الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
87. بَابُ الصَّلاَةِ فِي مَسْجِدِ السُّوقِ:
87. باب: بازار کی مسجد میں نماز پڑھنا۔
(87) Chapter. To offer As-Salat (the prayers) in a mosque situated in a market.
حدیث نمبر: Q477
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وصلى ابن عون في مسجد في دار يغلق عليهم الباب.وَصَلَّى ابْنُ عَوْنٍ فِي مَسْجِدٍ فِي دَارٍ يُغْلَقُ عَلَيْهِمُ الْبَابُ.
‏‏‏‏ اور عبداللہ بن عون نے ایک ایسے گھر کی مسجد میں نماز پڑھی جس کے دروازے عام لوگوں پر بند کئے گئے تھے۔

حدیث نمبر: 477
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"صلاة الجميع تزيد على صلاته في بيته، وصلاته في سوقه خمسا وعشرين درجة، فإن احدكم إذا توضا فاحسن واتى المسجد لا يريد إلا الصلاة، لم يخط خطوة إلا رفعه الله بها درجة وحط عنه خطيئة حتى يدخل المسجد، وإذا دخل المسجد كان في صلاة ما كانت تحبسه وتصلي يعني عليه الملائكة ما دام في مجلسه الذي يصلي فيه، اللهم اغفر له اللهم ارحمه ما لم يحدث فيه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"صَلَاةُ الْجَمِيعِ تَزِيدُ عَلَى صَلَاتِهِ فِي بَيْتِهِ، وَصَلَاتِهِ فِي سُوقِهِ خَمْسًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ وَأَتَى الْمَسْجِدَ لَا يُرِيدُ إِلَّا الصَّلَاةَ، لَمْ يَخْطُ خَطْوَةً إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْهُ خَطِيئَةً حَتَّى يَدْخُلَ الْمَسْجِدَ، وَإِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ كَانَ فِي صَلَاةٍ مَا كَانَتْ تَحْبِسُهُ وَتُصَلِّي يَعْنِي عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ مَا دَامَ فِي مَجْلِسِهِ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ مَا لَمْ يُحْدِثْ فِيهِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابومعاویہ نے اعمش کے واسطہ سے، انہوں نے ابوصالح ذکوان سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے میں گھر کے اندر یا بازار (دوکان وغیرہ) میں نماز پڑھنے سے پچیس گنا ثواب زیادہ ملتا ہے۔ کیونکہ جب کوئی شخص تم میں سے وضو کرے اور اس کے آداب کا لحاظ رکھے پھر مسجد میں صرف نماز کی غرض سے آئے تو اس کے ہر قدم پر اللہ تعالیٰ ایک درجہ اس کا بلند کرتا ہے اور ایک گناہ اس سے معاف کرتا ہے۔ اس طرح وہ مسجد کے اندر آئے گا۔ مسجد میں آنے کے بعد جب تک نماز کے انتظار میں رہے گا۔ اسے نماز ہی کی حالت میں شمار کیا جائے گا اور جب تک اس جگہ بیٹھا رہے جہاں اس نے نماز پڑھی ہے تو فرشتے اس کے لیے رحمت خداوندی کی دعائیں کرتے ہیں «اللهم اغفر له،‏‏‏‏ ‏‏‏‏اللهم ارحمه» اے اللہ! اس کو بخش دے، اے اللہ! اس پر رحم کر۔ جب تک کہ ریح خارج کر کے (وہ فرشتوں کو) تکلیف نہ دے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The prayer offered in congregation is twenty five times more superior (in reward) to the prayer offered alone in one's house or in a business center, because if one performs ablution and does it perfectly, and then proceeds to the mosque with the sole intention of praying, then for each step which he takes towards the mosque, Allah upgrades him a degree in reward and (forgives) crosses out one sin till he enters the mosque. When he enters the mosque he is considered in prayer as long as he is waiting for the prayer and the angels keep on asking for Allah's forgiveness for him and they keep on saying: 'O Allah! Be Merciful to him, O Allah! Forgive him, as long as he keeps on sitting at his praying place and does not pass wind. (See Hadith No. 620).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 466


