الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
18. بَابُ الْبُرُودِ وَالْحِبَرَةِ وَالشَّمْلَةِ:
18. باب: دھاری دار چادروں، یمنی چادروں اور کملیوں کا بیان۔
(18) Chapter. Al-Burud (black decorated square garments that are worn by bedouins). And AI-Hibar (a green garment made is Yemen). And Ash-Shamla (a garment that is wrapped around the body).
حدیث نمبر: Q5809
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال خباب شكونا إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو متوسد بردة لهوَقَالَ خباب شَكَوْنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً لَهُ
اور خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے (مشرکین مکہ کے مظالم کی) شکایت کی اس وقت آپ اپنی ایک چادر پر ٹیک لگائے ہوئے تھے۔

حدیث نمبر: 5809
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن عبد الله، قال: حدثني مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك، قال:" كنت امشي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليه برد نجراني غليظ الحاشية، فادركه اعرابي، فجبذه بردائه جبذة شديدة، حتى نظرت إلى صفحة عاتق رسول الله صلى الله عليه وسلم قد اثرت بها حاشية البرد من شدة جبذته، ثم قال: يا محمد مر لي من مال الله الذي عندك، فالتفت إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم ضحك، ثم امر له بعطاء".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" كُنْتُ أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ بُرْدٌ نَجْرَانِيٌّ غَلِيظُ الْحَاشِيَةِ، فَأَدْرَكَهُ أَعْرَابِيٌّ، فَجَبَذَهُ بِرِدَائِهِ جَبْذَةً شَدِيدَةً، حَتَّى نَظَرْتُ إِلَى صَفْحَةِ عَاتِقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَثَّرَتْ بِهَا حَاشِيَةُ الْبُرْدِ مِنْ شِدَّةِ جَبْذَتِهِ، ثُمَّ قَالَ: يَا مُحَمَّدُ مُرْ لِي مِنْ مَالِ اللَّهِ الَّذِي عِنْدَكَ، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ ضَحِكَ، ثُمَّ أَمَرَ لَهُ بِعَطَاءٍ".
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک پر (یمن کے) نجران کی بنی ہوئی موٹے حاشیے کی ایک چادر تھی۔ اتنے میں ایک دیہاتی آ گیا اور اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر کو پکڑ کر اتنی زور سے کھینچا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مونڈھے پر دیکھا کہ اس کے زور سے کھینچنے کی وجہ سے نشان پڑ گیا تھا۔ پھر اس نے کہا: اے محمد! مجھے اس مال میں سے دیئے جانے کا حکم کیجیئے جو اللہ کا مال آپ کے پاس ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف متوجہ ہوئے اور مسکرائے اور آپ نے اسے دیئے جانے کا حکم فرمایا۔

Narrated Anas bin Malik: Once I was walking with Allah's Apostle and he was wearing a Najram Burd with thick margin. A bedouin followed him and pulled his Burd so violently that I noticed the side of the shoulder of Allah's Apostle affected by the margin of the Burd because of that violent pull. The Bedouin said, "O Muhammad! Give me some of Allah's wealth which is with you." Allah's Apostle turned and looked at him, and smiling, 'he ordered that he be given something.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 700


   صحيح البخاري6088أنس بن مالكأمشي مع رسول الله وعليه برد نجراني غليظ الحاشية فأدركه أعرابي فجبذ بردائه جبذة شديدة قال أنس فنظرت إلى صفحة عاتق النبي وقد أثرت بها حاشية الرداء من شدة جبذته ثم قال يا محمد مر لي من مال الله الذي عندك فالتفت إليه
   صحيح البخاري5809أنس بن مالكأمشي مع رسول الله وعليه برد نجراني غليظ الحاشية فأدركه أعرابي فجبذه بردائه جبذة شديدة حتى نظرت إلى صفحة عاتق رسول الله قد أثرت بها حاشية البرد من شدة جبذته ثم قال يا محمد مر لي من مال الله الذي عندك فالتفت إليه
   صحيح مسلم2429أنس بن مالكأمشي مع رسول الله وعليه رداء نجراني غليظ الحاشية فأدركه أعرابي فجبذه بردائه جبذة شديدة نظرت إلى صفحة عنق رسول الله وقد أثرت بها حاشية الرداء من شدة جبذته ثم قال يا محمد مر لي من مال الله الذي عندك فالتفت إليه رسول الله
   سنن ابن ماجه3553أنس بن مالككنت مع النبي وعليه رداء نجراني غليظ الحاشية

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5809  
5809. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ چل رہا تھا جبکہ آپ پر موٹے حاشیے والی نجرانی چادر تھی آپ کو ایک اعرابی ملا اور رسول اللہ ﷺ کی چادر سے آپ کو زور سے کھینچا حتیٰ کہ میں نے آپ کے کندھے پر زور سے کھنچنے کی وجہ سے ایک نشان دیکھا۔ پھر اس نے کہا: اے محمد! مجھے اللہ تعالٰی کے اس مال سے دینے کا حکم دیں جو آپ کے پاس ہے رسول اللہ ﷺ کی طرف متوجہ ہوئے پھر ہنس دیے اس کے بعد آپ نے اسے عطیہ دینے کا حکم دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5809]
حدیث حاشیہ:
آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق فاضلہ ایسے تھے کہ اس گنوار کی اس حرکت کا آپ نے کوئی خیال نہیں فرمایا بلکہ ہنس کر ٹال دیا اور اسے خیرات بھی مرحمت فرما دی۔
فداہ روحي صلی اللہ علیه وسلم۔
جسم مبارک پر چادر تھی۔
باب اور حدیث میں یہی مطابقت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5809   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5809  
5809. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ چل رہا تھا جبکہ آپ پر موٹے حاشیے والی نجرانی چادر تھی آپ کو ایک اعرابی ملا اور رسول اللہ ﷺ کی چادر سے آپ کو زور سے کھینچا حتیٰ کہ میں نے آپ کے کندھے پر زور سے کھنچنے کی وجہ سے ایک نشان دیکھا۔ پھر اس نے کہا: اے محمد! مجھے اللہ تعالٰی کے اس مال سے دینے کا حکم دیں جو آپ کے پاس ہے رسول اللہ ﷺ کی طرف متوجہ ہوئے پھر ہنس دیے اس کے بعد آپ نے اسے عطیہ دینے کا حکم دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5809]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اخلاق فاضلہ سے متصف تھے۔
آپ نے اس گنوار کی حرکت کا کوئی نوٹس نہ لیا بلکہ مسکرا کر اسے ٹال دیا اور اسے خیرات بھی دی۔
اس وقت آپ کے جسم مبارک پر ایک چادر تھی اسی سے امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب ثابت کیا ہے۔
(2)
دراصل آپ جس سے اسلام لانے کی امید کرتے، اس پر سختی نہ فرماتے تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلق عظیم کی قرآن کریم نے بھی شہادت دی۔
فداه أبي و أمي و روحي۔
صلی الله عليه وسلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5809   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.