الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 993
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن قيس بن عباد ، قال: انطلقت انا والاشتر إلى علي رضي الله عنه، فقلنا: هل عهد إليك نبي الله صلى الله عليه وسلم شيئا لم يعهده إلى الناس عامة؟ قال: لا، إلا ما في كتابي هذا، قال: وكتاب في قراب سيفه، فإذا فيه:" المؤمنون تكافا دماؤهم، وهم يد على من سواهم، ويسعى بذمتهم ادناهم، الا لا يقتل مؤمن بكافر، ولا ذو عهد في عهده، من احدث حدثا، او آوى محدثا، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَالْأَشْتَرُ إِلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقُلْنَا: هَلْ عَهِدَ إِلَيْكَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا لَمْ يَعْهَدْهُ إِلَى النَّاسِ عَامَّةً؟ قَالَ: لَا، إِلَّا مَا فِي كِتَابِي هَذَا، قَالَ: وَكِتَابٌ فِي قِرَابِ سَيْفِهِ، فَإِذَا فِيهِ:" الْمُؤْمِنُونَ تَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ، وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ، وَيَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ، أَلَا لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ، وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ، مَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا، أَوْ آوَى مُحْدِثًا، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ".
قیس بن عباد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور اشتر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے پوچھا: کیا کوئی ایسی چیز ہے جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو وصیت کی ہو اور عام لوگوں کو اس میں شامل نہ کیا ہو؟ فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو چھوڑ کر خصوصیت کے ساتھ مجھے کوئی وصیت نہیں فرمائی، البتہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ سنا ہے وہ ایک صحیفہ میں لکھ کر اپنی تلوار کے میان میں رکھ لیا ہے۔ انہوں نے وہ نکالا تو اس میں لکھا تھا کہ مسلمانوں کی جانیں آپس میں برابر ہیں، ان میں سے اگر کوئی ادنی بھی کسی کو امان دے دے تو اس کی امان کا لحاظ کیا جائے، اور مسلمان اپنے علاوہ لوگوں پر ید واحد کی طرح ہیں، خبردار! کسی کافر کے بدلے میں کسی مسلمان کو قتل نہ کیا جائے اور نہ ہی کسی ذمی کو قتل کیا جائے گا جب تک کہ وہ معاہدے کی مدت میں ہو اور اس کی شرائط پر برقرار ہو۔ نیز یہ کہ جو شخص کوئی بدعت ایجاد کرے یا کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے تو اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.