   صحيح البخاري4717عبد الرحمن بن صخرفضل صلاة الجميع على صلاة الواحد خمس وعشرون درجة تجتمع ملائكة الليل وملائكة النهار في صلاة الصبح
   صحيح البخاري477عبد الرحمن بن صخرصلاة الجميع تزيد على صلاته في بيته وصلاته في سوقه خمسا وعشرين درجة إذا توضأ فأحسن وأتى المسجد لا يريد إلا الصلاة لم يخط خطوة إلا رفعه الله بها درجة وحط عنه خطيئة حتى يدخل المسجد إذا دخل المسجد كان في صلاة ما كانت تحبسه وتصلي يعني عليه الملائكة
   صحيح البخاري647عبد الرحمن بن صخرصلاة الرجل في الجماعة تضعف على صلاته في بيته وفي سوقه خمسا وعشرين ضعفا إذا توضأ فأحسن الوضوء ثم خرج إلى المسجد لا يخرجه إلا الصلاة لم يخط خطوة إلا رفعت له بها درجة وحط عنه بها خطيئة إذا صلى لم تزل الملائكة تصلي عليه ما دام في مصلاه اللهم صل عليه
   صحيح البخاري2119عبد الرحمن بن صخرصلاة أحدكم في جماعة تزيد على صلاته في سوقه وبيته بضعا وعشرين درجة إذا توضأ فأحسن الوضوء ثم أتى المسجد لا يريد إلا الصلاة لا ينهزه إلا الصلاة لم يخط خطوة إلا رفع بها درجة أو حطت عنه بها خطيئة الملائكة تصلي على أحدكم ما دام في مصلاه الذي يصلي فيه
   صحيح مسلم1475عبد الرحمن بن صخرصلاة الجماعة تعدل خمسا وعشرين من صلاة الفذ
   صحيح مسلم1506عبد الرحمن بن صخرصلاة الرجل في جماعة تزيد على صلاته في بيته وصلاته في سوقه بضعا وعشرين درجة إذا توضأ فأحسن الوضوء ثم أتى المسجد لا ينهزه إلا الصلاة لا يريد إلا الصلاة فلم يخط خطوة إلا رفع له بها درجة وحط عنه بها خطيئة حتى يدخل المسجد إذا دخل المسجد كان في صلاة ما كانت
   صحيح مسلم1473عبد الرحمن بن صخرتفضل صلاة في الجميع على صلاة الرجل وحده خمسا وعشرين درجة تجتمع ملائكة الليل وملائكة النهار في صلاة الفجر
   صحيح مسلم1472عبد الرحمن بن صخرصلاة الجماعة أفضل من صلاة أحدكم وحده بخمسة وعشرين جزءا
   صحيح مسلم1476عبد الرحمن بن صخرصلاة مع الإمام أفضل من خمس وعشرين صلاة يصليها وحده
   جامع الترمذي216عبد الرحمن بن صخرصلاة الرجل في الجماعة تزيد على صلاته وحده بخمسة وعشرين جزءا
   سنن أبي داود559عبد الرحمن بن صخرصلاة الرجل في جماعة تزيد على صلاته في بيته وصلاته في سوقه خمسا وعشرين درجة إذا توضأ فأحسن الوضوء وأتى المسجد لا يريد إلا الصلاة ولا ينهزه إلا الصلاة لم يخط خطوة إلا رفع له بها درجة وحط عنه بها خطيئة حتى يدخل المسجد إذا دخل المسجد كان في صلاة ما كانت الصلا
   سنن النسائى الصغرى487عبد الرحمن بن صخرتفضل صلاة الجمع على صلاة أحدكم وحده بخمسة وعشرين جزءا يجتمع ملائكة الليل والنهار في صلاة الفجر
   سنن النسائى الصغرى839عبد الرحمن بن صخرصلاة الجماعة أفضل من صلاة أحدكم وحده خمسا وعشرين جزءا
   سنن ابن ماجه786عبد الرحمن بن صخرصلاة الرجل في جماعة تزيد على صلاته في بيته وصلاته في سوقه بضعا وعشرين درجة
   سنن ابن ماجه787عبد الرحمن بن صخرفضل الجماعة على صلاة أحدكم وحده خمس وعشرون جزءا
   صحيح البخاري648عبد الرحمن بن صخرتفضل صلاة الجميع صلاة أحدكم وحده بخمس وعشرين جزءا تجتمع ملائكة الليل وملائكة النهار في صلاة الفجر
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم97عبد الرحمن بن صخرصلاة الجماعة افضل من صلاة احدكم وحده بخمسة وعشرين جزءا
   المعجم الصغير للطبراني199عبد الرحمن بن صخر تزيد صلاة الجماعة على صلاة الرجل وحده خمسا وعشرين
   المعجم الصغير للطبراني223عبد الرحمن بن صخر تفضل صلاة الجميع على صلاة الفذ بخمس وعشرين صلاة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 97  
´نماز باجماعت میں لوگوں کی جتنی اکثریت ہو اتنی افضل ہے`
«. . . عن ابى هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: صلاة الجماعة افضل من صلاة احدكم وحده بخمسة وعشرين جزءا .»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جماعت والی نماز تمہارے اکیلے کی نماز سے پچیس (25) درجے افضل ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/0: 97]

تخریج الحدیث:
[الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 129/1 ح 287، ك 8 ب 1 ح 2، التمهيد 316/6، الاستذكار: 256
● وأخرجه مسلم 649، من حديث مالك به ورواه البخاري 648، من حديث الزهري عن سعيد بن المسيب و أبى سلمة عن أبى هريره به نحو المعني مطولاً]

