الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اعتکاف کے مسائل کا بیان
The Book of Itikaf
4. بَابُ غَسْلِ الْمُعْتَكِفِ:
4. باب: اعتکاف کرنے والا سر یا بدن دھو سکتا ہے۔
(4) Chapter. The taking of a bath by a Mutakif.
حدیث نمبر: 2031
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) وكان يخرج راسه من المسجد وهو معتكف فاغسله وانا حائض.(مرفوع) وَكَانَ يُخْرِجُ رَأْسَهُ مِنَ الْمَسْجِدِ وَهْوَ مُعْتَكِفٌ فَأَغْسِلُهُ وَأَنَا حَائِضٌ.
‏‏‏‏ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم معتکف ہوتے اور میں حائضہ ہوتی۔ اس کے باوجود آپ سر مبارک (مسجد سے) باہر کر دیتے اور میں اسے دھوتی تھی۔

He also used to put his head out of the mosque while he was in I`tikaf, and I would wash it during my menses.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3 , Book 33 , Number 247


   صحيح البخاري302عائشة بنت عبد اللهتتزر في فور حيضتها ثم يباشرها أيكم يملك إربه كما كان النبي يملك إربه
   صحيح البخاري2031عائشة بنت عبد اللهيباشرني وأنا حائض يخرج رأسه من المسجد وهو معتكف فأغسله
   صحيح مسلم679عائشة بنت عبد اللهتأتزر بإزار ثم يباشرها
   صحيح مسلم680عائشة بنت عبد اللهتأتزر في فور حيضتها ثم يباشرها
   جامع الترمذي132عائشة بنت عبد اللهأتزر ثم يباشرني
   سنن أبي داود273عائشة بنت عبد اللهنتزر ثم يباشرنا أيكم يملك إربه كما كان رسول الله يملك إربه
   سنن أبي داود268عائشة بنت عبد اللهتتزر ثم يضاجعها زوجها
   سنن النسائى الصغرى374عائشة بنت عبد اللهتتزر ثم يباشرها
   سنن النسائى الصغرى375عائشة بنت عبد اللهتتزر بإزار واسع ثم يلتزم
   سنن النسائى الصغرى373عائشة بنت عبد اللهتشد إزارها ثم يباشرها
   سنن النسائى الصغرى287عائشة بنت عبد اللهتتزر ثم يباشرها
   سنن النسائى الصغرى286عائشة بنت عبد اللهتشد إزارها ثم يباشرها
   سنن ابن ماجه636عائشة بنت عبد اللهتأتزر بإزار ثم يباشرها
   سنن ابن ماجه635عائشة بنت عبد اللهتأتزر في فور حيضتها ثم يباشرها أيكم يملك إربه كما كان رسول الله يملك إربه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 680  
´ حیض کے دوران میں کپڑوں میں ملبوس بیوی کے ساتھ لیٹنا `
«. . .، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " كَانَ إِحْدَانَا إِذَا كَانَتْ حَائِضًا، أَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ تَأْتَزِرَ فِي فَوْرِ حَيْضَتِهَا، ثُمَّ يُبَاشِرُهَا، قَالَتْ: وَأَيُّكُمْ يَمْلِكُ إِرْبَهُ، كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَمْلِكُ إِرْبَهُ . . .»
. . . ‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہم میں سے جب کسی عورت کو حیض آتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حکم کرتے تہبند باندھنے کا، جب حیض کا خون جوش پر ہوتا پھر اس سے مباشرت کرتے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: تم میں سے کون اپنی خواہش اور ضرورت پر اس قدر اختیار رکھتا ہے جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکھتے تھے . . . [صحيح مسلم/كِتَاب الْحَيْضِ/باب مُبَاشَرَةِ الْحَائِضِ فَوْقَ الإِزَارِ: 680]

