الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
35. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يُرِيدُونَ أَنْ يُبَدِّلُوا كَلاَمَ اللَّهِ} :
35. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الفتح) ارشاد ”یہ گنوار چاہتے ہیں کہ اللہ کا کلام بدل دیں“۔
(35) Chapter. The Statement of Allah: “... They want to change Allah’s Words...” (V.48:15)
حدیث نمبر: 7492
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(قدسي) حدثنا ابو نعيم، حدثنا الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يقول الله عز وجل: الصوم لي وانا اجزي به يدع شهوته، واكله وشربه من اجلي، والصوم جنة وللصائم فرحتان: فرحة حين يفطر، وفرحة حين يلقى ربه، ولخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك".(قدسي) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: الصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ يَدَعُ شَهْوَتَهُ، وَأَكْلَهُ وَشُرْبَهُ مِنْ أَجْلِي، وَالصَّوْمُ جُنَّةٌ وَلِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ: فَرْحَةٌ حِينَ يُفْطِرُ، وَفَرْحَةٌ حِينَ يَلْقَى رَبَّهُ، وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ روزہ خالص میرے لیے ہوتا ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دیتا ہوں۔ بندہ اپنی شہوت، کھانا پینا میری رضا کے لیے چھوڑتا ہے اور روزہ گناہوں سے بچنے کی ڈھال ہے اور روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں۔ ایک خوشی اس وقت جب وہ افطار کرتا ہے اور ایک خوشی اس وقت جب وہ اپنے رب سے ملتا ہے اور روزہ دار کے منہ کی بو، اللہ کے نزدیک مشک عنبر کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Allah said: The Fast is for Me and I will give the reward for it, as he (the one who observes the fast) leaves his sexual desire, food and drink for My Sake. Fasting is a screen (from Hell) and there are two pleasures for a fasting person, one at the time of breaking his fast, and the other at the time when he will meet his Lord. And the smell of the mouth of a fasting person is better in Allah's Sight than the smell of musk." (See Hadith No. 128, Vol. 3).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 584