تفقه:
➊ صحیح العقیدہ مسلمانوں کی نماز باجماعت میں لوگوں کی جتنی اکثریت ہو اتنی افضل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «وصلاته مع الرجلين ازكٰي من صلاته مع الرجل وما كثر فهو اَّحب إلى الله» اور آدمی کی دو آدمیوں کے ساتھ نماز ایک آدمی کے ساتھ نماز سے بہتر ہے اور جتنی کثرت ہو تو وہ اللہ کے ہاں زیادہ محبوب ہے۔ [مسند أحمد 140/5، وسنده حسن، سنن ابي داود: 554، و صححه ابن خزيمه، وبن حبان، الموارد: 429 وللحديث لون آخر عند ابن ماجه: 790 وغيره وسنده حسن]
تنبیہ: اس حدیث پر حافظ ابن عبدالبر کی جرح مردود ہے۔
➋ جماعت کے بغیر اکیلے شخص کی نماز ہو جاتی ہے لیکن باجماعت پڑھنا افضل ہے۔
➌ بعض روایت میں ستائیس (27) درجے ثواب کا ذکر ہے۔ ان روایات میں کوئی تعارض نہیں بلکہ ہر شخص کو اس کی نیت، خلوص، اتباع سنت اور بہترین عمل کے مطابق اجر ملے گا۔ ان شاء اللہ۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 11   
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 477  
´ کسی جگہ کا بند ہونا نماز سے نہیں روکتا`
«. . . وَصَلَّى ابْنُ عَوْنٍ فِي مَسْجِدٍ فِي دَارٍ يُغْلَقُ عَلَيْهِمُ الْبَابُ . . .»
. . . ‏‏‏‏ اور عبداللہ بن عون نے ایک ایسے گھر کی مسجد میں نماز پڑھی جس کے دروازے عام لوگوں پر بند کئے گئے تھے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ: Q477]

فوائد و مسائل:
باب اور حدیث میں مناسبت:
امام بخاری رحمہ اللہ نے ابن عون کا ایک اثر ذکر فرمایا ہے بعض کا کہنا ہے کہ یہ اثر معلق ذکر فرمایا ہے تعلیق ترجمہ کی دلیل اور مناسبت باب کچھ اس طرح سے ہے کہ کسی جگہ کا بند ہونا نماز سے نہیں روکتا اس لیے کہ ابن عون نے بند حویلی میں نماز پڑھی اس بندش نے اس کے اندر مسجد بنانے کو منع نہ کیا اسی طرح بازار اگر بند ہوتا ہے تب بھی وہاں نماز درست ہے، ذیل میں جو حدیث پیش فرمائی ہے اس سے بھی ترجمۃ الباب کا مناسبت ہونا واضح ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جماعت کی نماز اس کے گھر اور بازار کی نماز سے پچیس درجہ زیادہ ہے۔ جب بازار میں انفرادی نماز جائز ہے تو پھر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا بالاولیٰ جائز ہوا۔
اگر غور کیا جائے تو مندرجہ بالا ترجمہ کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ دراصل امام قسطلانی رحمہ اللہ نے مسند بزار کے حوالے سے نقل فرمایا ہے کہ «شر البقاع أسواقها» یعنی بازار بدترین مقامات ہیں اور مساجد بہترین جگہیں۔ لہٰذا اس سے یہ امر ظاہر ہے کہ بازار میں شور و غل، مکر و فریب، جھوٹی قسموں کے بازار گرم ہوتے ہیں۔ لہٰذا وہ جگہ شر اور فساد کا مرکز ہے۔ لہٰذا اس امر سے کسی کو یہ وھم نہ لگ جائے کہ بازار میں نماز ادا کرنا یا مسجد کا بنانا جائز نہیں۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ ثابت کرنے کی سعی فرمائی ہے کہ بازار میں نماز پڑھنا بھی جائز ہے اور مسجد السوق کہہ کر یہ بھی واضح کر دیا کہ بازار میں نماز کی جگہ مقرر کرنا بھی جائز ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے سب سے پہلے ابن عون کا اثر ذکر فرمایا تاکہ مسئلہ واضح ہو جائے۔

◈ بدرالدین بن جماعۃ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
بازار نماز کی جگہیں نہیں ہیں، مگر ان میں نماز ادا کرنا درست و جائز ہے۔ جس طرح دوسرے مقامات میں نماز جائز ہے۔
مزید فرماتے ہیں:
«وكذالك الصلاة فى المسجد المحجور فانه جائز فنبه عليه بحديث ابن عمر» [مناسبات تراجم البخاري، ص47]
اسی طرح سے محجور مسجد میں نماز درست ہے جس کی خبر حدیث ابن عمر سے ہوتی ہے۔

تنبیہ:
مندرجہ بالا اثر میں ابن عمر نہیں ہیں بلکہ ابن عون ہیں، بدرالدین بن جماعۃ نے یہ حوالہ صاحب المتواری ابن المنیر سے نقل فرمایا ہے، جب کہ ان سے بھی وہاں سھو ہوا ہے۔ کیونکہ صحیح بخاری کے نسخے میں ابن عمر نہیں ہیں بلکہ ابن عون ہیں۔

