الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نکاح کے مسائل کا بیان
निकाह के नियम
8. باب الطلاق
8. طلاق کا بیان
८. “ तलाक़ के नियम ”
حدیث نمبر: 920
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏ثلاث جدهن جد وهزلهن جد: النكاح والطلاق والرجعة» .‏‏‏‏ رواه الاربعة إلا النسائي وصححه الحاكم وفي رواية لابن عدي من وجه آخر ضعيف: «‏‏‏‏الطلاق والنكاح والعتاق» .‏‏‏‏وللحارث بن ابي اسامة من حديث عبادة بن الصامت رفعه: «‏‏‏‏لا يجوز اللعب في ثلاث: الطلاق والنكاح والعتاق فمن قالهن فقد وجبن» .‏‏‏‏ وسنده ضعيف.وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏ثلاث جدهن جد وهزلهن جد: النكاح والطلاق والرجعة» .‏‏‏‏ رواه الأربعة إلا النسائي وصححه الحاكم وفي رواية لابن عدي من وجه آخر ضعيف: «‏‏‏‏الطلاق والنكاح والعتاق» .‏‏‏‏وللحارث بن أبي أسامة من حديث عبادة بن الصامت رفعه: «‏‏‏‏لا يجوز اللعب في ثلاث: الطلاق والنكاح والعتاق فمن قالهن فقد وجبن» .‏‏‏‏ وسنده ضعيف.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین امور ایسے ہیں کہ ان کی سنجیدگی بھی سنجیدگی ہے اور ان کا مذاق بھی سنجیدگی ہے۔ نکاح، طلاق اور رجوع کرنا۔ اسے چاروں نے روایت کیا ہے بجز نسائی کے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے اور ابن عدی کی ایک دوسری ضعیف روایت میں ہے طلاق، آزادی اور نکاح۔ اور حارث بن ابی اسامہ کی روایت جو عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مرفوع مروی ہے، میں ہے تین چیزوں میں مذاق کرنا جائز نہیں طلاق، نکاح اور آزادی۔ جو آدمی ان امور کو مذاق سے بھی کہے گا تو وہ واجب ہو جائیں گے۔ اس کی سند ضعیف ہے۔
हज़रत अबु हुरैरा रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “तीन मामले ऐसे हैं कि उन की गंभीरता भी गंभीरता है और उन का मज़ाक़ भी गंभीरता है। निकाह, तलाक़ और रुजू (वापसी ) करना।” इसे चारों ने रिवायत किया है सिवाय निसाई के और हाकिम ने इसे सहीह कहा है ।
इब्न अदि की एक दूसरी ज़ईफ़ रिवायत में है “तलाक़, मुक्ति और निकाह।” और हारिस बिन अबी उसामा की रिवायत जो इबादा बिन सामत रज़ि अल्लाहु अन्ह से मरफ़ूअ रिवायत है, में है “तीन चीजों में मज़ाक़ करना जायज़ नहीं तलाक़, निकाह और मुक्ति। जो आदमी इन मामलों को मज़ाक़ से भी कहे गा तो वह वाजिब हो जाएंगे ।” इस की सनद ज़ईफ़ है।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطلاق، باب في الطلاق علي الهزل، حديث:2194، والترمذي، الطلاق، حديث:1184، وابن ماجه، الطلاق، حديث:2039، والحاكم:2 /198، وصححه الحاكم فتعقبه الذهبي بقوله: "عبدالرحمن بن حبيب بن أردك فيه لين" قلت: هو حسن الحديث علي الراجح فالتعقب مردود، وحديث "الطلاق والعتاق والنكاح" أخرجه ابن عدي في الكامل:6 /2033 وسنده ضعيف جدًا. غالب بن عبيدالله الجزري متروك. وحديث "لا يجوز اللعب في ثلاث "رواه الحارث بن أبي أسامة (بغية الباعث:503) وسنده ضعيف. ابن لهيعة ضعيف مدلس.»

Narrated Abu Hurairah (RA): Allah's Messenger (ﷺ) said: "There are three things which, whether undertaken seriously or in jest, are treated as serious: marriage, divorce and taking back a wife after a divorce which is not final." [Reported by al-Arba'a except an-Nasa'i. al-Hakim graded it Sahih (authentic)]. In a narration of Ibn 'Adi, through another chain of narrators, which is Da'if (weak); it has: "Divorce, emancipation and marriage." al-Harith bin Abu Usamah reported from the Hadith of 'Ubadah bin as-Samit [RA) - tracing it to the Prophet (ﷺ): "It is not permissible to play in three things: divorce, marriage and emancipation. Therefore, whoever pronounce (either of) them, they certainly become binding." [Its chain of narrators is Da'if (weak)].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: حسن

   جامع الترمذي1184عبد الرحمن بن صخرثلاث جدهن جد وهزلهن جد النكاح والطلاق والرجعة
   سنن أبي داود2194عبد الرحمن بن صخرثلاث جدهن جد وهزلهن جد النكاح والطلاق والرجعة
   سنن ابن ماجه2039عبد الرحمن بن صخرثلاث جدهن جد وهزلهن جد النكاح والطلاق والرجعة
   بلوغ المرام920عبد الرحمن بن صخر ثلاث جدهن جد وهزلهن جد : النكاح والطلاق والرجعة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2039  
´ہنسی مذاق میں طلاق دینے یا نکاح کرنے یا رجوع کرنے کے احکام کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین کام ہیں جو سنجیدگی سے کرنا بھی حقیقت ہے، اور مذاق کے طور پر کرنا بھی حقیقت ہے، ایک نکاح، دوسرے طلاق، تیسرے (طلاق سے) رجعت ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2039]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  نکاح کا تعلق بہت اہم تعلق ہے جس کی وجہ سے ایک مرد اور عورت ایک دوسرے کے لیے حلال ہوجاتے ہیں اور ذمہ داریاں قبول کرتے ہیں۔
اسی تعلق کی بنا پر ان کی اولاد جائز قرار پاتی ہے۔
اس کی اہمیت کے پیش نظر بہت سے ایسے احکام نازل ہوئے ہیں جن اس کا تقدس قائم رہے۔