   صحيح البخاري7492عبد الرحمن بن صخرالصوم لي وأنا أجزي به يدع شهوته وأكله وشربه من أجلي الصوم جنة للصائم فرحتان فرحة حين يفطر فرحة حين يلقى ربه خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك
   صحيح البخاري5927عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم له إلا الصوم إنه لي وأنا أجزي به خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك
   صحيح البخاري7538عبد الرحمن بن صخرلكل عمل كفارة الصوم لي وأنا أجزي به خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك
   صحيح البخاري1894عبد الرحمن بن صخرالصيام جنة لا يرفث ولا يجهل إن امرؤ قاتله أو شاتمه فليقل إني صائم مرتين خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك يترك طعامه وشرابه وشهوته من أجلي الصيام لي وأنا أجزي به والحسنة بعشر أمثالها
   صحيح البخاري1904عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم له إلا الصيام إنه لي وأنا أجزي به الصيام جنة إذا كان يوم صوم أحدكم فلا يرفث ولا يصخب إن سابه أحد أو قاتله فليقل إني امرؤ صائم خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك للصائم فرحتان يفرحهما إذا أفطر فرح إذا لقي ربه
   صحيح مسلم2707عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم يضاعف الحسنة عشر أمثالها إلى سبعمائة ضعف إلا الصوم إنه لي وأنا أجزي به يدع شهوته وطعامه من أجلي للصائم فرحتان فرحة عند فطره فرحة عند لقاء ربه خلوف فيه أطيب عند الله من ريح المسك
   صحيح مسلم2703عبد الرحمن بن صخرإذا أصبح أحدكم يوما صائما فلا يرفث ولا يجهل إن امرؤ شاتمه أو قاتله فليقل إني صائم إني صائم
   صحيح مسلم2705عبد الرحمن بن صخرالصيام جنة
   صحيح مسلم2704عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم له إلا الصيام هو لي وأنا أجزي به خلفة فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك
   صحيح مسلم2706عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم له إلا الصيام إنه لي وأنا أجزي به الصيام جنة إذا كان يوم صوم أحدكم فلا يرفث يومئذ ولا يسخب إن سابه أحد أو قاتله فليقل إني امرؤ صائم خلوف فم الصائم أطيب عند الله يوم القيامة من ريح المسك للصائم فرحتان
   جامع الترمذي764عبد الرحمن بن صخركل حسنة بعشر أمثالها إلى سبع مائة ضعف الصوم لي وأنا أجزي به الصوم جنة من النار خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك وإن جهل على أحدكم جاهل وهو صائم فليقل إني صائم
   سنن أبي داود2363عبد الرحمن بن صخرالصيام جنة إذا كان أحدكم صائما فلا يرفث ولا يجهل إن امرؤ قاتله أو شاتمه فليقل إني صائم إني صائم
   سنن النسائى الصغرى2218عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم له إلا الصيام هو لي وأنا أجزي به الصيام جنة إذا كان يوم صيام أحدكم فلا يرفث ولا يصخب إن شاتمه أحد أو قاتله فليقل إني صائم خلوف فم الصائم أطيب عند الله يوم القيامة من ريح المسك للصائم فرحتان يفرحهما إذا أفطر فرح بفطره
   سنن النسائى الصغرى2219عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم له إلا الصيام هو لي وأنا أجزي به الصيام جنة إذا كان يوم صوم أحدكم فلا يرفث ولا يصخب إن شاتمه أحد أو قاتله فليقل إني امرؤ صائم خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك
   سنن النسائى الصغرى2220عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم له إلا الصيام هو لي وأنا أجزي به خلفة فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك
   سنن النسائى الصغرى2221عبد الرحمن بن صخركل حسنة يعملها ابن آدم فله عشر أمثالها إلا الصيام لي وأنا أجزي به
   سنن النسائى الصغرى2217عبد الرحمن بن صخرما من حسنة عملها ابن آدم إلا كتب له عشر حسنات إلى سبع مائة ضعف إلا الصيام إنه لي وأنا أجزي به يدع شهوته وطعامه من أجلي الصيام جنة للصائم فرحتان فرحة عند فطره فرحة عند لقاء ربه خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك
   سنن النسائى الصغرى2231عبد الرحمن بن صخرالصيام جنة
   سنن النسائى الصغرى2216عبد الرحمن بن صخرالصيام لي وأنا أجزي به الصائم يفرح مرتين عند فطره يوم يلقى الله خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك
   سنن النسائى الصغرى2230عبد الرحمن بن صخرالصيام جنة