فائدہ:
«وقال الكرماني: لعل غرض البخاري منه الرد على الحنفية قالوا بامتناع اتخاذ المسجد فى الدار المحجوبة عن الناس والذي فى كتب الحنفية الكراهية لا التحريم .» [فتح الباري، ج1، ص743]
امام کرمانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: یہاں پر امام بخاری رحمہ اللہ کو احناف کا رد مقصود ہے جو کہتے ہیں کہ گھر میں جہاں لوگوں کو آنے جانے کی اجازت نہ ہو مسجد بنانا جائز نہیں حالانکہ حنفیہ کی کتب میں اسے مکروہ لکھا ہے نہ کہ حرام۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد اول، حدیث\صفحہ نمبر: 164   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 487  
´نماز باجماعت کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جماعت کی نماز تمہاری تنہا نماز سے پچیس گنا فضیلت رکھتی ہے ۱؎ رات اور دن کے فرشتے نماز فجر میں اکٹھا ہوتے ہیں، اگر تم چاہو تو آیت کریمہ «وقرآن الفجر إن قرآن الفجر كان مشهودا» ۲؎ پڑھ لو (الاسراء: ۲۸)۔ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 487]
487 ۔ اردو حاشیہ:
پچیس گنا کیونکہ باجماعت نماز پڑھنے کے لیے انسان کو بہت سے نیک کام زائد کرنے پڑتے ہیں، مثلاً: گھر سے نماز کے ارادے سے نکلنا، دعا پڑھنا، مسجد کی طرف چلنا، راستے میں ملنے والوں سے سلام و جواب کرنا، مریض کی بیمارپرسی کرنا، راستے کوصاف رکھنا، کسی کو راستہ بتانا اور عاجز کی مدد کرنا وغیرہ وغیرہ۔
➋ویسے تو فرشتے ہر نماز میں حاضر ہوتے ہیں مگر چونکہ فجر کی نماز میں دن اور رات کے فرشتے جمع ہوتے ہیں، اس لیے اس کا خصوصی ذکر فرمایا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 487   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث786  
´جماعت سے نماز پڑھنے کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا گھر میں یا بازار میں تنہا نماز پڑھنے سے بیس سے زیادہ درجہ افضل ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 786]
اردو حاشہ:
(1)
دنیا میں جو ہمیں عمل کی مہلت ملی ہے وہ بہت مختصر سی ہے۔
یہ اللہ تعالی کا خاص فضل ہے کہ اس نے بعض اعمال کا ثواب بہت زیادہ رکھا ہے۔
ہمیں اللہ کی اس رحمت سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور زیادہ سے زیادہ ثواب حاصل کرنے کے لیے نماز ہمیشہ باجماعت ادا کرنی چاہیے
(2)
اس حدیث میں (بِضْعًا وَعِشْرِينَ)
کا لفظ ہے۔
بضع کا لفظ تین سے نو تک بولا جاتا ہے۔
اس کی وضاحت اگلی حدیثوں سے ہوتی ہے جن میں پچیس گنا اور ستائیس گنا کے الفاظ وارد ہیں۔

(3)
  اس عدد کا مطلب یہ ہے کہ ثواب اس حد تک پہنچ سکتا ہے۔
اگر نماز میں توجہ خشوع و خضوع اور اطمینان میں نقص ہوگا تو ثواب میں بھی کمی ہوجائے گی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 786   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 216  
´باجماعت نماز کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کی باجماعت نماز اس کی تنہا نماز سے پچیس گنا بڑھ کر ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 216]
اردو حاشہ:
1؎:
پچیس اور ستائیس کے مابین کوئی منافات نہیں ہے،
پچیس کی گنتی ستائیس میں داخل ہے،
یہ بھی احتمال ہے کہ پہلے نبی اکرم ﷺ نے پچیس گنا ثواب کا ذکر کیا ہو بعد میں ستائیس گنا کا،
اور بعض نے کہا ہے کہ یہ فرق مسجد کے نزدیک اور دور ہونے کے اعتبار سے ہے اگر مسجد دور ہو گی تو اجر زیادہ ہو گا اور نزدیک ہو گی تو کم،
اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ کمی و زیادتی خشوع و خضوع میں کمی و زیادتی کے اعتبار سے ہو گی،
نیز یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ فرق جماعت کی تعداد کی کمی و زیادتی کے اعتبار سے ہوگا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 216   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 477  
477. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: "نماز باجماعت گھر اور بازار کی نماز سے پچیس درجے زیادہ فضیلت رکھتی ہے، اس لیے کہ جب کوئی شخص اچھی طرح وضو کرے اور مسجد میں نماز ہی کے ارادے سے آئے تو مسجد میں پہنچنے تک جو قدم اٹھاتا ہے اس پر اللہ تعالیٰ ایک درجہ بلند کرتا ہے اور اس کا ایک گناہ مٹا دیتا ہے۔ اور جب وہ مسجد میں پہنچ جاتا ہے تو جب تک نماز کے لیے وہاں رہتا ہے، اسے برابر نماز کا ثواب ملتا رہتا ہے۔ اور جب تک وہ اپنے اس مقام میں رہے جہاں نماز پڑھتا ہے تو فرشتے اس کے لیے یوں دعا کرتے ہیں: اے اللہ اسے معاف کر دے۔ اے اللہ! اس پر رحم فرما، بشرطیکہ ہوا خارج کر کے دوسروں کو تکلیف نہ دے۔" [صحيح بخاري، حديث نمبر:477]
حدیث حاشیہ:
بازار کی مسجد میں نماز پچیس درجہ زیادہ فضیلت رکھتی ہے گھر کی نماز سے، اسی سے ترجمہ باب نکلتاہے کیونکہ جب بازار میں اکیلے نماز پڑھنی جائز ہوئی تو جماعت سے بطریق اولیٰ جائز ہوگی۔
خصوصاً بازار کی مسجدوں میں اورآج کل تو شہروں میں بے شماربازارہیں جن میں بڑی بڑی شاندار مساجد ہیں۔
حضرت امام قدس سرہ نے ان سب کی فضیلت پر اشارہ فرمایا۔
جزاہ اللّٰہ خیرالجزاء
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 477   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:477  
477. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: "نماز باجماعت گھر اور بازار کی نماز سے پچیس درجے زیادہ فضیلت رکھتی ہے، اس لیے کہ جب کوئی شخص اچھی طرح وضو کرے اور مسجد میں نماز ہی کے ارادے سے آئے تو مسجد میں پہنچنے تک جو قدم اٹھاتا ہے اس پر اللہ تعالیٰ ایک درجہ بلند کرتا ہے اور اس کا ایک گناہ مٹا دیتا ہے۔ اور جب وہ مسجد میں پہنچ جاتا ہے تو جب تک نماز کے لیے وہاں رہتا ہے، اسے برابر نماز کا ثواب ملتا رہتا ہے۔ اور جب تک وہ اپنے اس مقام میں رہے جہاں نماز پڑھتا ہے تو فرشتے اس کے لیے یوں دعا کرتے ہیں: اے اللہ اسے معاف کر دے۔ اے اللہ! اس پر رحم فرما، بشرطیکہ ہوا خارج کر کے دوسروں کو تکلیف نہ دے۔" [صحيح بخاري، حديث نمبر:477]
حدیث حاشیہ:

مساجد کی دو اقسام ہیں:
ایک تو اصطلاحی مساجد ہیں جن میں نماز پڑھنے کے متعلق اذن عام ہوتا ہے اور وہ تمام مسلمانوں کے لیے وقف کی حیثیت رکھتی ہیں۔
دوسری جگہ وہ مساجد ہوتی ہیں جو صرف لغوی طور پر مساجد کہلاتی ہیں جیسا کہ گھر میں مسجد بنالی جاتی ہے یا بازار میں کسی دکان کے سامنے نماز پڑھنے کے لیے کوئی جگہ متعین کرلی جاتی ہے۔
جب بازار بند ہوگیا تو اس کے ساتھ مسجد بھی بند ہوجاتی ہے۔
عہد نبوی میں بھی بازاروں کی مساجد اسی طرح ہوتی تھیں کیونکہ وہ بازار آبادی سے باہر ہوتے تھے۔
عارضی طور پر مسجد بنالی جاتی،جب بازار ختم ہوجاتا تو مسجد بھی ختم ہوجاتی۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اس عنوان میں تنہا اور باجماعت نماز کے ثواب کا فرق بیان کرناچاہتے ہیں یعنی باجماعت نماز میں بانسبت تنہایا بازار میں نماز پڑھنے کے پچیس گنا زیادہ ثواب ملتا ہے۔
بازار کی مساجد میں نماز تو ہوجاتی ہے لیکن انسان باجماعت نماز کے اضافی ثواب سے محروم رہتاہے،چنانچہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ شرح تراجم بخاری میں لکھتے ہیں:
مسجد سوق سے مراد ہو جگہ ہے جسے بازار والے نماز پڑھنے کے لیے مقرر کریں۔
اس کے علاوہ محلے کی مسجد اور ہوتی ہے اس کےلیے تو ہمیشہ مسجد کا حکم ہے،یعنی بازار کی مسجد میں نماز پڑھنے کا جواز ثابت کرتا ہے۔
کہ وہاں نماز ہوجاتی ہے لیکن اس دور میں آبادی کےاندر بازار اور مارکیٹیں ہیں اور بعض مقامات میں کچھ دکاندار مل کر مسجد کے لیے جگہ خرید کر وہاں مسجد بنالیتے ہیں۔
یعنی وہ اصطلاحی مسجد بناتے ہیں۔
اس میں باقاعدہ اذان اور جماعت بلکہ بعض میں جمعہ کا اہتمام ہوتا ہے۔
اگر کوئی بازار میں اس طرح کی مساجد میں نماز ادا کرے گا تو وہ پورے اضافی ثواب کا حقدار ہوگا۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مسجد سوق کا عنوان اس لیے قائم کیا ہے کہ بازار شوروشغب،خریدوفروخت اور جھوٹی قسموں کی جگہ ہے اور اسے شرالبقاع کہا گیا ہے،اس بنا پر وہم ہوسکتا ہے کہ شاید ایسے مقام پر نماز جائز نہ ہو،اس لیے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس کا جواز ثابت کیا ہے۔

ابن بطال کہتے ہیں:
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کو بازار کے متعلق آنے والی حدیث شرالبقاع کی وجہ سے یہ اندیشہ ہوا کہ مبادا وہاں نماز پڑھنا ناجائز ہو،اس لیے انھوں نے حدیث ابی ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرکے اس کا جواز ثابت کیا ہے کیونکہ اس میں بازار کے اند رنماز پڑھنے کا ثبوت ہے۔
اگر کوئی وہاں نماز پڑھتا ہے تو وہ ایسے ہی ہے جیسے گھر میں اکیلا نماز پڑھتا ہے۔
مزید برآں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ ثابت کیا ہے کہ جب بازار میں انفرادی نماز کا جواز معلوم ہواتو بازار میں مسجد شرعی تعمیر کرنے کا جواز بدرجہ اولیٰ معلوم ہوگیا۔
(شرح ابن بطال 124/1۔
)