(2)
نکاح کا تعلق قائم رکھنے یا منقطع کرنے کا تعلق زبان کے الفاظ سے ہے، اس لیے اس اہم تعلق کو مذاق کا نشانہ نہیں بننا چاہیے۔

(3)
  نکاح، طلاق اور رجوع میں مذاق کا دعویٰ تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔
اس میں یہ حکمت ہے کہ کوئی شخص مذاق کا دعویٰ کرکے اپنی ذمہ داریوں سے فرار حاصل نہ کرے۔
عین ممکن ہے کہ ایک مرد کسی عورت سے نکاح کرے، بعد میں کہ دے کہ میں نے مذاق میں نکاح کیا تھا جب کہ عورت نے سچے دل سے اسے زندگی کا ساتھی تسلیم کیا ہے۔
اس صورت میں اس واقعہ کو مذاق تسلیم کرلینا عورت پر ظلم اور مرد کو شتر بےمہار بنا دینےکے مترادف ہے۔
اسی طرح اگر طلاق میں مذاق کا دعویٰ تسلیم کرلیا جائے تو طلاق کا پورا نظام ہی کالعدم ہوجائے گا۔

(4)
  ایک شرعی ذمہ داری قبول کرتے وقت یا اس سے دست بردار ہوتے وقت انسان کو اچھی طرح سوچ سمجھ کراس کے نتائج پر غور کرلینا چاہیے تاکہ بعد میں ندامت اور پریشانی نہ ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2039   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1184  
´سنجیدگی سے اور ہنسی مذاق میں طلاق دینے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں ایسی ہیں کہ انہیں سنجیدگی سے کرنا بھی سنجیدگی ہے اور ہنسی مذاق میں کرنا بھی سنجیدگی ہے نکاح، طلاق اور رجعت ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطلاق واللعان/حدیث: 1184]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
سنجیدگی اورہنسی مذاق دونوں صورتوں میں ان کا اعتبارہوگا۔
اوراس بات پر علماء کا اتفاق ہے کہ ہنسی مذاق میں طلاق دینے والے کی طلاق جب وہ صراحت کے ساتھ لفظ طلاق کہہ کر طلاق دے تو وہ واقع ہوجائے گی اور اس کا یہ کہنا کہ میں نے بطورکھلواڑمذاق میں ایسا کہا تھا اس کے لیے کچھ بھی مفید نہ ہوگا کیونکہ اگر اس کی یہ بات مان لی جائے تو احکام شریعت معطل ہوکر رہ جائیں گے اورہرطلاق دینے والا یا نکاح کرنے والا یہ کہہ کر کہ میں نے ہنسی مذاق میں یہ کہا تھا اپنا دامن بچا لے گا،
اس طرح اس سلسلے کے احکام معطل ہوکررہ جائیں گے۔

نوٹ:
(آثار صحابہ سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن ہے،
ورنہ عبدالرحمن بن اردک ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1184   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2194  
´ہنسی مذاق میں طلاق دینے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں ایسی ہیں کہ انہیں چاہے سنجیدگی سے کیا جائے یا ہنسی مذاق میں ان کا اعتبار ہو گا، وہ یہ ہیں: نکاح، طلاق اور رجعت۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2194]
فوائد ومسائل:
سورۃالبقرہ میں ہے: (وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ سَرِّحُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَلَا تُمْسِكُوهُنَّ ضِرَارًا لِتَعْتَدُوا وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ وَلَا تَتَّخِذُوا آيَاتِ اللَّهِ هُزُوًا) (البقره:٢٣١) جب تم عورتوں کو طلاق دواور وہ اپنی عدت ختم کرنے پر آئیں تواب انہیں اچھی طرح بسالو یا بھلائی کے ساتھ الگ کر دو اور انہیں تکلیف پہنچانے کی غرض سے ظلم اور زیادتی کے لیے نہ روکو۔
اور جو شخص ایسا کرے اس نے اپنی جان پر ظلم کیا۔
تم اللہ کے احکام کو ہنسی کھیل نہ بناؤ۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
قرآن مجید کی اس آیت میں طلاق کی بابت بعض اہم ہدایات دینے کے ساتھ آخر میں احکام الہی کو استہزاء ومذاق بنانے سے منع فرمایا گیا ہے۔
انہی احکام میں نکاح و طلاق وعتاق بھی ہیں۔
ان کی بابت حدیث میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ کام اگر مذاق میں بھی کئے جائیں گے تو واقعتاً ان کا انعقاد ہوجائے گا۔
اس سے یہ معلو م ہوتا ہے کہ ڈراموں اور فلموں میں فرضی طور پر میاں بیوی کا کردار ادا کرنا کیوں کر صحیح ہوگا؟ کیونکہ اس طرح اندیشہ ہے کہ وہ دونوں اللہ کے ہاں میاں بیوی ہی مقصود ہوں جب کہ وہ ایسا سمجھتے ہوں نہ اس کے مطابق باہم معاملہ ہی کرتے ہوں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2194   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.