   سنن ابن ماجه3823عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم يضاعف له الحسنة بعشر أمثالها إلى سبع مائة ضعف إلا الصوم إنه لي وأنا أجزي به
   سنن ابن ماجه1638عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم يضاعف الحسنة بعشر أمثالها إلى سبعمائة ضعف ما شاء الله إلا الصوم إنه لي وأنا أجزي به يدع شهوته وطعامه من أجلي للصائم فرحتان فرحة عند فطره فرحة عند لقاء ربه خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك
   سنن ابن ماجه1691عبد الرحمن بن صخرإذا كان يوم صوم أحدكم فلا يرفث ولا يجهل إن جهل عليه أحد فليقل إني امرؤ صائم
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم246عبد الرحمن بن صخرالصيام جنة، فإذا كان احدكم صائما فلا يرفث ولا يجهل، فإن امرؤ قاتله او شاتمه فليقل: إني صائم، إني صائم
   مسندالحميدي1040عبد الرحمن بن صخر
   مسندالحميدي1044عبد الرحمن بن صخرإذا أصبح أحدكم يوما صائما، فلا يرفث ولا يجهل، فإن امرؤ شاتمه أو قاتله، فليقل إني صائم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 246  
´روزے کی فضیلت`
«. . . 342- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: الصيام جنة، فإذا كان أحدكم صائما فلا يرفث ولا يجهل، فإن امرؤ قاتله أو شاتمه فليقل: إني صائم، إني صائم. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ ڈھال ہے، پس اگر تم میں سے کوئی روزے سے ہو تو فحش بات نہ کہے اور نہ جہالت کی بات کہے، اگر کوئی آدمی اس سے لڑے یا گالیاں دے تو یہ کہہ دے میں روزے سے ہوں، میں روزے سے ہوں۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 246]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1894، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ روزے کے تقاضے پورے کرنے والے مسلمان، روزے کی حالت میں برائیوں سے اس طرح محفوظ رہتے ہیں جس طرح ڈھال کے ذریعے سے مخالف کی تلوار وغیرہ سے اپنے آپ کو محفوظ رکھا جاتا ہے۔
➋ قیامت کے دن روزے جہنم کی آگ سے بچائیں گے۔
➌ سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر کہا: آپ مجھے کوئی حکم دیں جسے میں (مضبوطی سے) پکڑ لوں۔ آپ نے فرمایا: «عَلَيْكَ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَا مِثْلَ لَهُ۔» تو روزے رکھ، کیونکہ ان جیسا کوئی (عمل) نہیں ہے۔ [سنن النسائي 4/165 ح2222 وسنده صحيح وصححه ابن حبان: 929 وابن حجر فى فتح الباري 4/104، تحت ح1894]
➍ روزے کی حالت میں ممنوعہ کاموں میں سے بعض کا ارتکاب روزے کو ختم کر سکتا ہے اور اس کے ثواب کو بھی ملیامیٹ کرسکتا ہے لہٰذا ہر قسم کے ممنوعہ امور سے مکمل اجتناب کرنا ضروری ہے۔
➎ دن کو روزے کی حالت میں اپنی بیوی سے جماع جائز نہیں ہے لیکن روزہ افطار کرنے کے بعد رات کو صبح طلوع ہونے سے پہلے تک جائز ہے۔ نیز دیکھئے: [الموطأ حديث: 343]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 342   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1638  
´روزے کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انسان کی ہر نیکی دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دی جاتی ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: سوائے روزے کے اس لیے کہ وہ میرے لیے خاص ہے، اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا، آدمی اپنی خواہش اور کھانا میرے لیے چھوڑ دیتا ہے، روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں: ایک افطار کے وقت اور دوسری اپنے رب سے ملنے کے وقت، اور روزے دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی بو سے بہتر ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1638]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
یہ بندوں پر اللہ کا خاص فضل ہے۔
کہ بندہ جو اس کی توفیق سے نیکی کرتا ہے۔
اس کا ثواب صرف ایک نیکی کے برابر دینے کی بجائے بہت زیادہ بڑھا دیتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔
﴿مَن جَآءَ بِٱلْحَسَنَةِ فَلَهُۥ عَشْرُ أَمْثَالِهَا﴾  (الأنعام: 6: 160)
جو شخص نیکی لے کر حاضر ہوا اس کے لئے اس کا دس گنا ہے۔
حدیث سے معلوم ہوا کہ قرآن کی بیان کردہ یہ مقدار کم از کم ہے۔
ثواب اس سے کہیں زیادہ بھی ہوسکتا ہے۔

