وعن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «لا صام من صام الابد» متفق عليه. ولمسلم من حديث ابي قتادة بلفظ:«لا صام ولا افطر» .وعن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «لا صام من صام الأبد» متفق عليه. ولمسلم من حديث أبي قتادة بلفظ:«لا صام ولا أفطر» .
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس نے (گویا) روزہ نہیں رکھا۔“(بخاری و مسلم) اور مسلم میں ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے یہ الفاظ ہیں کہ ”نہ روزہ رکھا نہ افطار کیا۔“
हज़रत अब्दुल्लाह बिन अमरो रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “जिस ने सदा (हर दिन) रोज़ा रखा उस का कोई रोज़ा नहीं।” (बुख़ारी और मुस्लिम) मुस्लिम में अबु क़तादा रज़ि अल्लाहु अन्ह से ये शब्द हैं कि “न रोज़ा रखा न इफ़तार किया।”
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الصوم، باب حق الأهل في الصوم، حديث:1977، ومسلم الصيام، باب النهي عن صوم الدهر لمن تضرربه، حديث:1159، وحديث أبي قتادة أخرجه مسلم، الصيام، حديث:1162.»
’Abdullah Ibn 'Umar (RAA) narrated that The Messenger of Allah (ﷺ) said:
“May he, who perpetually fasts (without a break) never fast." Agreed upon.
Muslim narrated on the authority of Abu Qatadah, “May he not fast or break his fast."
قم ونم صم وأفطر لجسدك عليك حقا لعينك عليك حقا لزورك عليك حقا لزوجك عليك حقا من حسبك أن تصوم من كل شهر ثلاثة أيام فإن بكل حسنة عشر أمثالها فذلك الدهر كله صم من كل جمعة ثلاثة أيام صم صوم نبي الله داود صوم نبي الله داود نصف
لعينك حظا لنفسك حظا لأهلك حظا صم وأفطر صل ونم صم من كل عشرة أيام يوما ولك أجر تسعة صم صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما لا يفر إذا لاقى لا صام من صام الأبد
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 567
´نفلی روزے اور جن دنوں میں روزہ رکھنا منع ہے` سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس نے (گویا) روزہ نہیں رکھا۔“(بخاری و مسلم) اور مسلم میں ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے یہ الفاظ ہیں کہ ”نہ روزہ رکھا نہ افطار کیا۔“[بلوغ المرام/حدیث: 567]
567 لغوی تشریح: «لَاصَامَ مَنْ صَامَ الَّابَدَ» اس سے ہمیشہ اور سال بھر روزہ رکھنا مراد ہے۔ اور ہمیشہ روزہ رکھنے کی ممانعت اس لیے ہے کہ یہ طریقہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے خلاف ہے جس کا کوئی اجر و ثواب نہیں ملے گا۔ «لَاصَامَ وَلَا اَفْطَرَ» یعنی ہمیشہ روزہ رکھنے والے کا نہ روزہ ہے اور نہ افطار ہے۔ روزہ نہ ہونے کا مفہوم تو یہی ہے کہ یہ سنت کے خلاف ہے۔ ”اور نہ افطار کیا“ کا مفہوم یہ ہے کہ وہ کھانے پینے کی چیزوں سے محروم رہا اور روزے میں جن چیزوں سے رکا جاتا ہے، اس نے ان چیزوں سے کوئی فائدہ حاصل نہ کیا کیونکہ وہ اپنے آپ کو روزے دار سمجھتا رہا۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ ہمیشہ روزہ رکھنا ناجائز اور حرام ہے اور باقی سارا سال روزے رکھ کر صرف عیدین اور ایام تشریق کے روزے نہ رکھنے سے یہ کراہت رفع نہیں ہو جاتی۔ ٭
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 567