الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
160. بَابُ مَا جَاءَ فِي الثُّومِ النَّيِّ وَالْبَصَلِ وَالْكُرَّاثِ:
160. باب: لہسن، پیاز اور گندنے کے متعلق جو روایات آئی ہیں ان کا بیان۔
(160) Chapter. What has been said about uncooked garlic, onion and leek.
حدیث نمبر: 856
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو معمر، قال: حدثنا عبد الوارث، عن عبد العزيز، قال: سال رجل انس، ما سمعت نبي الله صلى الله عليه وسلم يقول في الثوم؟ فقال، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" من اكل من هذه الشجرة فلا يقربنا او لا يصلين معنا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ أَنَسَ، مَا سَمِعْتَ نَبِيَّ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي الثُّومِ؟ فَقَالَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ فَلَا يَقْرَبْنَا أَوْ لَا يُصَلِّيَنَّ مَعَنَا".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، ان سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، ان سے عبد العزیز بن صہیب نے بیان کیا، کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ایک شخص نے پوچھا کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے لہسن کے بارے میں کیا سنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اس درخت کو کھائے وہ ہمارے قریب نہ آئے ہمارے ساتھ نماز نہ پڑھے۔

Narrated `Abdul `Aziz: A man asked Anas, "What did you hear from the Prophet about garlic?" He said, "The Prophet said, 'Whoever has eaten this plant should neither come near us nor pray with us."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 815


   صحيح البخاري856أنس بن مالكمن أكل من هذه الشجرة فلا يقربنا أو لا يصلين معنا
   صحيح البخاري5451أنس بن مالكأكل فلا يقربن مسجدنا
   صحيح مسلم1250أنس بن مالكمن أكل من هذه الشجرة فلا يقربنا ولا يصلي معنا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 856  
856. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، ان سے کسی آدمی نے سوال کیا کہ آپ نے نبی ﷺ سے اس لہسن کے متعلق کیا سنا ہے؟ انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جو شخص اس پودے سے کچھ کھائے وہ نہ تو ہمارے پاس آئے اور نہ ہمارے ساتھ نماز ہی پڑھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:856]
حدیث حاشیہ:
مقصد یہی ہے کہ ان چیزوں کو کچا کھانے سے منہ میں جو بو پیدا ہو جاتی ہے وہ دوسرے ساتھیوں کے لیے تکلیف دہ ہے لہٰذا ان چیزوں کے کھانے والوں کو چاہیے کہ جس طور ممکن ہو ان کی بدبو کا ازالہ کر کے مسجد میں آئیں۔
بیڑی سگریٹ کے لیے بھی یہی حکم ہے۔
تشریح:
مقصد یہی ہے کہ ان چیزوں کو کچا کھانے سے منہ میں جو بو پیدا ہو جاتی ہے وہ دوسرے ساتھیوں کے لیے تکلیف دہ ہے لہٰذا ان چیزوں کے کھانے والوں کو چاہیے کہ جس طور ممکن ہو ان کی بدبو کا ازالہ کر کے مسجد میں آئیں۔
بیڑی سگریٹ کے لیے بھی یہی حکم ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 856   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:856  
856. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، ان سے کسی آدمی نے سوال کیا کہ آپ نے نبی ﷺ سے اس لہسن کے متعلق کیا سنا ہے؟ انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جو شخص اس پودے سے کچھ کھائے وہ نہ تو ہمارے پاس آئے اور نہ ہمارے ساتھ نماز ہی پڑھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:856]
حدیث حاشیہ:
(1)
بعض حضرات نے اس حدیث سے یہ مسئلہ کشید کیا ہے کہ نماز باجماعت ادا کرنا فرض نہیں کیونکہ کچا لہسن کھا کر مسجد میں آنے سے روک دیا گیا ہے جبکہ نماز باجماعت کا اہتمام مسجد ہی میں ہوتا ہے۔
یہ استدلال محل نظر ہے کیونکہ ناگوار بو پر مشتمل اشیاء کو استعمال کرنا نماز باجماعت فرض ہونے کے منافی نہیں جیسا کہ کھانا اگر سامنے آ جائے تو جماعت چھوڑ دینے کی اجازت ہے۔
دراصل اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو سہولت دی ہے کہ اس طرح کی مباح چیزوں کی وجہ سے جماعت کو چھوڑا جا سکتا ہے۔
اگر کوئی نماز باجماعت چھوڑنے کے لیے ایسی چیزوں کو بطور حیلہ استعمال کرتا ہے تو یقیناً اس کے لیے یہ چیزیں استعمال کرنی ناجائز اور حرام ہیں۔
جیسا کہ ابن دقیق العید نے اس موقف کا اظہار کیا ہے کہ نماز باجماعت فرض ہے لیکن بہرحال عذر کی وجہ سے اسے ترک کیا جا سکتا ہے۔
(فتح الباري: 443/3) (2)
امام ابن خزیمہ نے ایک حدیث سے اس کی حد مقرر کی ہے کہ جو آدمی لہسن یا پیاز استعمال کرے اسے تین دن تک مسجد کے قریب نہیں آنا چاہیے اور اس پر باقاعدہ عنوان قائم کیا ہے لیکن یہ استنباط صحیح نہیں کیونکہ عدد کا تعلق قرب کے بجائے قول سے ہے، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ کہا تھا۔
حدیث کے ظاہر سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کیونکہ منع کی علت ناگواریوں کا پایا جانا ہے اور وہ تین دن تک منہ میں نہیں رہتی۔
(فتح الباري: 444/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 856   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.