(2)
ثواب کی کثرت کا دارومدار حسن نیت اخلاص اور اتباع سنت پر ہے۔
صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کا ایمان اس قدر عظیم الشان تھا۔
کہ ان کا للہ کی راہ میں دیا ہوا آدھ سیر غلہ بعد والوں کے احد پہاڑ برابر سونا خرچ کرنے سے افضل ہے۔ (سنن ابن ماجة، حدیث: 161)
 اس لئے ہرشخص کے حالات وکیفیات کے مطابق نیکی کی ثواب سینکڑوں گنا تک پہنچ سکتا ہے۔

(3)
عمل وہی قبول ہوتا ہے۔
جو خالص اللہ کی رضا کےلئے کیا گیا ہو۔
ریا اور دکھاوے کی غرض سے کیا جانے والا عمل اللہ کے ہاں ناقابل قبول ہے۔
چونکہ روزے کا تعلق نیت سے ہوتا ہے۔
اور دوسرے ظاہری اعمال مثلا نماز زکواۃ اور حج وغیرہ کی نسبت روزہ پوشیدہ ہوتا ہے اور اس میں ریا کا شائبہ بھی کم ہوتا ہے۔
اسی وجہ سے اس کےاجر کو بھی پوشیدہ رکھا گیا ہے۔

(4)
روزے کا اصل فائدہ تبھی حاصل ہوتا ہے۔
جب انسان دل کی غلظ خواہشات پورا کرنے سے پرہیز کرے۔
یعنی جس طرح کھانا کھانے سے پرہیز کرتا ہے۔
اسی طرح جھوٹ اور غیبت وغیرہ سے بھی اجتناب کرے۔

(5)
روزہ کھولتے وقت اس بات کی خوشی ہوتی ہے۔
کہ اللہ کے فضل سے ایک نیک کام مکمل کرنے کی توفیق ملی۔

(6)
قیامت کو خوشی اس لئے ہوگی کہ روزے کا ثواب اس کی توقع سے بڑھ کرملے گا۔
اور اللہ کی رضا حاصل ہوگی۔

(7)
منہ کی بو سے بو مراد ہے۔
جو پیٹ خالی رہنے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔
چونکہ یہ اللہ کی اطاعت کا ایک کام کرنے کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے۔
اس لئے اللہ کو بہت محبوب ہے۔

(8)
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ روزے کی حالت میں شام کے وقت مسواک کرنے سے بچنا چاہیے۔
تاکہ اللہ کی پسندیدہ بو ختم نہ ہوجائے۔
لیکن یہ درست نہیں کیونکہ مسواک سے وہ بو ختم ہوتی ہے۔
جو منہ کی صفائی نہ ہونے کیوجہ سے پیدا ہوتی ہے۔
معدہ خالی ہونے کی وجہ سے پیدا ہونے والی بو دوسری ہے۔
اس کا مسواک کرنے یا نہ کرنے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1638   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 764  
´روزے کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا رب فرماتا ہے: ہر نیکی کا بدلہ دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک ہے۔ اور روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ روزہ جہنم کے لیے ڈھال ہے، روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے، اور اگر تم میں سے کوئی جاہل کسی کے ساتھ جہالت سے پیش آئے اور وہ روزے سے ہو تو اسے کہہ دینا چاہیئے کہ میں روزے سے ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 764]
اردو حاشہ:
1؎:
یہاں ایک اشکال یہ ہے کہ اعمال سبھی اللہ ہی کے لیے ہوتے ہیں اور وہی ان کا بدلہ دیتا ہے پھر روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا کہنے کا کیا مطلب ہے؟ اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ روزے میں ریا کاری کا عمل دخل نہیں ہے جبکہ دوسرے اعمال میں ریا کاری ہو سکتی ہے کیونکہ دوسرے اعمال کا انحصار حرکات پر ہے جبکہ روزے کا انحصار صرف نیت پر ہے،
دوسرا قول یہ ہے کہ دوسرے اعمال کا ثواب لوگوں کو بتا دیا گیا ہے کہ وہ اس سے سات سو گنا تک ہو سکتا ہے لیکن روزے کا ثواب صرف اللہ ہی جانتا ہے کہ اللہ ہی اس کا ثواب دے گا دوسروں کے علم میں نہیں ہے اسی لیے فرمایا: ((الصَّوْمُ لِيْ وَأَنَا أَجْزِي بِه))
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 764   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2363  
´روزے میں غیبت کی برائی کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ (برائیوں سے بچنے کے لیے) ڈھال ہے، جب تم میں کوئی صائم (روزے سے ہو) تو فحش باتیں نہ کرے، اور نہ نادانی کرے، اگر کوئی آدمی اس سے جھگڑا کرے یا گالی گلوچ کرے تو اس سے کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں، میں روزے سے ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2363]
فوائد ومسائل:
(1) فحش گوئی اور اعمال جہالت سے مسلمان کو ہر حال میں بچنا چاہیے مگر روزہ دار کو ان سے پرہیز کی بہت زیادہ تاکید ہے۔
چنانچہ زبانی طور پر اپنے مقابل کو بتا دے کہ میں روزے سے ہوں اور غلط طرز عمل کو مزید بڑھنے بڑھانے سے باز رہے۔
بعض علماء کہتے ہیں کہ وہ یہ بات اپنے دل میں کہے اور اپنے عمل سے ثابت کرے کہ وہ روزے سے ہے۔
لیکن یہ موقف ظاہر نص کے خلاف ہے۔

