(مرفوع) حدثني قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا الليث بن سعد، قال: حدثنا نافع مولى عبد الله بن عمر بن الخطاب، عن عبد الله بن عمر، ان رجلا قام في المسجد، فقال: يا رسول الله، من اين تامرنا ان نهل؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يهل اهل المدينة من ذي الحليفة، ويهل اهل الشام من الجحفة، ويهل اهل نجد من قرن"، وقال ابن عمر: ويزعمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ويهل اهل اليمن من يلملم، وكان ابن عمر، يقول: لم افقه هذه من رسول الله صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنِي قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَافِعٌ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا قَامَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مِنْ أَيْنَ تَأْمُرُنَا أَنْ نُهِلَّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَيُهِلُّ أَهْلُ الشَّأْمِ مِنْ الْجُحْفَةِ، وَيُهِلُّ أَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ"، وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَيَزْعُمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ، يَقُولُ: لَمْ أَفْقَهْ هَذِهِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم کو لیث بن سعد نے خبر دی، ان سے نافع مولیٰ عبداللہ بن عمر بن الخطاب نے، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا کہ(ایک مرتبہ) ایک آدمی نے مسجد میں کھڑے ہو کر عرض کیا، یا رسول اللہ! آپ ہمیں کس جگہ سے احرام باندھنے کا حکم دیتے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مدینہ والے ذوالحلیفہ سے احرام باندھیں، اور اہل شام جحفہ سے اور نجد والے قرن المنازل سے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا، کہ لوگوں کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یمن والے یلملم سے احرام باندھیں۔ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے کہ مجھے یہ (آخری جملہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد نہیں۔
Hum se Qutaibah bin Sa’eed ne bayan kiya, kaha hum ko Laith bin Sa’d ne khabar di, un se Nafe’ Maula Abdullah bin Umar bin Al-Khattaab ne, unhon ne Abdullah bin Umar Radhiallahu Anhuma se riwayat kiya ke (ek martaba) ek aadmi ne Masjid mein khade ho kar arz kiya, ya Rasoolallah! Aap hamein kis jagah se Ehraam baandhne ka hukm dete hain? To Rasoolullah Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaaya, Madinah waale Zul-Hulaifah se Ehraam baandhein, aur Ahl-e-Sham Juhfa se aur Najd waale Qarn-ul-Manazil se. Ibn-e-Umar Radhiallahu Anhuma ne farmaaya, ke logon ka khayaal hai ke Rasoolullah Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaaya ke Yemen waale Yalamlam se Ehraam baandhein. Aur Ibn-e-Umar Radhiallahu Anhuma kaha karte the ke mujhe yeh (aakhiri jumla) Rasoolullah Sallallahu Alaihi Wasallam se yaad nahi.
Narrated Nafi`: `Abdullah bin `Umar said: "A man got up in the mosque and said: O Allah's Apostle 'At which place you order us that we should assume the Ihram?' Allah's Apostle replied, 'The residents of Medina should assure the Ihram from Dhil-Hulaifa, the people of Syria from Al-Juhfa and the people of Najd from Qarn." Ibn `Umar further said, "The people consider that Allah's Apostle had also said, 'The residents of Yemen should assume Ihram from Yalamlam.' " Ibn `Umar used to say, "I do not: remember whether Allah's Apostle had said the last statement or not?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 135
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 133
´مسجد میں علمی مذاکرہ کرنا اور فتوی دینا` «. . . عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا قَامَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مِنْ أَيْنَ تَأْمُرُنَا أَنْ نُهِلَّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَيُهِلُّ أَهْلُ الشَّأْمِ مِنْ الْجُحْفَةِ، وَيُهِلُّ أَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ "، وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَيَزْعُمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ، يَقُولُ: لَمْ أَفْقَهْ هَذِهِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . . . .» ”. . . عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا کہ (ایک مرتبہ) ایک آدمی نے مسجد میں کھڑے ہو کر عرض کیا، یا رسول اللہ! آپ ہمیں کس جگہ سے احرام باندھنے کا حکم دیتے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مدینہ والے ذوالحلیفہ سے احرام باندھیں، اور اہل شام جحفہ سے اور نجد والے قرن المنازل سے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا، کہ لوگوں کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یمن والے یلملم سے احرام باندھیں۔ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے کہ مجھے یہ (آخری جملہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد نہیں . . .“[صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ/بَابُ ذِكْرِ الْعِلْمِ وَالْفُتْيَا فِي الْمَسْجِدِ:: 133]
