ایک اینٹ چاندی کی اس کا گارا خالص مشک ہے اس کی کنکریاں موتی اور یاقوت ہیں اور اس کی مٹی ورس اور زعفران ہے جو شخص اس میں داخل ہوگا وہ ہمیشہ نازونعم میں رہے گا کبھی تنگ نہ ہوگا ہمیشہ رہے گا اسے کبھی موت نہ آئے گی اس کے کپڑے پرانے نہ ہوں گے اور اس کی جوانی ختم نہ ہوگی۔