الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
The Book of The Beginning of Creation
14. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَبَثَّ فِيهَا مِنْ كُلِّ دَابَّةٍ} :
14. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ البقرہ میں) ارشاد ”اور ہم نے زمین پر ہر طرح کے جانور پھیلا دئیے“۔
(14) Chapter. The Statement of Allah: "...And the moving (living) creatures of all kinds that He (Allah) has scattered therein...” (V.2:164).
حدیث نمبر: Q3297
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قال ابن عباس الثعبان الحية الذكر منها يقال الحيات اجناس الجان والافاعي والاساود. {آخذ بناصيتها} في ملكه وسلطانه يقال: {صافات} بسط اجنحتهن. {يقبضن} يضربن باجنحتهن.قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ الثُّعْبَانُ الْحَيَّةُ الذَّكَرُ مِنْهَا يُقَالُ الْحَيَّاتُ أَجْنَاسٌ الْجَانُّ وَالأَفَاعِي وَالأَسَاوِدُ. {آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا} فِي مِلْكِهِ وَسُلْطَانِهِ يُقَالُ: {صَافَّاتٍ} بُسُطٌ أَجْنِحَتَهُنَّ. {يَقْبِضْنَ} يَضْرِبْنَ بِأَجْنِحَتِهِنَّ.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ (قرآن مجید میں) لفظ «ثعبان» نر سانپ کے لیے آیا ہے بعض نے کہا، سانپوں کی کئی قسمیں ہوتی ہے۔ «جان» جو سفید باریک ہو، «أفاعي»، زہر دار سانپ اور «أساود‏.‏» کالا ناگ (وغیرہ) سورۃ ھود میں «آخذ بناصيتها‏.‏» سے مراد یہ ہے کہ ہر جانور کی پیشانی تھامے ہوئے ہے۔ یعنی ہر جانور اس کی ملک اور اس کی حکومت میں ہے۔ لفظ «صافات‏» جو سورۃ الملک میں ہے، اس کے معنی اپنے پر پھیلائے ہوئے اور اسی سورۃ میں لفظ «يقبضن‏» بمعنی اپنے بازوؤں کو سمیٹے ہوئے کے ہیں۔

حدیث نمبر: 3297
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا هشام بن يوسف، حدثنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر رضي الله عنهما، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يخطب على المنبر، يقول:" اقتلوا الحيات واقتلوا ذا الطفيتين والابتر فإنهما يطمسان البصر ويستسقطان الحبل.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّه سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ، يَقُولُ:" اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ وَاقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرَ فَإِنَّهُمَا يَطْمِسَانِ الْبَصَرَ وَيَسْتَسْقِطَانِ الْحَبَلَ.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، ان سے معمر نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے سالم نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر خطبہ دیتے ہوئے فرما رہے تھے کہ سانپوں کو مار ڈالا کرو (خصوصاً) ان کو جن کے سروں پر دو نقطے ہوتے ہیں اور دم بریدہ سانپ کو بھی، کیونکہ دونوں آنکھ کی روشنی تک ختم کر دیتے ہیں اور حمل تک گرا دیتے ہیں۔

Narrated Ibn `Umar: That he heard the Prophet delivering a sermon on the pulpit saying, "Kill snakes and kill Dhu-at- Tufyatain (i.e. a snake with two white lines on its back) and ALBATROSS (i.e. a snake with short or mutilated tail) for they destroy the sight of one's eyes and bring about abortion."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 518


   صحيح البخاري3297اقتلوا الحيات واقتلوا ذا الطفيتين والأبتر فإنهما يطمسان البصر ويستسقطان الحبل
   صحيح مسلم5826اقتلوا الحيات والكلاب واقتلوا ذا الطفيتين والأبتر فإنهما يلتمسان البصر ويستسقطان الحبالى
   صحيح مسلم5825اقتلوا الحيات وذا الطفيتين والأبتر فإنهما يستسقطان الحبل ويلتمسان البصر

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.