الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
The Book of Asking Permission
17. بَابُ إِذَا قَالَ مَنْ ذَا فَقَالَ أَنَا:
17. باب: اگر گھر والا پوچھے کہ کون ہے اس کے جواب میں کوئی کہے کہ میں ہوں اور نام نہ لے۔
(17) Chapter. If somebody says, “Who is that?” And the other replies, "I."
حدیث نمبر: 6250
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد هشام بن عبد الملك، حدثنا شعبة، عن محمد بن المنكدر، قال: سمعت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، يقول: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم في دين كان على ابي، فدققت الباب، فقال:" من ذا"، فقلت: انا، فقال:" انا، انا، كانه كرهها".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَيْنٍ كَانَ عَلَى أَبِي، فَدَقَقْتُ الْبَابَ، فَقَالَ:" مَنْ ذَا"، فَقُلْتُ: أَنَا، فَقَالَ:" أَنَا، أَنَا، كَأَنَّهُ كَرِهَهَا".
ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے کہا کہ میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس قرض کے بارے میں حاضر ہوا جو میرے والد پر تھا۔ میں نے دروازہ کھٹکھٹایا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کون ہیں؟ میں نے کہا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں، میں جیسے آپ نے اس جواب کو ناپسند فرمایا۔

Narrated Jabir: I came to the Prophet in order to consult him regarding my father's debt. When I knocked on the door, he asked, "Who is that?" I replied, "I" He said, "I, I?" He repeated it as if he disliked it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 267


   صحيح البخاري6250جابر بن عبد اللهمن ذا فقلت أنا فقال أنا أنا كأنه كرهها
   صحيح مسلم5635جابر بن عبد اللهمن هذا قلت أنا قال فخرج وهو يقول أنا أنا
   صحيح مسلم5636جابر بن عبد اللهمن هذا فقلت أنا فقال النبي أنا أنا
   جامع الترمذي2711جابر بن عبد اللهمن هذا فقلت أنا فقال أنا أنا كأنه كره ذلك
   سنن أبي داود5187جابر بن عبد اللهمن هذا قلت أنا قال أنا أنا كأنه كرهه
   سنن ابن ماجه3709جابر بن عبد اللهمن هذا فقلت أنا فقال النبي أنا أنا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3709  
´(گھر کے اندر داخل ہونے کے لیے) اجازت لینے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (اندر آنے کی) اجازت طلب کی تو آپ نے (مکان کے اندر سے) پوچھا: کون ہو؟ میں نے عرض کیا: میں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں، میں کیا؟ (نام لو)۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3709]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
اجازت طلب کرنے والے سے پوچھا جائےکون ہے؟ تو جواب میں اپنا نام یا لقب اور کنیت وغیرہ (جو چیز زیادہ معروف ہو)
بتانا چاہیے۔

(2)
نبی ﷺ کا میں میں فرمانا صحابی کے جواب پر ناپسندیدگی کا اظہار تھا یعنی یہ طریقہ درست نہیں۔

(3)
  دروازہ کھٹکھٹانا یا گھنٹی بجانا بھی اجازت طلب کرنے کے مفہوم میں داخل ہے۔
جب کوئی دروازے پر آ کر نام پوچھے تو سلام کر کے گفتگو کی جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3709   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2711  
´گھر میں داخلہ کی اجازت لینے سے پہلے سلام کرنا (کیسا ہے؟)۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک قرض کے سلسلے میں جو میرے والد کے ذمہ تھا کچھ بات کرنے کے لیے آپ کے پاس حاضر ہونے کی اجازت مانگی تو آپ نے کہا: کون ہے؟۔‏‏‏‏ میں نے کہا: میں ہوں، آپ نے فرمایا: میں میں (کیا ہے؟) ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2711]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہوا کہ اجازت طلب کرتے وقت اگر گھر والے یہ جاننا چاہیں کہ آنے والا کون ہے تو میں کہنے کے بجائے اپنا نام اور اگر کنیت سے مشہور ہے تو کنیت بتلائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2711   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5187  
´دستک دے کر اجازت لینا۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ اپنے والد کے قرضے کے سلسلے میں گفتگو کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، تو میں نے دروازہ کھٹکھٹایا، آپ نے پوچھا: کون ہے؟ میں نے کہا: میں ہوں آپ نے فرمایا: میں، میں (کیا؟) گویا کہ آپ نے (اس طرح غیر واضح جواب دینے) کو برا جانا۔ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5187]
فوائد ومسائل:

دروازہ کھٹکھٹانا بھی اجازت طلب کرنے کے معنٰی میں ہے اور صحیح ہے اور پھر کسی کے سامنے آنے پر السلام علیکم کہے۔


دستک کے جواب میں دستک دینے والے آدمی کو اپنا نام یا عرف بتانا چاہیےمیں میں کہنا خلاف ادب ہے اور ناکافی تعارف ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5187   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6250  
6250. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں اس قرض کے متعلق حاضر ہوا جو میرے والد گرامی کے ذمے تھا۔ میں نے دروازہ کھٹکھٹایا تو آپ نے دریافت فرمایا: کون ہو؟ میں نے عرض کی: میں ہوں۔ آپ نے فرمایا: میں ہوں، میں ہوں گویا آپ نے اس انداز کو ناپسند فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6250]
حدیث حاشیہ:
کیونکہ بعض وقت صرف آواز سے صاحب خانہ پہچان نہیں سکتا کہ کون ہے اس لئے جواب میں اپنا نام بیان کرنا چاہئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6250   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6250  
6250. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں اس قرض کے متعلق حاضر ہوا جو میرے والد گرامی کے ذمے تھا۔ میں نے دروازہ کھٹکھٹایا تو آپ نے دریافت فرمایا: کون ہو؟ میں نے عرض کی: میں ہوں۔ آپ نے فرمایا: میں ہوں، میں ہوں گویا آپ نے اس انداز کو ناپسند فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6250]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دروازہ کھٹکھٹانا یہی اجازت طلب کرنے کے مفہوم میں ہے، پھر کسی کے سامنے آنے پر السلام علیکم کہا جائے۔
گھنٹی بجانے کو اسی پر قیاس کیا جا سکتا ہے، نیز دستک دینے والے کو اپنا نام یا عرف بتانا چاہیے۔
دریافت کرنے پرمیں، میں کہنا خلاف ادب اور ناکافی تعارف ہے۔
(2)
حدیث میں مذکورہ کلمہ میں، میں اس لیے پسند نہ آیا کہ اس میں سوال کا جواب نہیں بلکہ یوں کہنا چاہیے تھا:
میں جابر ہوں، چنانچہ حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دریافت کرنے پر کہا تھا:
قربان جاؤں! میں بریدہ ہوں۔
(الأدب المفرد، حدیث: 803)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6250   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.