الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
112. بَابُ لاَ يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلاَّ ذُو مَحْرَمٍ، وَالدُّخُولُ عَلَى الْمُغِيبَةِ:
112. باب: محرم کے سوا کوئی غیر مرد کسی غیر عورت کے ساتھ تنہائی نہ اختیار کرے اور ایسی عورت کے پاس نہ جائے جس کا شوہر موجود نہ ہو سفر وغیرہ میں گیا ہو۔
(112) Chapter. A man should not stay with a woman in seclusion unless he is a Dhu-Mahram (a person who is legally not allowed to marry that woman, e.g. her father or brother, etc.). (And it is unlawful for one) to enter upon a woman whose husband is absent.
حدیث نمبر: 5232
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الخير، عن عقبة بن عامر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إياكم والدخول على النساء"، فقال رجل من الانصار: يا رسول الله، افرايت الحمو؟ قال:" الحمو: الموت".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِيَّاكُمْ وَالدُّخُولَ عَلَى النِّسَاءِ"، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَرَأَيْتَ الْحَمْوَ؟ قَالَ:" الْحَمْوُ: الْمَوْتُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی حبیب نے، ان سے ابوالخیر نے اور ان سے عقبہ بن عامر نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورتوں میں جانے سے بچتے رہو اس پر قبیلہ انصار کے ایک صحابی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! دیور کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟ (وہ اپنی بھاوج کے ساتھ جا سکتا ہے یا نہیں؟) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دیور یا (جیٹھ) کا جانا ہی تو ہلاکت ہے۔

Narrated `Uqba bin 'Amir: Allah's Apostle said, "Beware of entering upon the ladies." A man from the Ansar said, "Allah's Apostle! What about Al-Hamu the in-laws of the wife (the brothers of her husband or his nephews etc.)?" The Prophet replied: The in-laws of the wife are death itself.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 159


   صحيح البخاري5232عقبة بن عامرإياكم والدخول على النساء فقال رجل من الأنصار يا رسول الله أفرأيت الحمو قال الحمو الموت
   صحيح مسلم5674عقبة بن عامرإياكم والدخول على النساء فقال رجل من الأنصار يا رسول الله أفرأيت الحمو قال الحمو الموت
   جامع الترمذي1171عقبة بن عامرإياكم والدخول على النساء فقال رجل من الأنصار يا رسول الله أفرأيت الحمو قال الحمو الموت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5232  
5232. سیدنا عقبہ بن عامر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: خود کو اجنبی عورتوں کے پاس جانے سے دور رکھو۔ ایک انصاری نے دریافت کیا، اللہ کے رسول! دیور جیٹھ کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: دیور موت ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5232]
حدیث حاشیہ:
حمو سے خاوند کے وہ رشتہ دار مراد ہیں جن کا نکاح اس عورت سے جائز ہے جیسے خاوند کا بھائی، بھتیجا، بھانجا، چچا، چچازاد بھائی، ماموں کا بیٹا وغیرہ جن سے کسی جائز صورت میں اس عورت کا نکاح ہو سکتا ہے لیکن وہ رشتہ دار مراد نہیں ہیں جو محرم ہیں جیسے خاوند کا باپ بیٹا وغیرہ ان کا تنہا ئی میں جانا جائز ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5232   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5232  
5232. سیدنا عقبہ بن عامر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: خود کو اجنبی عورتوں کے پاس جانے سے دور رکھو۔ ایک انصاری نے دریافت کیا، اللہ کے رسول! دیور جیٹھ کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: دیور موت ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5232]
حدیث حاشیہ:
(1)
حمو سے مراد وہ رشتے دار ہیں جو اس کے باپ اور بیٹوں کے علاوہ ہوں، یعنی شوہر کے بھائی، بھتیجے، بھانجے اور چچا، ماموں وغیرہ کیونکہ یہ رشتے دار عورت کے محرم نہیں ہیں۔
اگر شوہر فوت ہو جائے یا بیوی کو طلاق مل جائے تو ان کے ساتھ نکاح ہو سکتا ہے۔
(2)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان رشتے داروں کو موت قرار دیا ہے کہ عام طور پر ان سے غفلت اور سستی کی جاتی ہے، اس بنا پر خطرناک نتائج سامنے آتے ہیں۔
یہ حضرات خاوند کی عدم موجودگی میں اس کی بیوی سے خلوت کرتے ہیں تو اگر معاملہ بوس و کنار تک محدود ہو تو دین کی ہلاکت اور اگر بدکاری تک نوبت پہنچ جائے تو جان کی ہلاکت ہے۔
اس میں عورت کی بھی ہلاکت ہے کہ شوہر کو پتا چلنے کے بعد وہ اسے طلاق دے دے گا یا غیرت میں آ کر قتل کر دے گا۔
(3)
غور و فکر کرنے سے یہ حدیث مذکورہ بالا دونوں مسائل کے لیے دلیل بن سکتی ہے۔
والله المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5232   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.