الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
The Book of Oaths and Vows
3. بَابُ كَيْفَ كَانَتْ يَمِينُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟
3. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قسم کس طرح کھاتے تھے۔
(3) Chapter. How did the oaths of the Prophet use to be?
حدیث نمبر: 6645
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق، حدثنا وهب بن جرير، اخبرنا شعبة، عن هشام بن زيد، عن انس بن مالك، ان امراة من الانصار، اتت النبي صلى الله عليه وسلم معها اولاد لها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده، إنكم لاحب الناس إلي"، قالها ثلاث مرار.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ، أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهَا أَوْلَادٌ لَهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنَّكُمْ لَأَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ"، قَالَهَا ثَلَاثَ مِرَارٍ.
ہم سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ہشام بن زید سے اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ انصاری خاتون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، ان کے ساتھ ان کے بچے بھی تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم لوگ بھی مجھے تمام لوگوں میں سب سے زیادہ عزیز ہو۔ یہ الفاظ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمائے۔

Narrated Anas bin Malik: An Ansari woman came to the Prophet in the company of her children, and the Prophet said to her, "By Him in Whose Hand my soul is, you are the most beloved people to me!" And he repeated the statement thrice.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 640


   صحيح البخاري3786أنس بن مالكإنكم أحب الناس إلي
   صحيح البخاري5180أنس بن مالكأنتم من أحب الناس إلي
   صحيح البخاري6645أنس بن مالكإنكم لأحب الناس إلي
   صحيح البخاري5234أنس بن مالكإنكن لأحب الناس إلي
   صحيح مسلم6418أنس بن مالكإنكم لأحب الناس إلي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6645  
6645. حضرت انس بن مالک ؓ ہی سے روایت ہے کہ ایک انصاری خاتون نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی، اس کے ساتھ اس کے بچے بھی تھے۔ نبی ﷺ نے ان سے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! مجھے تم دوسرے تمام لوگوں سے زیادہ محبوب ہو۔ یہ الفاظ آپ ﷺ نے تین مرتبہ فرمائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6645]
حدیث حاشیہ:
انصاری لوگوں نے کام ہی ایسے کئے کہ رسول کریم ﷺ انصار سے بہت زیادہ خلوص برتتے تھے۔
انصار ہی نے آپ کو مدینہ میں مدعو کی اور پوری وفاداری کےساتھ قول وقرار پورا کیا۔
آپ کےساتھ ہو کر اسلا م کے دشمنوں سے لڑے۔
اشاعت وسطوت اسلام میں انصارکا بڑا مقام ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6645   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6645  
6645. حضرت انس بن مالک ؓ ہی سے روایت ہے کہ ایک انصاری خاتون نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی، اس کے ساتھ اس کے بچے بھی تھے۔ نبی ﷺ نے ان سے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! مجھے تم دوسرے تمام لوگوں سے زیادہ محبوب ہو۔ یہ الفاظ آپ ﷺ نے تین مرتبہ فرمائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6645]
حدیث حاشیہ:
(1)
قسم سے اس ہستی کی عظمت مقصود ہوتی ہے جس کے نام کی قسم اٹھائی جائے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صرف اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھاتے تھے۔
مندرجہ بالا سترہ احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کو بیان کیا گیا ہے کہ وہ کس انداز کی ہوتی تھی۔
پہلے ہم نے بتایا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم چار طرح کی ہوتی تھی:
٭ والذي نفسي بيده بعض اوقات والذي نفس محمد بيده فرماتے، اس کے علاوہ کبھی شروع میں ''لا'' یا ''أما'' لاتے اور کبھی کبھار ''ايم'' سے شروع کرتے تھے۔
(2)
لا، و مقلب القلوب:
اس میں ''لا'' تو کلام سابق کی نفی کے لیے ہوتا اور مقلب القلوب کے نام سے قسم اٹھاتے۔
٭ والله قرآن کریم میں بالله اور والله نیز تالله کو بطور قسم استعمال کیا گیا ہے۔
ورب الكعبة حدیث: 6638 میں اس قسم کا ذکر ہے۔
اللہ کے نام کی قسم اٹھانے کی تین قسمیں ہیں:
٭ ایسی صفت کے حوالے سے قسم اٹھانا جو صرف اللہ تعالیٰ سے مختص ہے، جیسے:
الرحمٰن، رب العالمین اور خالق الخلق۔
٭ ایسی صفت جس کا اطلاق اللہ تعالیٰ پر ہوتا ہے لیکن غیر اللہ کے لیے مقید طور پر ہوتا ہے جیسا کہ رب اور حق وغیرہ ان کے ساتھ قسم اٹھائی جا سکتی ہے۔
٭ وہ صفات جو اللہ تعالیٰ اور غیراللہ دونوں کے لیے یکساں استعمال ہوتی ہیں جیسا کہ حي، موجود اور مومن وغیرہ۔
ان میں اگر اللہ تعالیٰ کی نیت ہو تو ان صفات کے حوالے سے قسم اٹھائی جا سکتی ہے لیکن ان صفات باری تعالیٰ کو معرف باللام استعمال کرنا ضروری ہے، جیسے الحي، الموجود وغیرہ۔
اسی طرح والذي خلق الجنة، والذي أعبده والذي أسجد له اور والذي أصلي له سے بھی قسم اٹھانا صحیح ہے۔
واللہ أعلم (فتح الباري: 641/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6645   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.