الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
The Book of Invocations
16. بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ:
16. باب: صبح کے وقت کیا دعا پڑھے۔
(16) Chapter. What to say when one gets up in the morning.
حدیث نمبر: 6323
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد حدثنا يزيد بن زريع حدثنا حسين حدثنا عبد الله بن بريدة عن بشير بن كعب عن شداد بن اوس عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «سيد الاستغفار اللهم انت ربي لا إله إلا انت، خلقتني وانا عبدك، وانا على عهدك ووعدك ما استطعت، ابوء لك بنعمتك، وابوء لك بذنبي، فاغفر لي، فإنه لا يغفر الذنوب إلا انت، اعوذ بك من شر ما صنعت. إذا قال حين يمسي فمات دخل الجنة- او كان من اهل الجنة- وإذا قال حين يصبح فمات من يومه» . مثله.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «سَيِّدُ الاِسْتِغْفَارِ اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ. إِذَا قَالَ حِينَ يُمْسِي فَمَاتَ دَخَلَ الْجَنَّةَ- أَوْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ- وَإِذَا قَالَ حِينَ يُصْبِحُ فَمَاتَ مِنْ يَوْمِهِ» . مِثْلَهُ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے حسین نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن بریدہ نے بیان کیا، ان سے بشیر بن کعب نے اور ان سے شداد بن اوس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب سے عمدہ استغفار یہ ہے «اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت،‏‏‏‏ خلقتني وأنا عبدك،‏‏‏‏ وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت،‏‏‏‏ أبوء لك بنعمتك،‏‏‏‏ وأبوء لك بذنبي،‏‏‏‏ فاغفر لي،‏‏‏‏ فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت،‏‏‏‏ أعوذ بك من شر ما صنعت‏.‏» اے اللہ! تو میرا پالنے والا ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں اور میں تیرے عہد پر قائم ہوں اور تیرے وعدہ پر۔ جہاں تک مجھ سے ممکن ہے۔ تیری نعمت کا طالب ہو کر تیری پناہ میں آتا ہوں اور اپنے گناہوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں، پس تو میری مغفرت فرما کیونکہ تیرے سوا گناہ اور کوئی نہیں معاف کرتا۔ میں تیری پناہ مانگتا ہوں اپنے برے کاموں سے۔ اگر کسی نے رات ہوتے ہی یہ کہہ لیا اور اسی رات اس کا انتقال ہو گیا تو وہ جنت میں جائے گا۔ یا (فرمایا کہ) وہ اہل جنت میں ہو گا اور اگر یہ دعا صبح کے وقت پڑھی اور اسی دن اس کی وفات ہو گئی تو بھی ایسا ہی ہو گا۔

Narrated Shaddad bin 'Aus: The Prophet said, "The most superior way of asking for forgiveness from Allah is: 'Allahumma anta Rabbi la ilaha illa anta. Khalaqtani wa ana `Abduka, wa ana 'ala 'ahdika wa Wa'dika mastata'tu abu'u Laka bi ni 'matika wa abu'u Laka bidhanbi; faghfirli fa'innahu la yaghfiru-dh-dhunuba ill a ant a. A'uidhu bika min sharri ma sana'tu.' If somebody recites this invocation during the night, and if he should die then, he will go to Paradise (or he will be from the people of Paradise). And if he recites it in the morning, and if he should die on the same day, he will have the same fate."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 335


   صحيح البخاري6306شداد بن أوسسيد الاستغفار أن تقول اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت أبوء لك بنعمتك علي وأبوء لك بذنبي فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت قال ومن قالها من النهار موقنا بها فمات من يومه قبل أن يمسي ف
   صحيح البخاري6323شداد بن أوسسيد الاستغفار اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أبوء لك بنعمتك علي وأبوء لك بذنبي فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت أعوذ بك من شر ما صنعت إذا قال حين يمسي فمات دخل الجنة أو كان من أهل الجنة وإذا قال حين يصبح فم
   جامع الترمذي3393شداد بن أوسألا أدلك على سيد الاستغفار اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت وأبوء إليك بنعمتك علي وأعترف بذنوبي فاغفر لي ذنوبي إنه لا يغفر الذنوب إلا أنت
   سنن النسائى الصغرى5524شداد بن أوسسيد الاستغفار أن يقول العبد اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت أبوء لك بذنبي وأبوء لك بنعمتك علي فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت
   بلوغ المرام1347شداد بن أوس سيد الاستغفار أن يقول العبد : اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت أبوء لك بنعمتك علي وأبوء بذنبي فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1347  
´ذکر اور دعا کا بیان`
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سیدالاستغفار یہ ہے کہ بندہ یوں کہے «اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت أبوء لك بنعمتك علي وأبوء بذنبي فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت» اے اللہ! تو میرا مالک و مربی ہے۔ تیرے سوا اور کوئی الہٰ نہیں، تو نے مجھے پیدا فرمایا اور میں تیرا بندہ ہوں اور اپنی بساط بھر تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوں۔ جس برائی کا میں ارتکاب کر چکا ہوں اس سے تیری پناہ پکڑتا ہوں۔ تیرے جو مجھ پر احسان ہیں ان کا میں اعتراف کرتا ہوں اور تیرے روبرو اپنے گناہوں کا اقرار کرتا ہوں۔ پس مجھے معاف فرما دے کہ تیرے سوا گناہوں کو معاف کرنے والا اور کوئی بھی نہیں ہے۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1347»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الدعوات، باب أفضل الا ستغفار...، حديث:6306.»
