الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 9827
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج بن محمد ، قال: اخبرنا ليث ، قال: حدثني سعيد بن ابي سعيد ، عن ابي هريرة، قال: لما فتحت خيبر، اهديت لرسول الله صلى الله عليه وسلم شاة فيها سم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اجمعوا لي من كان هاهنا من اليهود". فجمعوا له، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني سائلكم عن شيء فهل انتم صادقي عنه؟". قالوا: نعم , يا ابا القاسم. فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من ابوكم؟". قالوا: ابونا فلان. قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كذبتم، ابوكم فلان". قالوا: صدقت وبررت. قال لهم:" هل انتم صادقي عن شيء سالتكم عنه؟". قالوا: نعم , يا ابا القاسم، وإن كذبناك عرفت كذبنا كما عرفته في ابينا. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اهل النار؟". قالوا: نكون فيها يسيرا، ثم تخلفوننا فيها. فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا نخلفكم فيها ابدا"، ثم قال لهم:" هل انتم صادقي عن شيء سالتكم عنه؟". فقالوا: نعم , يا ابا القاسم. فقال:" هل جعلتم في هذه الشاة سما؟". قالوا: نعم. قال:" فما حملكم على ذلك؟". قالوا: اردنا إن كنت كاذبا نستريح منك، وإن كنت نبيا لم تضرك .حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَمَّا فُتِحَتْ خَيْبَرُ، أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةٌ فِيهَا سُمٌّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " اجْمَعُوا لِي مَنْ كَانَ هَاهُنَا مِنَ الْيَهُودِ". فَجَمَعُوا لَهُ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي سَائِلُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَهَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْهُ؟". قَالُوا: نَعَمْ , يَا أَبَا الْقَاسِمِ. فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَبُوكُمْ؟". قَالُوا: أَبُونَا فُلَانٌ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" كَذَبْتُمْ، أَبُوكُمْ فُلَانٌ". قَالُوا: صَدَقْتَ وَبَرَرْتَ. قَالَ لَهُمْ:" هَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْ شَيْءٍ سَأَلْتُكُمْ عَنْهُ؟". قَالُوا: نَعَمْ , يَا أَبَا الْقَاسِمِ، وَإِنْ كَذَبْنَاكَ عَرَفْتَ كَذِبَنَا كَمَا عَرَفْتَهُ فِي أَبِينَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" مَنْ أَهْلُ النَّارِ؟". قَالُوا: نَكُونُ فِيهَا يَسِيرًا، ثُمَّ تَخْلُفُونَنَا فِيهَا. فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا نَخْلُفُكُمْ فِيهَا أَبَدًا"، ثُمَّ قَالَ لَهُمْ:" هَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْ شَيْءٍ سَأَلْتُكُمْ عَنْهُ؟". فَقَالُوا: نَعَمْ , يَا أَبَا الْقَاسِمِ. فَقَالَ:" هَلْ جَعَلْتُمْ فِي هَذِهِ الشَّاةِ سُمًّا؟". قَالُوا: نَعَمْ. قَالَ:" فَمَا حَمَلَكُمْ عَلَى ذَلِكَ؟". قَالُوا: أَرَدْنَا إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا نَسْتَرِيحُ مِنْكَ، وَإِنْ كُنْتَ نَبِيًّا لَمْ تَضُرَّكَ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ خیبر فتح ہوگیا تو (یہودیوں کی طرف سے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بکری ہدیہ کے طور پر بھیجی گئی جو در حقیقت زہر آلود تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پتہ چل گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہاں جتنے یہودی ہیں ان سب کو جمع کرو چنانچہ وہ لوگ اکٹھے ہوگئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا میں تم سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں کیا تم سچ بولوگے؟ انہوں نے کہا جی اے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا باوا کون ہے؟ انہوں نے کہا فلاں آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم جھوٹ بولتے ہو تمہارا باوا فلاں آدمی ہے انہوں نے کہا کہ آپ سچ کہتے ہیں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں تم سے کچھ پوچھوں تو کیا تم اس کا جواب صحیح دوگے؟ انہوں نے اقرار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم نے جھوٹ بولا تو آپ کو خود ہی پتہ چل جائے گا جیسے ہمارے باوا کے بارے آپ کو پتہ چل گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنمی کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصے تک تو ہم اس میں رہیں گے اس کے بعد آپ کی امت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم کبھی بھی تمہارے پیچھے جہنم میں نہیں جائیں گے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں تم سے پوچھوں تو کیا تم اس کا صحیح جواب دوگے؟ انہوں نے اقرار کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے اس بکری میں زہر ملایا تھا؟ انہوں نے اقرار کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تم نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے کہا کہ ہم یہ چاہتے تھے کہ اگر آپ (معاذاللہ) جھوٹے ہیں تو ہمیں آپ سے چھٹکارا مل جائے گا اور اگر آپ سچے نبی ہیں تو یہ آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3169


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.