تخريج الحديث:
[168۔ البخاري فى: 6 كتاب الحيض: 5 باب مباشرة الحائض 300، مسلم 293، ابوداود 268، ترمذي 132]
«لغوي توضيح:» «الْحَیْض» بہنا، ماہواری کا خوان جاری ہونا۔ مراد وہ خون ہے جو عورت کے رحم سے بلوغت کے بعد مخصوص ایام میں خارج ہوتا ہے۔
«يُبَاشِرُ» جسم کے ساتھ جسم ملاتے (جماع کے علاوہ)۔
«فَوْر» ابتدا۔
«يَمْلِكُ» مالک ہے، قابو رکھ سکتا ہے۔
«اِرْبَهُ» اپنی خواہش و شہوت پر۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا مقصد یہ تھا صرف اس آدمی کے لیے اپنی حائضہ بیوی سے مباشرت (جسم کے ساتھ جسم ملانا وغیرہ) جائز ہے جو اپنی شہوت پر قابو رکھ سکتا ہو اور حرام میں مبتلا ہونے (یعنی ایام ماہواری میں جماع و ہم بستری کرنے) سے بچ سکتا ہو۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 168   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 273  
´حائضہ عورت سے جماع کے سوا آدمی سب کچھ کر سکتا ہے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے حیض کی شدت میں ہمیں ازار (تہبند) باندھنے کا حکم فرماتے تھے پھر ہم سے مباشرت کرتے تھے، اور تم میں سے کون اپنی خواہش پر قابو پا سکتا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی خواہش پر قابو تھا؟ ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 273]
273۔ اردو حاشیہ:
معلوم ہوا کہ نوبیاہتا اور جوان جوڑوں کو مخصوص دنوں میں بے انتہا احتیاط واجب ہے، مگر جب عمر ڈھل جائے اور جذبات میں ٹھہراؤ آ جائے تو مذکورہ فعل جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 273   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 373  
´حائضہ کو چمٹانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم بیویوں میں سے کسی کو جب وہ حائضہ ہوتی حکم دیتے کہ وہ اپنا ازار باندھ لے، پھر آپ اس سے چمٹتے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الحيض والاستحاضة/حدیث: 373]
373۔ اردو حاشیہ: دیکھیے، حدیث: 286 اور اس کے فوائد و مسائل۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 373   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 286  
´حائضہ کے ساتھ چمٹنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے ایک کو جب وہ حائضہ ہوتی حکم دیتے کہ وہ تہبند باندھ لے، پھر آپ اس کے ساتھ لیٹ جاتے تھے۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 286]
286۔ اردو حاشیہ: حائضہ عورت کا جسم ظاہراً پلید نہیں ہوتا، لہٰذا اگر اس کے ننگے جسم کے ساتھ خاوند کا ننگا جسم لگ جائے تو کوئی حرج نہیں، البتہ ناف سے گھٹنوں تک یا کم از کم شرم گاہ وغیرہ پر کپڑا ہونا ضروری ہے تاکہ خون کے ساتھ ساتھ جماع سے بھی بچا جا سکے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 286   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث635  
´حائضہ عورت سے مرد کس حد تک فائدہ اٹھا سکتا ہے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم (ازواج مطہرات) میں سے جب کوئی حیض سے ہوتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے حیض کی تیزی کے دنوں میں تہبند باندھنے کا حکم دیتے، پھر اس کے ساتھ لیٹتے، اور تم میں سے کس کو اپنی خواہش نفس پر ایسا اختیار ہے جیسا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تھا؟ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 635]
اردو حاشہ:
(1)
حیض کے ایام میں عورت سے جنسی عمل حرام ہے۔

(2)
ہم بستری کے علاوہ عورت سے قریب ہونا اس کے ساتھ لیٹنا معانقہ کرنا پیار کرنا سب کچھ جائز ہے۔

(3)
ان ایام میں اس جائز قربت سے بھی پرہیز کرنا بہتر ہے ایسا نہ ہو کہ مرد اپنی خواہش پر قابو نہ رکھ سکےاور مباشرت کر بیٹھے۔

(4)
جس شخص کے جذبات میں اس قدر شدت باقی نہ رہی ہو جتنی عام طور پر جوانی میں ہوتی ہے اس کے لیے مباشرت کے سوا دوسرے مبادیات کا ارتکاب جائزہے تاہم احتیاط بہتر ہے۔

(5)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ضبط نفس کمال کی مثال ہے کہ باوجود انتہائی طاقت کے اپنی ذات پر بہترین کنٹرول رکھتے تھے۔

(6)
مباشرت کے معنی ہم بستری (صحبت کرنے)
کے بھی ہیں اور بیوی کےساتھ صرف بوس وکنار کے بھی یہاں یہ لفظ اسی دوسرے معنی کے لیے استعمال ہوا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 635   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2031  
2031. رسول اللہ ﷺ بحالت اعتکاف اپنا سر مبارک مسجد سے باہر کردیتےتو میں اسے دھو دیتی تھی۔ جبکہ میں بحالت حیض ہوتی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2031]
حدیث حاشیہ:
مقام اعتکاف میں بوقت ضرورت معتکف کے لیے سر یا بدن کا دھونا جائز ہے۔
اس حدیث سے حضرت امام ؒ نے یہ مسئلہ ثابت فرمایا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2031   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2031  
2031. رسول اللہ ﷺ بحالت اعتکاف اپنا سر مبارک مسجد سے باہر کردیتےتو میں اسے دھو دیتی تھی۔ جبکہ میں بحالت حیض ہوتی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2031]
حدیث حاشیہ:
:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ معتکف انسان بوقت ضرورت اپنا سر یا بدن دھو سکتا ہے۔
امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے یہی مسئلہ ثابت کیا ہے۔
(2)
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حیض والی عورت کا بدن پاک ہوتا ہے اور اس کی نجاست حکمی ہے۔
اگر اس کا بدن پاک نہ ہوتا تو رسول اللہ ﷺ حضرت عائشہ ؓ سے اپنا سر دھونے کی خدمت نہ لیتے۔
واضح رہے کہ اس حدیث میں حائضہ سے مباشرت کرنے کا ذکر ہے۔
اس سے مراد بیوی کے بدن سے بدن ملانا اور اس سے بغل گیر ہونا ہے، جماع مراد نہیں۔
(3)
شہوت کے ساتھ بیوی سے مس کرنا، اس سے اعتکاف باطل نہیں ہوتا، البتہ ایسی حرکات معتکف کے لیے مناسب نہیں ہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے منع کیا ہے۔
(عمدةالقاري: 111/3)
ایک روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ ؓ خطمی بوٹی کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کا سر مبارک دھوتی تھیں۔
(مسندأحمد: 261/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2031   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.