الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: بیع سلم کے بیان میں
The Book of As-Salam
4. بَابُ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ:
4. باب: درخت پر جو کھجور لگی ہوئی ہو اس میں بیع سلم کرنا۔
(4) Chapter. As-Salam for (the fruits of) date-palms.
حدیث نمبر: 2248
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن عمرو، عن ابي البختري، قال: سالت ابن عمر رضي الله عنه، عن السلم في النخل؟ فقال: نهي عن بيع النخل حتى يصلح، وعن بيع الورق نساء بناجز، وسالت ابن عباس، عن السلم في النخل؟ فقال:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن بيع النخل حتى يؤكل منه، او ياكل منه وحتى يوزن".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ؟ فَقَالَ: نُهِيَ عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يَصْلُحَ، وَعَنْ بَيْعِ الْوَرِقِ نَسَاءً بِنَاجِزٍ، وَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، عَنِ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ؟ فَقَالَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يُؤْكَلَ مِنْهُ، أَوْ يَأْكُلَ مِنْهُ وَحَتَّى يُوزَنَ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو نے، ان سے ابوالبختری نے بیان کیا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کھجور میں جب کہ وہ درخت پر لگی ہوئی ہو بیع سلم کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا کہ جب تک وہ کسی قابل نہ ہو جائے اس کی بیع سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ اسی طرح چاندی کو ادھار، نقد کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا۔ پھر میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کھجور کی درخت پر بیع سلم کے متعلق پوچھا تو آپ نے بھی یہی کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تک کھجور کی بیع سے منع فرمایا تھا جب تک وہ کھائی نہ جا سکے یا (یہ فرمایا کہ) جب تک وہ اس قابل نہ ہو جائے کہ اسے کوئی کھا سکے اور جب تک وہ تولنے کے قابل نہ ہو جائے۔

Narrated Abu Al-Bakhtari: I asked Ibn `Umar about Salam (the fruits of) date-palms. He replied, "The Prophet forbade the sale of dates till their benefit becomes evident and fit for eating and also the sale of silver (for gold) on credit." I asked Ibn `Abbas about Salam for dates and he replied, "The Prophet forbade the sale of dates till they were fit for eating and could be estimated."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 35, Number 451


   صحيح البخاري2248عبد الله بن عمربيع النخل حتى يؤكل منه أو يأكل منه وحتى يوزن
   صحيح البخاري2194عبد الله بن عمربيع الثمار حتى يبدو صلاحها نهى البائع والمبتاع
   صحيح البخاري1486عبد الله بن عمرعن بيع الثمرة حتى يبدو صلاحها
   صحيح مسلم3864عبد الله بن عمرنهى عن بيع النخل حتى يزهو وعن السنبل حتى يبيض ويأمن العاهة نهى البائع والمشتري
   صحيح مسلم3865عبد الله بن عمرلا تبتاعوا الثمر حتى يبدو صلاحه
   صحيح مسلم3869عبد الله بن عمرلا تبيعوا الثمر حتى يبدو صلاحه
   صحيح مسلم3862عبد الله بن عمرنهى عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحه
   جامع الترمذي1226عبد الله بن عمرنهى عن بيع النخل حتى يزهو
   جامع الترمذي1227عبد الله بن عمرنهى عن بيع السنبل حتى يبيض ويأمن العاهة نهى البائع والمشتري
   سنن أبي داود3368عبد الله بن عمرنهى عن بيع النخل حتى يزهو وعن السنبل حتى يبيض ويأمن العاهة نهى البائع والمشتري
   سنن أبي داود3367عبد الله بن عمرنهى عن بيع الثمار حتى يبدو صلاحها نهى البائع والمشتري
   سنن النسائى الصغرى4555عبد الله بن عمرنهى عن بيع النخلة حتى تزهو وعن السنبل حتى يبيض ويأمن العاهة نهى البائع والمشتري
   سنن النسائى الصغرى4523عبد الله بن عمرلا تبيعوا الثمر حتى يبدو صلاحه نهى البائع والمشتري
   سنن النسائى الصغرى4526عبد الله بن عمرلا تبيعوا الثمر حتى يبدو صلاحه
   سنن النسائى الصغرى4524عبد الله بن عمرنهى عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحه
   سنن ابن ماجه2214عبد الله بن عمرلا تبيعوا الثمرة حتى يبدو صلاحها نهى البائع والمشتري
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم497عبد الله بن عمر نهى عن بيع الثمار حتى يبدو صلاحها، نهى البائع والمشتري
   بلوغ المرام714عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن بيع الثمار حتى يبدو صلاحها نهى البائع والمبتاع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 497  
´کچا پھل بیچنے کی ممانعت`
«. . . 235- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الثمار حتى يبدو صلاحها، نهى البائع والمشتري. . . .»
. . . اور اسی سند کی ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دکاندار اور گاہک دونوں کو پھلوں کے پکنے سے پہلے بیچنے اور خریدنے سے منع کیا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 497]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2194، ومسلم 49/1534، من حديث مالك به]
تفقہ:
➊ دیکھئے حدیث سابق: 151
➋ شریعت اسلامیہ میں ہر انسان کے حقوق کا خاص خیال رکھا گیا ہے تاکہ لوگ ایک دوسرے کے ضرر سے محفوظ رہیں۔
➌ ایک چیز جو بعد میں نقصان دیتی ہے، سد ذرائع کے طور پر اس کے واقع ہونے سے پہلے منع کیا جا سکتا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 235   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2214  
´استعمال کے لائق ہونے سے پہلے درخت کے کچے پھل کو بیچنا منع ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پختگی ظاہر ہونے سے پہلے پھلوں کو نہ بیچو، آپ نے اس سے بیچنے والے اور خریدنے والے دونوں کو منع کیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2214]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
درختوں پر لگا ہوا پھل خریدنا اور بیچنا درست ہے۔

(2)
  جب درختوں پر پھول آتے ہیں تو محسوس ہوتا ہے کہ پھل بہت زیادہ لگے گا لیکن ان میں سے بہت سے پھول جھڑ جاتے ہیں، اس کے بعد بسا اوقات بارش سے بھی خراب ہو جاتے ہیں۔
جو پھل ان سب آفتوں سے بچ جاتے ہیں، خریدنے والے کو اصل میں وہی ملتے ہیں، اس لیے باغ کا پھل اس وقت بیچنا چاہیے جب یہ مراحل گزر جائیں اور واضح اندازہ ہو سکے کہ اس قدر پھل حاصل ہونے کی توقع ہے۔
اسی بات کو حدیث میں پھل کی صلاحیت ظاہرنے سے تعبیر کیا گیا ہے۔

(3)
جو پھل کچے بھی استعمال ہوتے ہیں انہیں بھی اس وقت بیچنا اور خریدنا چاہیے جب وہ قابل استعمال ہو جائیں یا اس کے قریب ہو جائیں۔

(4)
اگر پھل اس وقت بیچا گیا جب عام طور پر وہ خطرات کی زد سے باہر ہو جاتا ہے لیکن خلاف توقع بارش، آندھی یا زلزلے وغیرہ سے نقصان ہوگیا تو بیچنے والے کو چاہیے کہ خریدار کو قیمت میں مناسب حد تک رعایت دے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2214   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.