الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
The Book of The Interpretation of Dreams
8. بَابُ التَّوَاطُؤُ عَلَى الرُّؤْيَا:
8. باب: خواب کا توارد یعنی ایک ہی خواب کئی آدمی دیکھیں۔
(8) Chapter. If a number of persons have the same dream.
حدیث نمبر: Q6991
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قال مجاهد اسلما سلما ما امرا به وتله وضع وجهه بالارض.قَالَ مُجَاهِدٌ أَسْلَمَا سَلَّمَا مَا أُمِرَا بِهِ وَتَلَّهُ وَضَعَ وَجْهَهُ بِالْأَرْضِ.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ الصفات میں) فرمایا پس جب اسماعیل، ابراہیم (علیہما السلام) کے ساتھ چلنے پھرنے کے قابل ہوئے تو ابراہیم نے کہا اے میرے بیٹے! میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تمہیں ذبح کر رہا ہوں پس تمہاری کیا رائے ہے؟ اسماعیل نے جواب دیا: میرے والد! آپ کیجئے اس کے مطابق جو آپ کو حکم دیا جاتا ہے، اللہ نے چاہا تو آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے۔ پس جب وہ دونوں تیار ہو گئے اور اسے پیشانی کے بل الٹا لٹا دیا اور ہم نے اسے آواز دی کہ اے ابراہیم! تو نے اپنے خواب کو سچ کر دکھایا بلاشبہ ہم اسی طرح احسان کرنے والوں کو بدلہ دیتے ہیں۔ مجاہد نے کہا کہ «أسلما‏» کا مطلب یہ ہے کہ دونوں جھک گئے اس حکم کے سامنے جو انہیں دیا گیا تھا «وتله‏» یعنی ان کا منہ زمین سے لگا دیا، اوندھا لٹا دیا۔

حدیث نمبر: 6991
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، عن ابن عمر رضي الله عنه، ان اناسا اروا ليلة القدر في السبع الاواخر، وان اناسا اروا انها في العشر الاواخر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" التمسوها في السبع الاواخر".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ أُنَاسًا أُرُوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ، وَأَنَّ أُنَاسًا أُرُوا أَنَّهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْتَمِسُوهَا فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے سالم بن عبداللہ نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ کچھ لوگوں کو خواب میں شب قدر (رمضان کی) سات آخری تاریخوں میں دکھائی گئی اور کچھ لوگوں کو دکھائی گئی کہ وہ آخری دس تاریخوں میں ہو گی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے آخری سات تاریخوں میں تلاش کرو۔

Narrated Ibn `Umar: Some people were shown the Night of Qadr as being in the last seven days (of the month of Ramadan). The Prophet said, "Seek it in the last seven days (of Ramadan).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 120