تشریح: مسجد میں سوال کیا گیا اور مسجد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا۔ اس سے ثابت ہوا کہ مساجد کو دارلحدیث کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 133
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 317
´تلبیہ کہنے کا مقام` «. . . 220- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”يهل أهل المدينة من ذي الحليفة، وأهل الشام من الجحفة، وأهل نجد من قرن.“ قال عبد الله: وبلغني أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”ويهل أهل اليمن من يلملم.“ . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اہل مدینہ ذوالحلیفہ سے احرام باندھیں (لبیک کہیں) اور اہل شام حجفہ سے اور اہل نجد قرن سے احرام باندھیں۔“ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اہل یمن ے یلَملَم سے احرام باندھیں . . .“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 317]
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1525، ومسلم 1182، من حديث مالك به] تفقہ: ➊ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ روایت حدیث میں انتہائی احتیاط سے کام لیتے تھے۔ ➋ صحابۂ کرام کی مراسیل (مرسل روایات) حجت ہیں جیسا کہ اصولِ حدیث میں بیان کیا گیا ہے۔ اس پر مزید یہ کہ امام بخاری رحمہ اللہ [1530] اور امام مسلم [1181] نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «ولأھل الیمن یلملم» اور یمن والوں کا میقات یلملم ہے۔ والحمدللہ ➌ ذوالحلیفہ کو آج کل ابیار علی کہتے ہیں۔ یہ علاقہ مدینہ طیبہ کے قریب ہے۔ ➍ حج اور عمرے کی نیت کرنے والا میقات سے احرام باندھے بغیر نہیں گزر سکتا۔ اگر گزر جائے تو پھر اس پر دم واجب ہو جاتا ہے یعنی وہ ایک بکری ذبح کرکے اہلِ مکہ کے غریبوں، مسکینوں کو کھلائے گا۔ ➎ یہ ضروری نہیں کہ سب سے بڑے عالم اور مجتہد کو ہر حدیث اور ہر مسئلہ معلوم ہو بلکہ بہت سے جلیل القدر صحابہ سے بعض احادیث کا مخفی رہ جانا اس کی دلیل ہے کہ باتیں مخفی رہ سکتی ہیں۔ ➏ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ایلیاء (بیت المقدس) سے احرام باندھا تھا۔ [الام للشافعي 7/253 وسنده صحيح] آپ نے بیت المقدس سے احرام باندھا تھا۔ [مسند الشافعي ص364 ح1652، وسنده صحيح] اسود بن یزید تابعی نے کوفے سے احرام باندھا تھا۔ [ابن ابي شيبه 3/122 ح12682، وسنده صحيح] معلوم ہوا کہ جو شخص بذریعہ ہوائی جہاز حج یا عمرے کے لئے روانہ ہوتا ہے تو وہ ائیرپورٹ سے احرام باندھ سکتا ہے، بشرطیکہ دورانِ پرواز جہاز میں ہی میقات آجائے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 220
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2914
´مکہ سے باہر رہنے والوں کی میقات کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اہل مدینہ ذو الحلیفہ سے تلبیہ پکاریں اور احرام باندھیں، اہل شام جحفہ سے، اور اہل نجد قرن سے، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رہیں یہ تینوں (میقاتیں) تو انہیں میں نے (براہ راست) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، اور مجھے یہ اطلاع بھی ملی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اہل یمن یلملم سے تلبیہ پکاریں، (اور احرام باندھیں)“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2914]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) میقات سے مراد وہ حد ہے جہاں سے حج وعمرے کی نیت سے آنے والا شخص احرام باندھے بغیر آگے نہیں جاسکتا۔ مکہ آنے والے مختلف راستوں پران مقامات کا تعین کردیا گیا ہے۔
(2) آفاقی سے مراد وہ لوگ ہیں جو میقات کی حدود سے باہر دنیا میں کسی بھی مقام پر رہتے ہیں۔ وہ میقات پر پہنچتے ہیں تو احرام باندھتے ہیں۔ ان حدود کے اندر رہنے والے اپنے اپنے گھر سے احرام باندھ کر روانہ ہوتے ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2914
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 831
´آفاقی لوگوں کے لیے احرام باندھنے کی میقاتوں کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم احرام کہاں سے باندھیں؟ آپ نے فرمایا: ”اہل مدینہ ذی الحلیفہ ۲؎ سے احرام باندھیں، اہل شام جحفہ ۳؎ سے اور اہل نجد قرن سے ۴؎۔ اور لوگوں کا کہنا ہے کہ اہل یمن یلملم سے ۵؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 831]
اردو حاشہ: 1؎: مواقیت میقات کی جمع ہے، میقات اس مقام کو کہتے ہیں جہاں سے حاجی یا معتمر احرام باندھ کر حج کی نیت کرتا ہے۔
2؎: مدینہ کے قریب ایک مقام ہے۔ جس کی دوری مدینہ سے مکہ کی طرف دس کیلو میٹر ہے اور یہ مکہ سے سب سے دوری پر واقع میقات ہے۔
3؎: مکہ کے قریب ایک بستی ہے جسے اب رابغ کہتے ہیں۔
4؎: اسے قرن المنازل بھی کہتے ہیں، یہ مکہ سے سب سے قریب ترین میقات ہے۔ مکہ سے اس کی دوری 95 کیلو میٹر ہے۔
5؎: ایک معروف مقام کا نام ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 831