اس وضاحت سے معلوم ہوا کہ شارح بخاری ابن بطال نے بھی مسجد سوق سے شرعی مسجد مراد نہیں لی بلکہ درجہ اولیٰ(بدرجہ اولی)
میں لاکر بازار کی شرعی اور لغوی دونوں قسم کی مساجد میں نماز کا جوازثابت کیا ہے۔
واللہ اعلم۔
بہرحال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ اگرعذر ہوتوگھر یا بازار میں اکیلا نماز پڑھ لے تو نماز ہوجائے گی،البتہ اضافی ثواب نہیں ملے گا اور اگر مسجد شرعی محلے یا بازار میں ہو،وہاں نماز پڑھنے سے اضافی ثواب بھی ملے گا،لہذا بازار میں نماز پڑھنا صحیح ہے۔
اوربازار میں اگر مسجد شرعی ہوتو اس میں نماز پڑھنے کا ثواب بھی محلے کی مسجد کے ثواب کے برابر ہوگا۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع 1. تحسين الوضوء (العبادات)
2. فضل انتظار الصلاة (العبادات)
3. فضل صلاة الجماعة وحكمها (العبادات)
4. دعاء الملائكة للمسلمين (الإيمان)
5. صلاة الملائكة على المسلمين (الإيمان)
6. الصلاة في المسجد (العبادات)
7. الصلاة في الأسواق (العبادات)
8. السؤال بأسماء الله تعالى (الإيمان)
9. المكث في المسجد (العبادات)
10. كفارات الصغائر (الإيمان)
11. استغفار الملائكة للمسلمين (العبادات)
موضوعات 1. اچھے انداز سے وضو کرنا (عبادات)
2. نماز کے انتظار کی فضیلت (عبادات)
3. با جماعت نماز کی فضیلت اور اس کا حکم (عبادات)
4. فرشتوں کا مسلمانوں کے لیے دعا کرنا (ایمان)
5. فرشتوں کامسلمانوں کےلیے دعائے رحمت کرنا (ایمان)
6. مسجد میں نماز پڑھنا (عبادات)
7. بازار میں نماز پڑھنا (عبادات)
8. اسمائے حسنیٰ کے واسطے سے دعا کرنا (ایمان)
9. مسجد میں ٹھہرنا (عبادات)
10. چھوٹے گناہوں کا مٹانا (ایمان)
11. فرشتوں کا مسلمانوں کے لیے بخشش کی دعا کرنا (عبادات)
Topics 1. Making ablution perfectly (Prayers/Ibadaat)
2. Virtue of waiting for prayer (Prayers/Ibadaat)
3. Ruling of congregational prayer and its virtue (Prayers/Ibadaat)
4. Angels praying for Muslims (Faith)
5. Angels' prayer for the well-
being of Muslims (Faith)
6. Offering prayer in Masjid (Prayers/Ibadaat)
7. Offering prayer at market (Prayers/Ibadaat)
8. Praying with The Names of Allah Almighty (Faith)
9. Staying in mosque (Prayers/Ibadaat)
10. Omission of minor sins (Faith)
11. Angels praying for the forgiveness of Muslims (Prayers/Ibadaat)
Sharing Link:
https:
//www.mohaddis.com/View/Sahi-
Bukhari/T8/477 تراجم الحديث المذكور المختلفة موجودہ حدیث کے دیگر تراجم × ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
٣. شیخ الحدیث مولانا محمد داؤد راز (مکتبہ قدوسیہ)
5. Dr. Muhammad Muhsin Khan (Darussalam)
ترجمۃ الباب:
اور عبداللہ بن عون نے ایک ایسے گھر کی مسجد میں نماز پڑھی جس کے دروازے عام لوگوں پر بند کئے گئے تھےحدیث ترجمہ:
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا:
"نماز باجماعت گھر اور بازار کی نماز سے پچیس درجے زیادہ فضیلت رکھتی ہے، اس لیے کہ جب کوئی شخص اچھی طرح وضو کرے اور مسجد میں نماز ہی کے ارادے سے آئے تو مسجد میں پہنچنے تک جو قدم اٹھاتا ہے اس پر اللہ تعالیٰ ایک درجہ بلند کرتا ہے اور اس کا ایک گناہ مٹا دیتا ہے۔
اور جب وہ مسجد میں پہنچ جاتا ہے تو جب تک نماز کے لیے وہاں رہتا ہے، اسے برابر نماز کا ثواب ملتا رہتا ہے۔
اور جب تک وہ اپنے اس مقام میں رہے جہاں نماز پڑھتا ہے تو فرشتے اس کے لیے یوں دعا کرتے ہیں:
اے اللہ اسے معاف کر دے۔
اے اللہ! اس پر رحم فرما، بشرطیکہ ہوا خارج کر کے دوسروں کو تکلیف نہ دے۔
" حدیث حاشیہ:

مساجد کی دو اقسام ہیں:
ایک تو اصطلاحی مساجد ہیں جن میں نماز پڑھنے کے متعلق اذن عام ہوتا ہے اور وہ تمام مسلمانوں کے لیے وقف کی حیثیت رکھتی ہیں۔
دوسری جگہ وہ مساجد ہوتی ہیں جو صرف لغوی طور پر مساجد کہلاتی ہیں جیسا کہ گھر میں مسجد بنالی جاتی ہے یا بازار میں کسی دکان کے سامنے نماز پڑھنے کے لیے کوئی جگہ متعین کرلی جاتی ہے۔
جب بازار بند ہوگیا تو اس کے ساتھ مسجد بھی بند ہوجاتی ہے۔
عہد نبوی میں بھی بازاروں کی مساجد اسی طرح ہوتی تھیں کیونکہ وہ بازار آبادی سے باہر ہوتے تھے۔
عارضی طور پر مسجد بنالی جاتی،جب بازار ختم ہوجاتا تو مسجد بھی ختم ہوجاتی۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اس عنوان میں تنہا اور باجماعت نماز کے ثواب کا فرق بیان کرناچاہتے ہیں یعنی باجماعت نماز میں بانسبت تنہایا بازار میں نماز پڑھنے کے پچیس گنا زیادہ ثواب ملتا ہے۔
بازار کی مساجد میں نماز تو ہوجاتی ہے لیکن انسان باجماعت نماز کے اضافی ثواب سے محروم رہتاہے،چنانچہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ شرح تراجم بخاری میں لکھتے ہیں:
مسجد سوق سے مراد ہو جگہ ہے جسے بازار والے نماز پڑھنے کے لیے مقرر کریں۔
اس کے علاوہ محلے کی مسجد اور ہوتی ہے اس کےلیے تو ہمیشہ مسجد کا حکم ہے،یعنی بازار کی مسجد میں نماز پڑھنے کا جواز ثابت کرتا ہے۔
کہ وہاں نماز ہوجاتی ہے لیکن اس دور میں آبادی کےاندر بازار اور مارکیٹیں ہیں اور بعض مقامات میں کچھ دکاندار مل کر مسجد کے لیے جگہ خرید کر وہاں مسجد بنالیتے ہیں۔
یعنی وہ اصطلاحی مسجد بناتے ہیں۔
اس میں باقاعدہ اذان اور جماعت بلکہ بعض میں جمعہ کا اہتمام ہوتا ہے۔
اگر کوئی بازار میں اس طرح کی مساجد میں نماز ادا کرے گا تو وہ پورے اضافی ثواب کا حقدار ہوگا۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مسجد سوق کا عنوان اس لیے قائم کیا ہے کہ بازار شوروشغب،خریدوفروخت اور جھوٹی قسموں کی جگہ ہے اور اسے شرالبقاع کہا گیا ہے،اس بنا پر وہم ہوسکتا ہے کہ شاید ایسے مقام پر نماز جائز نہ ہو،اس لیے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس کا جواز ثابت کیا ہے۔

ابن بطال کہتے ہیں:
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کو بازار کے متعلق آنے والی حدیث شرالبقاع کی وجہ سے یہ اندیشہ ہوا کہ مبادا وہاں نماز پڑھنا ناجائز ہو،اس لیے انھوں نے حدیث ابی ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرکے اس کا جواز ثابت کیا ہے کیونکہ اس میں بازار کے اند رنماز پڑھنے کا ثبوت ہے۔
اگر کوئی وہاں نماز پڑھتا ہے تو وہ ایسے ہی ہے جیسے گھر میں اکیلا نماز پڑھتا ہے۔
مزید برآں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ ثابت کیا ہے کہ جب بازار میں انفرادی نماز کا جواز معلوم ہواتو بازار میں مسجد شرعی تعمیر کرنے کا جواز بدرجہ اولیٰ معلوم ہوگیا۔
(شرح ابن بطال 124/1۔
)

