الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
The Book of Al-Ahkam (Judgements)
19. بَابُ مَنْ حَكَمَ فِي الْمَسْجِدِ حَتَّى إِذَا أَتَى عَلَى حَدٍّ أَمَرَ أَنْ يُخْرَجَ مِنَ الْمَسْجِدِ فَيُقَامَ:
19. باب: حد کا مقدمہ مسجد میں سننا پھر جب حد لگانے کا وقت آئے تو مجرم کو مسجد کے باہر لے جانا۔
(19) Chapter. Whoever passed a judgement in the mosque and when the actual legal punishement was to be put to action,he ordered the guilty person to be taken outside the mosque so that the punishment might be carried out.
حدیث نمبر: Q7167
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال عمر اخرجاه من المسجد ويذكر عن علي نحوهوَقَالَ عُمَرُ أَخْرِجَاهُ مِنَ الْمَسْجِدِ وَيُذْكَرُ عَنْ عَلِيٍّ نَحْوُهُ
اور عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ اس مجرم کو مسجد سے باہر لے جاؤ اور حد لگاؤ۔ (اس کو ابن ابی شیبہ نے اور عبدالرزاق نے وصل کیا) اور علی رضی اللہ عنہ سے بھی ایسا ہی منقول ہے۔

حدیث نمبر: 7167
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثني الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة، وسعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، قال:" اتى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في المسجد، فناداه، فقال: يا رسول الله، إني زنيت، فاعرض عنه، فلما شهد على نفسه اربعا، قال:ابك جنون، قال: لا، قال: اذهبوا به فارجموه".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ، فَنَادَاهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي زَنَيْتُ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَلَمَّا شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعًا، قَالَ:أَبِكَ جُنُونٌ، قَالَ: لَا، قَالَ: اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوسلمہ نے، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھے اور انہوں نے آپ کو آواز دی اور کہا: یا رسول اللہ! میں نے زنا کر لیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے منہ موڑ لیا لیکن جب اس نے اپنے ہی خلاف چار مرتبہ گواہی دی تو آپ نے اس سے پوچھا کیا تم پاگل ہو؟ اس نے کہا کہ نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں لے جاؤ اور رجم کر دو۔

Narrated Abu Huraira: A man came to Allah's Apostle while he was in the mosque, and called him, saying, "O Allah's Apostle! I have committed illegal sexual intercourse." The Prophet turned his face to the other side, but when the man gave four witnesses against himself, the Prophet said to him, "Are you mad?" The man said, "No." So the Prophet said (to his companions), "Take him away and stone him to death. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 280