(2) اور روزے کی حالت میں اس ہدایت پر عمل کرنے ہی سے روزہ ڈھال ہو سکتا ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2363   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7492  
7492. سیدنا ابو ہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نےفرمایا: اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ وہ (روزے دار) میری خاطر اپنی خواہشات اور کھانا پینا چھوڑتا ہے اور روزہ ڈھال ہے، نیز روزے دار کے لیے خوشیاں ہیں: ایک خوشی روزہ افطار کرتے وقت اور دوسری خوشی اس وقت جب وہ اپنے رب سے ملاقات کرے گا۔ روزے دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ اور عمدہ ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7492]
حدیث حاشیہ:
روزہ سے متعلق یہ حدیث کلام الہی کے طورپر وارد ہوئی ہے۔
یعنی اللہ نےخود ایسا ایسا فرمایا ہے۔
یہ اس کا کلام ہے جو قرآن کےعلاوہ ہے۔
اس سے بھی کلام الہی ثابت ہوا اور معتزلہ جہمیہ کا رد جو اللہ کے کلام کرنے سے منکر ہیں۔
ترجمہ باب کی مطابقت ظاہر ہے کہ رسول کریم ﷺ نے اس حدیث کو اللہ کا کلام فرمایا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7492   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7492  
7492. سیدنا ابو ہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نےفرمایا: اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ وہ (روزے دار) میری خاطر اپنی خواہشات اور کھانا پینا چھوڑتا ہے اور روزہ ڈھال ہے، نیز روزے دار کے لیے خوشیاں ہیں: ایک خوشی روزہ افطار کرتے وقت اور دوسری خوشی اس وقت جب وہ اپنے رب سے ملاقات کرے گا۔ روزے دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ اور عمدہ ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7492]
حدیث حاشیہ:

ان دونوں احادیث قدسیہ سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا کلام صرف قرآن مجید کے ساتھ نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے حسب موقع کلام کرتا ہے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ احادیث کے مضامین کو اللہ تعالیٰ کا قول قرار دیا ہے حالانکہ یہ احادیث قرآن کریم کے علاوہ ہیں۔
اس سے معتزلہ اور جہمیہ کی تردید بھی مقصود ہے جو اللہ تعالیٰ کے کلام کرنے سے انکار کرتے ہیں۔

قبل ازیں عنوان میں ایک آیت کا حوالہ تھا، چنانچہ مسلمان صلح حدیبیہ کے موقع پر بہت رنجیدہ تھے۔
اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے ان سے وعدہ کیا تھا کہ انھیں بلاشرکت غیرے ایک فتح حاصل ہوگی جبکہ منافقین اس وعدے کو تبدیل کرنا چاہتے تھے۔
یہ وعدہ بھی اللہ تعالیٰ کا کلام تھا جو قرآن مجید کے علاوہ تھا۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7492   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.