الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: کھانوں کے بیان میں
The Book of Foods (Meals)
58. بَابُ إِذَا حَضَرَ الْعَشَاءُ فَلاَ يَعْجَلْ عَنْ عَشَائِهِ:
58. باب: شام کا کھانا حاضر ہو تو نماز کے لیے جلدی نہ کرے۔
(58) Chapter. If super or dinner is served then one should not hurry to finish it [when the time for Salat (prayer) is due].
حدیث نمبر: 5462
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، وقال الليث: حدثني يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني جعفر بن عمرو بن امية، ان اباه عمرو بن امية اخبره، انه" راى رسول الله صلى الله عليه وسلم يحتز من كتف شاة في يده فدعي إلى الصلاة فالقاها والسكين التي كان يحتز بها ثم قام فصلى ولم يتوضا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَعْفَرُ بْنُ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ، أَنَّ أَبَاهُ عَمْرَو بْنَ أُمَيَّةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ" رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْتَزُّ مِنْ كَتِفِ شَاةٍ فِي يَدِهِ فَدُعِيَ إِلَى الصَّلَاةِ فَأَلْقَاهَا وَالسِّكِّينَ الَّتِي كَانَ يَحْتَزُّ بِهَا ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے اور لیث نے بیان کیا، کہا انہوں نے کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں جعفر بن عمرو بن امیہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی، انہیں ان کے والد عمرو بن امیہ نے خبر دی کہ انہوں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے بکری کے شانے کا گوشت کاٹ کاٹ کر کھا رہے تھے، پھر آپ کو نماز کے لیے بلایا گیا تو آپ گوشت اور چھری جس سے آپ کاٹ رہے تھے، چھوڑ کر کھڑے ہو گئے اور نماز پڑھائی اور اس نماز کے لیے نیا وضو نہیں کیا۔

Narrated `Amr bin Umaiyya: That he saw Allah's Apostle cutting a piece of mutton from its shoulder part he was carrying in his hand. When he was called for prayer, he put it down and the knife with which he was cutting it. Then he stood up and offered the prayer without performing new ablution.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 372


   صحيح البخاري5408عمرو بن أميةيحتز من كتف شاة في يده فدعي إلى الصلاة فألقاها والسكين التي يحتز بها ثم قام فصلى ولم يتوضأ
   صحيح البخاري2923عمرو بن أميةأكل من كتف يحتز منها ثم دعي إلى الصلاة فصلى ولم يتوضأ
   صحيح البخاري5462عمرو بن أميةيحتز من كتف شاة في يده فدعي إلى الصلاة فألقاها والسكين التي كان يحتز بها ثم قام فصلى ولم يتوضأ
   صحيح البخاري675عمرو بن أميةأكل ذراعا يحتز منها فدعي إلى الصلاة فقام فطرح السكين فصلى ولم يتوضأ
   صحيح البخاري5422عمرو بن أميةيحتز من كتف شاة فأكل منها فدعي إلى الصلاة فقام فطرح السكين فصلى ولم يتوضأ
   صحيح البخاري208عمرو بن أميةيحتز من كتف شاة فدعي إلى الصلاة فألقى السكين فصلى ولم يتوضأ
   صحيح مسلم792عمرو بن أميةأكل منها ثم صلى ولم يتوضأ
   جامع الترمذي1836عمرو بن أميةأكل منها ثم مضى إلى الصلاة ولم يتوضأ

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1836  
´چھری سے گوشت کاٹنے کی رخصت کا بیان۔`
عمرو بن امیہ ضمری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے بکری کی دست کا گوشت چھری سے کاٹا، اور اس میں سے کھایا، پھر نماز کے لیے تشریف لے گئے اور وضو نہیں کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1836]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے معلوم ہواکہ چھری سے کاٹ کر گوشت کھایا جا سکتا ہے،
طبرانی اور ابوداؤد میں ہے کہ چھری سے گوشت کاٹ کر مت کھاؤ کیوں کہ یہ عجمیوں کا طریقہ ہے،
لیکن یہ روایتیں ضعیف ہیں،
ان سے استدلال درست نہیں،
نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ آگ سے پکی چیز کھانے سے وضوء نہیں ٹوٹتا،
کیوں کہ آپ ﷺ نے گوشت کھاکر وضو نہیں کیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1836   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5462  
5462. سیدنا عمرو بن امیہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ وہ اپنے ہاتھ میں لیے ہوئے بکری کے شانے کا چھری کے ساتھ گوشت کاٹ رہے تھے۔ اس دوران میں آپ کو نماز کے لیے بلایا گیا تو آپ نے شانہ اور اس چھری کو پھینک دیا جس کے ساتھ گوشت کاٹ رہے تھے۔ پھر آپ کھڑے ہوئے نماز پڑھی اور وضو نہ کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5462]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت بکری کا شانہ چھری سے کاٹ کاٹ کر کھا رہے تھے۔
اس دوران میں آپ کو نماز کے لیے بلایا گیا تو آپ نے گوشت کھانے کے بجائے چھری اور شانے کو پھینک دیا اور نماز ادا فرمائی کیونکہ اس وقت کھانے کی شدید خواہش نہ تھی بلکہ بھوک کافی حد تک ختم ہو چکی تھی۔
(2)
اس حدیث سے امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ ثابت کیا ہے کہ اگر فاقہ اور شدید بھوک نہ ہو تو کھانے میں مصروف رہنے کے بجائے نماز پڑھ لینا درست ہے اور اگر بھوک لگی ہو تو پہلے کھانا کھا لیا جائے، پھر نماز پڑھی جائے جیسا کہ آئندہ احادیث سے ثابت ہو گا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5462   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.