الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 978
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن مجالد ، حدثنا عامر ، قال: كان لشراحة زوج غائب بالشام، وإنها حملت، فجاء بها مولاها إلى علي بن ابي طالب رضي الله عنه، فقال: إن هذه زنت، فاعترفت، فجلدها يوم الخميس مائة، ورجمها يوم الجمعة، وحفر لها إلى السرة وانا شاهد، ثم قال:" إن الرجم سنة سنها رسول الله صلى الله عليه وسلم"، ولو كان شهد على هذه احد لكان اول من يرمي، الشاهد يشهد، ثم يتبع شهادته حجره، ولكنها اقرت، فانا اول من رماها، فرماها بحجر، ثم رمى الناس، وانا فيهم، قال: فكنت والله فيمن قتلها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، حَدَّثَنَا عَامِرٌ ، قَالَ: كَانَ لِشَرَاحَةَ زَوْجٌ غَائِبٌ بِالشَّامِ، وَإِنَّهَا حَمَلَتْ، فَجَاءَ بِهَا مَوْلَاهَا إِلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: إِنَّ هَذِهِ زَنَتْ، فَاعْتَرَفَتْ، فَجَلَدَهَا يَوْمَ الْخَمِيسِ مِائَةً، وَرَجَمَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَحَفَرَ لَهَا إِلَى السُّرَّةِ وَأَنَا شَاهِدٌ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الرَّجْمَ سُنَّةٌ سَنَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، وَلَوْ كَانَ شَهِدَ عَلَى هَذِهِ أَحَدٌ لَكَانَ أَوَّلَ مَنْ يَرْمِي، الشَّاهِدُ يَشْهَدُ، ثُمَّ يُتْبِعُ شَهَادَتَهُ حَجَرَهُ، وَلَكِنَّهَا أَقَرَّتْ، فَأَنَا أَوَّلُ مَنْ رَمَاهَا، فَرَمَاهَا بِحَجَرٍ، ثُمَّ رَمَى النَّاسُ، وَأَنَا فِيهِمْ، قَالَ: فَكُنْتُ وَاللَّهِ فِيمَنْ قَتَلَهَا.
عامر کہتے ہیں کہ شراحہ نامی ایک عورت کا شوہر اس کے پاس موجود نہ تھا، وہ شام گیا ہوا تھا، یہ عورت امید سے ہو گئی، اس کا آقا اسے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اس عورت نے بدکاری کی ہے، اس عورت نے بھی اعتراف کر لیا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اسے پہلے پچاس کوڑے لگائے، پھر جمعہ کے دن اس پر حد رجم جاری فرمائی، اور اس کے لئے ناف تک ایک گڑھا کھدوایا، میں بھی اس وقت موجود تھا۔ پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رجم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، اگر اس کا یہ جرم کسی گواہ کی شہادت سے ثابت ہوتا تو اسے پتھر مارنے کا آغاز وہی کرتا کیونکہ گواہ پہلے گواہی دیتا ہے اور اس کے بعد پتھر مارتا ہے، لیکن چونکہ اس کا یہ جرم اس کے اقرار سے ثابت ہوا ہے اس لئے اب میں اسے سب سے پہلے پتھر ماروں گا، چنانچہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس کا آغاز کیا، بعد میں لوگوں نے اسے پتھر مارنا شروع کئے، ان میں میں بھی شامل تھا اور واللہ! اس عورت کو اللہ کے پاس بھیجنے والوں میں میں بھی تھا۔

حكم دارالسلام: صحيح، وفي خ: 6812، وهو مختصر بقصة الرجم دون الجلد، وهذا إسناد ضعيف لضعف مجالد


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.