تشریح:
اس حدیث کا بقیہ ارشاد نبوی یہ ہے کہ جس کسی نے اس دعا کو دل میں یقین رکھتے ہوئے صبح کے وقت پڑھا اور شام سے پہلے وفات پا گیا تو وہ اہل جنت میں سے ہے اور جس کسی نے اسے رات کے وقت یقین رکھتے ہوئے پڑھا اور وہ صبح سے پہلے فوت ہوگیا تو وہ بھی اہل جنت میں سے ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1347   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3393  
´صبح و شام پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب۔`
شداد بن اوس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: کیا میں تمہیں «سيد الاستغفار» (طلب مغفرت کی دعاؤں میں سب سے اہم دعا) نہ بتاؤں؟ (وہ یہ ہے): «اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت وأبوء لك بنعمتك علي وأعترف بذنوبي فاغفر لي ذنوبي إنه لا يغفر الذنوب إلا أنت» اے اللہ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا میرا کوئی معبود برحق نہیں، تو نے مجھے پیدا کیا، میں تیرا بندہ ہوں، میں اپنی استطاعت بھر تجھ سے کیے ہوئے وعدہ و اقرار پر قائم ہوں، اور میں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3393]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! تو میرا رب ہے،
تیرے سوا میرا کوئی معبود برحق نہیں،
تو نے مجھے پیدا کیا،
میں تیرا بندہ ہوں،
میں اپنی استطاعت بھر تجھ سے کیے ہوئے وعدہ واقرار پر قائم ہوں،
اور میں تیری ذات کے ذریعہ اپنے کئے کے شر سے پناہ مانگتا ہوں تو نے مجھے جو نعمتیں دی ہیں،
ان کا اقرار اور اعتراف کرتا ہوں،
میں اپنے گناہوں کو تسلیم کرتا ہوں تو میرے گناہوں کو معاف کر دے،
کیوں کہ گناہ تو بس تو ہی معاف کر سکتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3393   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6323  
6323. حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: سب سے عمدہ استغفار یہ ہے: اے اللہ! تو میرا رب ہے۔ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں۔ (امکانی حد تک) میں تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوں، تیری جو نعمتیں مجھ پر ہیں میں ان کا اقرار کرتا ہوں اور گناہوں کا معترف ہوں۔ تيرے سوا میرے گناہوں کو معاف کرنے والا کوئی نہیں۔ میں اپنے گندے کردار سے تیری پناہ کا طالب ہوں۔ اگر کسی نے رات ہوتے یہ دعا پڑھی پھر فوت ہوگیا تو وہ جنت میں جائے گا یا وہ اہل جنت میں سے ہے۔ اور اگر کسی نے یہ دعا صبح کے وقت پڑھی اور اسی دن کا انتقال ہوگیا تو بھی ایسا ہی ہوگا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6323]
حدیث حاشیہ:
(1)
سید اس شخص کو کہتے ہیں جس کی طرف تمام معاملات نمٹانے کے لیے رجوع کیا جائے اور حوائج و ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اس کا قصد کیا جائے۔
چونکہ یہ دعا توبہ کے تمام معانی پر مشتمل ہے، اس لیے اسے سید الاستغفار کا نام دیا گیا ہے، نیز اس میں بندے کی طرف سے اللہ رب العالمین کے کمال عظمت و جلال کے اقرار کے ساتھ انتہائی عاجزی اور بندگی کا اظہار ہے۔
(2)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ سنن نسائی کے حوالے سے ایک حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
سید الاستغفار ضرور سیکھو اور اسے حرز جان بناؤ۔
(سنن الکبریٰ للنسائي، حدیث: 10301، و فتح الباري: 119/11)
صحیح بخاری کی دوسری روایات میں اس اعزاز کے حصول کے لیے ایک شرط بیان ہوئی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو شخص دل کے یقین سے یہ دعا پڑھے گا اسے جنت کی بشارت ہے۔
(صحیح البخاري، الدعوات، حدیث: 6306)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6323   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.