   صحيح البخاري7167أبك جنون قال لا قال اذهبوا به فارجموه
   صحيح البخاري6815زنيت فأعرض عنه حتى ردد عليه أربع مرات فلما شهد على نفسه أربع شهادات دعاه النبي فقال أبك جنون قال لا قال فهل أحصنت قال نعم فقال النبي اذهبوا به فارجموه
   صحيح البخاري5271فارجموه وكان قد أحصن
   صحيح البخاري6825زنيت يريد نفسه فأعرض عنه النبي فتنحى لشق وجهه الذي أعرض قبله فقال يا رسول الله إني زنيت فأعرض عنه فجاء لشق وجه النبي الذي أعرض عنه فلما شهد على نفسه أربع شهادات دعاه النبي فقال أبك جنون قال لا يا رس
   صحيح مسلم4420أبك جنون قال لا قال فهل أحصنت قال نعم فقال رسول الله اذهبوا به فارجموه
   جامع الترمذي1428هلا تركتموه
   بلوغ المرام1036أبك جنون ؟ قال: لا قال: ‏‏‏‏فهل احصنت؟‏‏‏‏ قال: نعم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1036  
´زانی کی حد کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مسلمان آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے۔ بلند آواز سے کہنے لگا اے اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منہ پھیر لیا۔ وہ دوسری طرف سے گھوم کر پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آ گیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اپنا رخ انور پھیر لیا۔ اس طرح اس شخص نے چار مرتبہ بار سامنے آ کر اقرار کیا۔ اس طرح جب اس نے اپنے آپ پرچار مرتبہ گواہیاں دے دیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے پاس بلایا اور پوچھا کیا تو پاگل ہے؟ وہ بولا نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کیا تو شادی شدہ ہے؟ اس نے کہا، ہاں! (میں شادی شدہ ہوں) تو پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے لے جاؤ اور سنگسار کر دو۔ (بخاری و مسلم)۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 1036»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الطلاق، باب الطلاق في الإغلاق...، حديث:5271، 6825، ومسلم، الحدود، باب من اعترف علي نفسه بالزني، حديث:1691.»
تشریح:
1. اس حدیث سے بہت سے مسائل اخذ ہوتے ہیں۔
ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ شادی شدہ شخص کو بدکاری کرنے کے جرم میں رجم کی سزا خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے سنائی ہے۔
2.احادیث میں یہ تفصیل بھی موجود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنائی ہوئی سزائے رجم پر عمل کرتے ہوئے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے رجم کر کے اس شخص کو مار ڈالا تھا۔
دیکھیے: (صحیح البخاري‘ الطلاق‘ باب الطلاق…‘ حدیث: ۵۲۷۰) 3. اس حدیث سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ زانی کو رجم کی سزا دینے کے لیے چار گواہوں کی گواہی ضروری شرط نہیں ہے بلکہ اگر وہ شخص خود زنا کا اقرار کرے تو بھی اسے رجم کر دیا جائے گا‘ اور سزا پر عمل درآمد کرانا اسلامی حکومت ہی کی ذمہ داری ہے۔
4. بعض حضرات نے اس حدیث سے یہ استدلال کیا ہے کہ حد زنا کے نفاذ کے لیے جرم زنا کا چار مرتبہ اقرار کرنا شرط ہے‘ حالانکہ اس حدیث میں تو صرف اتنا ہے کہ اس نے چار مرتبہ اقرار جرم کیا تھا‘ یہ کہاں سے معلوم ہوا کہ چار مرتبہ اقرار جرم شرط ہے؟ بلکہ سیاق تو اس پر دلالت کرتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اعراض صرف اس اقرار میں شبہ کی وجہ سے فرمایا تھا یا اس لیے فرمایا تھا کہ وہ پلٹ جائے اور جو معاملہ ابھی تک اللہ تعالیٰ کے اور اس کے درمیان ہے‘ اس سے توبہ کر لے ‘ اسی لیے اس کے چار مرتبہ اقرار کو کافی نہیں سمجھا بلکہ بعد ازاں اس کے سامنے چند سوالات بھی رکھے جن کا تعلق مختلف پہلوؤں سے تھا اور کئی شبہات نمایاں کیے اور اسے کئی کلمات کی تلقین کی جو اسے رجوع کرنے میں معاون و مددگار ثابت ہو سکتے تھے‘ یا پھر یہ اقرار اس لیے تھا کہ اس کا معاملہ بالکل متحقق ہوجائے اور اس میں کسی قسم کا شک و شبہ باقی نہ رہے‘ لہٰذا اس حدیث سے اقرار جرم میں چار مرتبہ کو شرط قرار دینا محل نظر ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1036   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1428  
´مجرم اپنے اقرار سے پھر جائے تو اس سے حد ساقط کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ماعز اسلمی رضی الله عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر اعتراف کیا کہ میں نے زنا کیا ہے، آپ نے ان کی طرف سے منہ پھیر لیا، پھر وہ دوسری طرف سے آئے اور بولے: اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے، آپ نے پھر ان کی طرف سے منہ پھیر لیا، پھر وہ دوسری طرف سے آئے اور بولے: اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے، پھر چوتھی مرتبہ اعتراف کرنے پر آپ نے رجم کا حکم دے دیا، چنانچہ وہ ایک پتھریلی زمین کی طرف لے جائے گئے اور انہیں رجم کیا گیا، جب انہیں پتھر کی چوٹ لگی تو دوڑتے ہوئے بھاگے، حتیٰ کہ ایک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1428]
اردو حاشہ:
وضاخت:


1؎:
ایک روایت کے الفاظ یوں ہیں:
«هلاَّ تركْتموهُ،
لعلهُ أن يتوبَ فيتوبُ اللهُ عليهِ؟»
 یعنی اسے تم لوگوں نے کیوں نہیں چھوڑ دیا،
ہو سکتا ہے وہ اپنے اقرار سے پھر جاتا اور توبہ کرتا،
پھر اللہ اس کی توبہ قبول کرتا۔
(اسی ٹکڑے میں باب سے مطابقت ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1428   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.