   صحيح البخاري6991عبد الله بن عمرالتمسوها في السبع الأواخر
   صحيح البخاري1158عبد الله بن عمرأرى رؤياكم قد تواطأت في العشر الأواخر فمن كان متحريها فليتحرها من العشر الأواخر
   صحيح البخاري2015عبد الله بن عمررؤياكم قد تواطأت في السبع الأواخر فمن كان متحريها فليتحرها في السبع الأواخر
   صحيح مسلم2764عبد الله بن عمرناسا منكم قد أروا أنها في السبع الأول وأري ناس منكم أنها في السبع الغوابر فالتمسوها في العشر الغوابر
   صحيح مسلم2762عبد الله بن عمرتحروا ليلة القدر في السبع الأواخر
   صحيح مسلم2767عبد الله بن عمرتحينوا ليلة القدر في العشر الأواخر أو قال في التسع الأواخر
   صحيح مسلم2761عبد الله بن عمررؤياكم قد تواطأت في السبع الأواخر فمن كان متحريها فليتحرها في السبع الأواخر
   صحيح مسلم2766عبد الله بن عمرمن كان ملتمسها فليلتمسها في العشر الأواخر
   صحيح مسلم2765عبد الله بن عمرالتمسوها في العشر الأواخر يعني ليلة القدر فإن ضعف أحدكم أو عجز فلا يغلبن على السبع البواقي
   صحيح مسلم2763عبد الله بن عمررؤياكم في العشر الأواخر فاطلبوها في الوتر منها
   سنن أبي داود1385عبد الله بن عمرتحروا ليلة القدر في السبع الأواخر
   سنن أبي داود1387عبد الله بن عمرهي في كل رمضان
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم271عبد الله بن عمرإني ارى رؤياكم قد تواطات فى السبع الاواخر، فمن كان متحريها فليتحرها فى السبع الاواخر
   بلوغ المرام575عبد الله بن عمرارى رؤياكم قد تواطات في السبع الاواخر فمن كان متحريها فليتحرها في السبع الاواخر
   مسندالحميدي647عبد الله بن عمرإني أرى رؤياكم تواطأت، فالتمسوها في العشر الأواخر، في الوتر منها أو في السبع البواقي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 271  
´لیلتہ لقدر کا بیان`
«. . . 210- وبه: أن رجالا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم أروا ليلة القدر فى المنام فى السبع الأواخر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إني أرى رؤياكم قد تواطأت فى السبع الأواخر، فمن كان متحريها فليتحرها فى السبع الأواخر . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے بعض لوگوں نے خواب میں دیکھا کہ لیلتہ القدر (رمضان کے) آخری سات دنوں میں ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے خواب لگاتار ایک دوسرے کے موافق ہیں کہ آخری سات دنوں میں لیلتہ القدر ہے، پس جو شخص اسے تلاش کرنا چاہے تو آخری سات دنوں میں تلاش کرے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 271]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2015، ومسلم 1165، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ لیلۃ القدر رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں ہوتی ہے۔
➋ مختلف افراد کا ایک جیسے لگاتار خواب دیکھنا آسمانی اشارے یا بشارت میں سے ہے بشرطیکہ یہ کسی نص صریح کے خلاف نہ ہوں۔
➌ مومن کا خواب نبوت کے چالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔
➍ خوابوں کے لئے دیکھئے: [ح121، 127، 375]
➎ لیلۃ القدر کے لئے دیکھئے: [ح148، 283]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 210   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 575  
´اعتکاف اور قیام رمضان کا بیان`
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کچھ مردوں کو آخری ہفتہ میں شب قدر دکھائی گئی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہاری خواب کو دیکھتا ہوں جو آخری ہفتہ میں موافق آیا ہے۔ اگر کوئی اس کو تلاش کرنے والا ہو تو وہ آخری ہفتہ میں اسے تلاش کرے۔ (بخاری ومسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 575]
575 لغوی تشریح:
«اُرُوا» «اِراءَةٌ» سے ماخوذ صیغہ مجمہول ہے۔
«فِي السَّبَع الَّاوَاخِرِ» اس سے آخری سات دن مراد ہیں جن کی ابتدا تئیس کی رات سے ہوتی ہے۔
«اُرَي» یہ صیغہ مجہول جو «اَظُنُّ» کے معنی میں ہے اور «اَظُنُّ» صیغہ معلوم ہے۔ اس کے معنی ظن و گمان کے ہیں کہ میں گمان کرتا ہوں۔
«تَوَاطَاَتْ» کے معنی موافقت کے ہیں۔
«مُتَحرَّبَهَا» جو اس کا طالب ہو۔ یہ «اَلتَّحَرَي» سے ماخوذ ہے جس کے معنی مطلوب کو حاصل کرنے میں کوشش اور جستجو کرنا ہیں۔ ٭
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 575   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1385  
´شب قدر کا رمضان کی آخری سات راتوں میں ہونے کی روایت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شب قدر کو اخیر کی سات راتوں میں تلاش کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب شهر رمضان /حدیث: 1385]
1385. اردو حاشیہ: ا س میں بھی اجمال ہے۔ آخری سات راتوں میں طاق اورجفت دونوں ہی شامل ہیں۔ اگرصرف طاق راتیں مراد لی جایئں۔ تو سترہویں رات سے شمار کرنا ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1385   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6991  
6991. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں کو خواب میں شب قدر سات آخری تاریخوں میں دکھائی گئی جبکہ کچھ لوگوں کو دکھائی گئی کہ وہ آخری دس تاریخوں میں ہوگی۔ نبی ﷺ نے فرمایا: تم اسے آخری سات تاریخوں میں تلاش کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6991]
حدیث حاشیہ:

ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
میں دیکھتا ہوں کہ تمہارے خواب آخری سات راتوں پرمتفق ہیں، لہذا تم اسے آخری سات راتوں میں تلاش کرو۔
(صحیح البخاري، فضل لیلة القدر، حدیث: 2015)
لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حسب عادت ظاہر طریقے کے بجائے مخفی طریقے سے مسئلہ ثابت کیا ہے، یعنی چند لوگوں نے دیکھا کہ آخری دس تاریخوں میں ہے اور کچھ لوگوں کو آخری سات تاریخوں میں دکھائی گئی تو کم از کم آخری سات پرتمام کا اتفاق ثابت ہوتا ہے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتفاقی معاملہ اختیار کرنے کا حکم دیا۔
(فتح الباري: 475/12)

اس سلسلے میں بھی انسان کو ہوشیار رہنا چاہیے کیونکہ 400 ہجری میں جب فتنہ مہدی اٹھا تو اس فتنے کی بنیاد بھی خوابوں کا توارد، یعنی مختلف علاقوں کے رہنے والے مختلف لوگوں کو ایک جیسے خواب آنا تھا۔
ایک آدمی یمن سے آتا ہے اور وہ کہتا ہے کہ میں نے محمد بن عبداللہ قحطانی کو مہدی کی شکل میں دیکھا ہے۔
دوسرا مصری ہے اور وہ بھی یہی کہتا ہے۔
تیسرا نائجیری بھی اس طرح کا خواب بیان کرتا ہے۔
اس طرح وہ تحریک اٹھی اور وہ لوگ بیت اللہ میں جا گھسے، پھر ہوا جو ہوا۔
یہ ہماراچشم دید واقعہ ہے۔
کیونکہ راقم الحروف ان دنوں شرط الجیاد میں بحیثیت مترجم تعینات تھا۔

بہرحال انسان کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ اپنا تعلق ہر لحاظ سے، ہرجگہ اور ہر حال میں مضبوط رکھنا چاہیے۔
ان خوابوں پر کسی چیز کی بنیاد نہیں رکھی جا سکتی۔
اگرچہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ خواب پر ایک جماعت کا اتفاق کر لینا اس کے سچے اور صحیح ہونے کی دلیل ہے۔
(فتح الباري: 475/12)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6991   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.