الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: شرعی حیلوں کے بیان میں
The Book of Tricks
6. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّنَاجُشِ:
6. باب: نجش کی کراہیت (یعنی کسی چیز کا خریدنا منظور نہ ہو مگر دوسرے خریداروں کو بہکانے کے لیے اس کی قیمت بڑھانا۔
(6) Chapter. What is hated as regards At-Tanajush.
حدیث نمبر: 6963
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك، عن نافع، عن ابن عمر،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن النجش".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ النَّجْشِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع نجش سے منع فرمایا۔

Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle forbade the practice of An-Najsh.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 86, Number 93


   صحيح البخاري6963عبد الله بن عمرنهى عن النجش
   صحيح البخاري2142عبد الله بن عمرعن النجش
   صحيح مسلم3818عبد الله بن عمرنهى عن النجش
   سنن النسائى الصغرى4509عبد الله بن عمرنهى عن النجش
   سنن ابن ماجه2173عبد الله بن عمرنهى عن النجش
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم507عبد الله بن عمر نهى عن النجش
   بلوغ المرام671عبد الله بن عمرنهى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم عن النجش

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 507  
´جھوٹی بولی لگانا منع ہے`
«. . . 243- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن النجش. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجش (جھوٹی بولی لگانے) سے منع فرمایا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 507]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2142، ومسلم 13/1516، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ لغت میں نجش کا مفہوم یہ ہے کہ بیع وغیرہ کی بولی میں بائع کی ہمدردی اور خریداری کی ترغیب کے لئے قیمت پڑھانا (اور خریدنے کا ارادہ نہ کرنا) اسے بیع مزایدہ کہتے ہیں، یہ شرعاً مکروہ ہے۔ (القاموس الوحید ص1613 ج)
امام مال نے بھی تقریباً یہی مفہوم بیان کیا ہے۔
➋ بولی میں اگر دھوکا مقصود نہ ہو تو جائز ہے۔ دیکھئے حدیث سابق: 242
➌ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری نے آکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے گھر میں کوئی چیز نہیں ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! ایک کمبل ہے جس ہم اوڑھتے بھی ہیں اور بچھاتے بھی ہیں اور ایک پیالہ ہے جس میں پیتے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ دونوں چیزیں یہاں لے آؤ۔ وہ لے آئے تو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اپنے ہاتھ میں پکڑ کر فرمایا: یہ چیزیں کون خریدتا ہے؟ ایک آدمی نے کہا: میں یہ دونوں چیزیں ایک درہم میں خریدتا ہوں۔ آپ نے دو یا تین دفعہ فرمایا: ایک درہم سے زیادہ کون دیتا ہے؟ ایک آدمی نے کہا: میں یہ دونوں چیزیں دو درہم میں خریدتا ہوں، آپ نے اس سے دو درہم لے کر اس انصاری کو دے دیئے۔۔۔ الخ [سنن ابي داود: 1641، وسنده حسن لذاته وحسنه الترمذي: 1218، ابوبكر الحنفي حسن الحديث ولم يصح قول البخاري فيه: لا يصح حديثه وأخطأ من ضعف هذا الحديث]
اس حسن لزاتہ حدیث سے جائز بولی کا جواز ثابت ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 243   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6963  
6963. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بلاوجہ قیمت بڑھانے سے منع کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6963]
حدیث حاشیہ:
یعنی محض جھوٹ بول کر بھاؤ بڑھانا اور گاہکوں کو دھوکہ دینا جیسا کہ نیلام کرنے والے ایجنٹ بنا لیتے ہیں اور وہ لوگوں کو فریب دینے کے لیے بھاؤ بڑھاتے رہتے ہیں۔
یہ دھوکہ دہی بہت بری ہے۔
کتنے غریب اس دھوکہ میں آکر لٹ جاتے ہیں۔
لہٰذا ایسی حیلہ سازی سے بہت ہی زیادہ بچنے کی کوشش کرنا چاہئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6963   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6963  
6963. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بلاوجہ قیمت بڑھانے سے منع کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6963]
حدیث حاشیہ:

نجش یہ ہے کہ کسی چیز کی قیمت بڑھانا جبکہ اسے خریدنے کا ارادہ نہ ہو، تاکہ اس طرح دوسرے لوگوں کو وہ چیز خریدنے پر آمادہ کیا جائے۔
چونکہ ایسا کرنا قیمت زیادہ کرنے کا حیلہ ہے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔
آج کل ہماری منڈیوں میں یہی دھندا ہوتا ہے، چنانچہ نیلام کرنے والے محض جھوٹ بول کر بھاؤ بڑھاتے ہیں اور دوسروں کو دھوکا اور فریب دیتے ہیں۔
حالانکہ یہ ایجنٹ حضرات چیزیں خریدنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔
اس قسم کی دھوکا دہی بہت بُری بات ہے کتنے ہی بھولے بھالے غریب اس دھوکے میں آکر لٹ جاتے ہیں۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ خریدوفروخت کرتے وقت اس طرح کی حیلہ سازی ہرگزنہیں کرنی چاہیے تاکہ غریب عوام دھوکے میں نہ آئیں۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6963   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.