اس وضاحت سے معلوم ہوا کہ شارح بخاری ابن بطال نے بھی مسجد سوق سے شرعی مسجد مراد نہیں لی بلکہ درجہ اولیٰ(بدرجہ اولی)
میں لاکر بازار کی شرعی اور لغوی دونوں قسم کی مساجد میں نماز کا جوازثابت کیا ہے۔
واللہ اعلم۔
بہرحال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ اگرعذر ہوتوگھر یا بازار میں اکیلا نماز پڑھ لے تو نماز ہوجائے گی،البتہ اضافی ثواب نہیں ملے گا اور اگر مسجد شرعی محلے یا بازار میں ہو،وہاں نماز پڑھنے سے اضافی ثواب بھی ملے گا،لہذا بازار میں نماز پڑھنا صحیح ہے۔
اوربازار میں اگر مسجد شرعی ہوتو اس میں نماز پڑھنے کا ثواب بھی محلے کی مسجد کے ثواب کے برابر ہوگا۔
ترجمۃ الباب:
حضرت ابن عون نے ایک ایسے گھر کی مسجد میں نماز پڑھی جس کے دروازے عام لوگوں پر بند کر دیے جاتے تھے۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابومعاویہ نے اعمش کے واسطہ سے، انھوں نے ابوصالح ذکوان سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے، انھوں نے رسول کریم ﷺ سے کہ آپ ﷺ نے فرمایا، جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے میں گھر کے اندر یا بازار (دوکان وغیرہ)
میں نماز پڑھنے سے پچیس گنا ثواب زیادہ ملتا ہے۔
کیونکہ جب کوئی شخص تم میں سے وضو کرے اور اس کے آداب کا لحاظ رکھے پھر مسجد میں صرف نماز کی غرض سے آئے تو اس کے ہر قدم پر اللہ تعالیٰ ایک درجہ اس کا بلند کرتا ہے اور ایک گناہ اس سے معاف کرتا ہے۔
اس طرح وہ مسجد کے اندر آئے گا۔
مسجد میں آنے کے بعد جب تک نماز کے انتظار میں رہے گا۔
اسے نماز ہی کی حالت میں شمار کیا جائے گا اور جب تک اس جگہ بیٹھا رہے جہاں اس نے نماز پڑھی ہے تو فرشتے اس کے لیے رحمت خداوندی کی دعائیں کرتے ہیں کہ اے اللہ! اس کو بخش دے، اے اللہ! اس پر رحم کر۔
جب تک کہ ریح خارج کر کے (وہ فرشتوں کو)
تکلیف نہ دے۔
حدیث حاشیہ:
بازار کی مسجد میں نماز پچیس درجہ زیادہ فضیلت رکھتی ہے گھر کی نماز سے، اسی سے ترجمہ باب نکلتاہے کیونکہ جب بازار میں اکیلے نماز پڑھنی جائز ہوئی تو جماعت سے بطریق اولیٰ جائز ہوگی۔
خصوصاً بازار کی مسجدوں میں اورآج کل تو شہروں میں بے شماربازارہیں جن میں بڑی بڑی شاندار مساجد ہیں۔
حضرت امام قدس سرہ نے ان سب کی فضیلت پر اشارہ فرمایا۔
جزاہ اللّٰہ خیرالجزاء حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA)
:
The Prophet (ﷺ) said, "The prayer offered in congregation is twenty five times more superior (in reward)
to the prayer offered alone in one's house or in a business center, because if one performs ablution and does it perfectly, and then proceeds to the mosque with the sole intention of praying, then for each step which he takes towards the mosque, Allah upgrades him a degree in reward and (forgives)
crosses out one sin till he enters the mosque. When he enters the mosque he is considered in prayer as long as he is waiting for the prayer and the angels keep on asking for Allah's forgiveness for him and they keep on saying:
'O Allah! Be Merciful to him, O Allah! Forgive him, as long as he keeps on sitting at his praying place and does not pass wind. (See Hadith No. 620)
. حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
بازار کی مسجد میں نماز پچیس درجہ زیادہ فضیلت رکھتی ہے گھر کی نماز سے، اسی سے ترجمہ باب نکلتاہے کیونکہ جب بازار میں اکیلے نماز پڑھنی جائز ہوئی تو جماعت سے بطریق اولیٰ جائز ہوگی۔
خصوصاً بازار کی مسجدوں میں اورآج کل تو شہروں میں بے شماربازارہیں جن میں بڑی بڑی شاندار مساجد ہیں۔
حضرت امام قدس سرہ نے ان سب کی فضیلت پر اشارہ فرمایا۔
جزاہ اللّٰہ خیرالجزاء حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر)
١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم483٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)
ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)
477٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
457٤. ترقيم فتح الباري (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم فتح الباری (کتب تسعہ پروگرام)
477٥. ترقيم د. البغا (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ڈاکٹر البغا (کتب تسعہ پروگرام)
465٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
473٧. ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
477٨. ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
477١٠.ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
477 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة تمہید باب × حدیث کے مطابق بازاروں کو شرالبقاع یعنی بدترین مقامات قراردیا گیا ہے جب کہ مساجد کو خیر البقاع یعنی بہترین مقامات کہا گیا ہے۔
اب اگر بازار میں مسجد بنا لی جائے تو کیا وہ حصہ بہترین مقامات میں شمار ہو سکےگا؟ اور کیا ایسی مسجد میں نماز وہ جماعت کا ثواب دیگر مساجد کی طرح ہوگا؟ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس عنوان میں اسی شبہ کا ازالہ کیا ہے بازار میں بلا ضرورت جانا امر ممنوع ہے ابن عون نے گھر کی ایسی مسجد میں نماز پڑھی جس کا دروازہ بند ہو جا تا تھا گویا وہاں صرف مخصوص لوگ آ سکتے تھے دیگر حضرات کا آنا منع تھا لیکن اس مسجد میں بھی نماز جائز تھی معلوم ہوا کہ جانے پر پابندی یا جانے ممانعت جواز نماز کے لیے مانع نہیں نیز بازار میں اگر مسجد بن جائے تو وہ خیر البقاع (بہترین مقام)
بن جاتا ہے۔
(فتح الباری: 1/730۔
)

   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 477   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.