الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
The Book of The Interpretation of Dreams
31. بَابُ الْقَصْرِ فِي الْمَنَامِ:
31. باب: خواب میں محل دیکھنا۔
(31) Chapter. (seeing) a palace in a dream.
حدیث نمبر: 7024
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن علي، حدثنا معتمر بن سليمان، حدثنا عبيد الله بن عمر، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" دخلت الجنة فإذا انا بقصر من ذهب، فقلت: لمن هذا؟، فقالوا: لرجل من قريش، فما منعني ان ادخله يا ابن الخطاب إلا ما اعلم من غيرتك"، قال: وعليك اغار يا رسول الله.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَإِذَا أَنَا بِقَصْرٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَقُلْتُ: لِمَنْ هَذَا؟، فَقَالُوا: لِرَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ، فَمَا مَنَعَنِي أَنْ أَدْخُلَهُ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ إِلَّا مَا أَعْلَمُ مِنْ غَيْرَتِكَ"، قَالَ: وَعَلَيْكَ أَغَارُ يَا رَسُولَ اللَّهِ.
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عمر نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں جنت میں داخل ہوا تو وہاں ایک سونے کا محل مجھے نظر آیا۔ میں نے پوچھا یہ کس کا ہے؟ کہا کہ قریش کے ایک شخص کا۔ اے ابن الخطاب! مجھے اس کے اندر جانے سے تمہاری غیرت نے روک دیا ہے جسے میں خوب جانتا ہوں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا میں آپ پر غیرت کروں گا۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: Allah's Apostle said: (I saw in a dream that) I entered Paradise, and behold, there was a palace built of gold! I asked, 'For whom is this palace?' They (the angels) replied, 'For a man from the Quraish.' " The Prophet added, "O Ibn Al-Khattab! Nothing stopped me from entering it except your Ghira." `Umar said, "How dare I think of my Ghira being offended by you, O Allah's Apostle?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 151


   صحيح البخاري7024جابر بن عبد اللهدخلت الجنة فإذا أنا بقصر من ذهب فقلت لمن هذا فقالوا لرجل من قريش فما منعني أن أدخله يابن الخطاب إلا ما أعلم من غيرتك
   صحيح البخاري5226جابر بن عبد اللهأتيت الجنة فأبصرت قصرا فقلت لمن هذا قالوا لعمر بن الخطاب فأردت أن أدخله فلم يمنعني إلا علمي بغيرتك قال عمر بن الخطاب يا رسول الله بأبي أنت وأمي يا نبي الله أوعليك أغار
   صحيح مسلم6198جابر بن عبد اللهدخلت الجنة فرأيت فيها دارا أو قصرا فقلت لمن هذا فقالوا لعمر بن الخطاب فأردت أن أدخل فذكرت غيرتك فبكى عمر وقال أي رسول الله أوعليك يغار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7024  
7024. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں (بحالت خواب) جنت میں داخل ہوا۔ وہاں کیا دیکھتا ہوں کہ سونے کے محل میں داخل ہو رہا ہوں۔ میں نے پوچھا: یہ محل کس کا ہے؟ انہوں نے کہا: یہ محل ایک قریشی مرد کا ہے۔ اے ابن الخطاب! مجھے اس کے اندر جانے سے تمہاری غیرت نے روک دیا جسے میں خوب جانتا ہوں۔ حضرت عمر ؓ نے کہا: اللہ کے رسول! کیا میں آپ پر غیرت کر سکتا ہوں؟۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7024]
حدیث حاشیہ:

ابن قتیبہ اور علامہ خطابی نے اس حدیث کے لفظ (تَتَوَضَّاءُ)
پر اعتراض کیا ہے کہ اس میں تحریف ہوئی ہے یہ اصل میں (شوهاء)
ہے جس کے معنی خوبصورت کے ہیں اس کی بنیاد یہ ہے کہ جنت دار تکلیف نہیں کہ وہاں وضو کرنے کی ضرورت ہو۔
لیکن یہ اعتراض برمحل نہیں کیونکہ وہ عورت اس لیے وضو کرتے ہوئے دکھائی گئی تاکہ اس کا حسن دوبالا ہو اور اس کے نور میں اضافہ ہو۔
وہ میل کچیل دور کرنے کرنے کے لیے وضو نہیں کرتی تھیں کیونکہ جنت اس سے پاک ہے۔
اس بنا پر ان بزرگوں کا صحیح بخاری کے الفاظ پر اعتراض درست نہیں۔

علامہ کرمانی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے۔
کہ تتوضأ کا لفظ وضاءة سے مشتق ہے جس کے معنی نظافت و لطافت کے ہیں وضو سے بھی مشتق ہو سکتا ہے اور جنت کا دار تکلیف نہ ہونا اس امر سے مانع نہیں کیونکہ ہو سکتا ہےکہ یہ وضو بطور تکلیف نہ ہو۔
واللہ أعلم۔
(فتح الباري: 519/12)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7024   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.