الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
طہارت کے مسائل
पवित्रता के नियम
8. باب الغسل وحكم الجنب
8. غسل اور جنبی کے حکم کا بیان
८. ग़ुस्ल “ अपवित्रता क्या है और अपवित्र हो जाने के बाद नहाने के नियम ”
حدیث نمبر: 95
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إذا جلس بين شعبها الاربع ثم جهدها،‏‏‏‏ فقد وجب الغسل» .‏‏‏‏ متفق عليه. وزاد مسلم: «‏‏‏‏وإن لم ينزل» .‏‏‏‏وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إذا جلس بين شعبها الأربع ثم جهدها،‏‏‏‏ فقد وجب الغسل» .‏‏‏‏ متفق عليه. وزاد مسلم: «‏‏‏‏وإن لم ينزل» .‏‏‏‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی عورت کی چار شاخوں کے درمیان میں بیٹھے پھر اپنی پوری کوشش کر لے تو اس پر غسل واجب ہو گیا۔ (بخاری و مسلم) اور مسلم نے اتنا اضافہ نقل کیا ہے کہ خواہ انزال نہ ہوا ہو۔
हज़रत अबु हुरैरा से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया कि “जब तुम में से कोई औरत की दोनों टांगों के बीच में बैठे फिर अपनी पूरी कोशिश कर ले तो उस पर ग़ुस्ल (नहाना) ज़रूरी हो जाता है । (बुख़ारी और मुस्लिम) और मुस्लिम ने इतनी बढ़ोतरी की है कि “चाहे वीर्य न निकला हो ।”

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الغسل، باب إذاالتقي الختانان، حديث:291، ومسلم، الحيض، باب نسخ الماء من الماء ووجوب الغسل بالتقاء الختانين، حديث:348.»

Narrated Abu Huraira (rad): Allah’s Messenger (ﷺ) said that, “If one of you sits between her legs (of a woman) and penetrates her, Ghusl (bath) is obligatory.” [Agreed upon]. And Muslim added: “Even if he does not ejaculate”.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح البخاري291عبد الرحمن بن صخرإذا جلس بين شعبها الأربع ثم جهدها فقد وجب الغسل
   صحيح مسلم783عبد الرحمن بن صخرجلس بين شعبها الأربع ثم جهدها فقد وجب عليه الغسل
   سنن أبي داود216عبد الرحمن بن صخرإذا قعد بين شعبها الأربع وألزق الختان بالختان فقد وجب الغسل
   سنن النسائى الصغرى191عبد الرحمن بن صخرإذا جلس بين شعبها الأربع ثم اجتهد فقد وجب الغسل
   سنن النسائى الصغرى192عبد الرحمن بن صخرإذا قعد بين شعبها الأربع ثم اجتهد فقد وجب الغسل
   سنن ابن ماجه610عبد الرحمن بن صخرإذا جلس الرجل بين شعبها الأربع ثم جهدها فقد وجب الغسل
   بلوغ المرام95عبد الرحمن بن صخرإذا جلس بين شعبها الاربع ثم جهدها،‏‏‏‏ فقد وجب الغسل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 95  
´مرد کا عضو مخصوص جب عورت کی شرم گاہ میں داخل ہو غسل واجب ہو جاتا ہے`
«. . . عن ابي هريرة رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏إذا جلس بين شعبها الاربع ثم جهدها،‏‏‏‏ فقد وجب الغسل . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی عورت کی چار شاخوں کے درمیان میں بیٹھے پھر اپنی پوری کوشش کر لے تو اس پر غسل واجب ہو گیا . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 95]

لغوی تشریح:
«إِذَا جَلَسَ» یعنی جب مرد بیٹھ جائے۔
«بَيْنَ شُعَبِهَا» عورت کی شاخوں میں۔
«شُعَب» «شُعْبَةٌ» کی جمع ہے۔ شین پر ضمہ اور عین پر فتحہ ہے۔ درخت کی شاخ کے لیے استعمال ہوتا ہے یا کسی چیز کا کچھ حصہ بھی اس سے مراد لیا جاتا ہے۔ عورت کی چار شاخوں سے مراد اس کے دو بازو اور دو ٹانگیں ہیں۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مراد عورت کے پاؤں اور رانیں ہیں۔ اور یہ بھی قول ہے کہ اس سے عورت کی دونوں پنڈلیاں اور دونوں رانیں مراد ہیں۔ جو بھی مراد ہو مقصود جماع سے کنایہ ہے۔ اور ابوداود کی ایک روایت میں «وَأَلْزَقَ الْخِتَانُ الْخِتَانَ» بھی مروی ہے۔ عضو مخصوص کے عورت کی شرم گاہ سے ملاپ پر غسل واجب ہو جاتا ہے۔ [سنن أبى داود، الطهارة، باب فى الإكسال، حديث: 21]
«ثُمَّ جَهَدَهَا» اس میں کنایہ ہے مرد کے عضو مخصوص کے عورت کی شرم گاہ میں دخول سے۔

فوائد و مسائل:
➊ مرد کا عضو مخصوص جب عورت کی شرم گاہ میں داخل ہو جائے خواہ حشفہ ہی غائب ہو ایسی صورت میں غسل واجب ہو جاتا ہے۔
➋ خلفائے اربعہ اور ائمہ اربعہ کے علاوہ اکثر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہ الله علیہم کا بھی یہی مذہب ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 95   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 216  
´خواہ انزال ہو یا نہ، غسل واجب ہو گا`
«. . . عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا قَعَدَ بَيْنَ شُعَبِهَا الْأَرْبَعِ وَأَلْزَقَ الْخِتَانَ بِالْخِتَانِ، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ . . .»
. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مرد عورت کی چاروں شاخوں کے درمیان بیٹھے اور مرد کا ختنہ عورت کے ختنہ سے مل جائے تو غسل واجب ہو گیا . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 216]
فوائد و مسائل:
➊ اس صورت میں خواہ انزال ہو یا نہ، غسل واجب ہو گا۔
➋ فقہاء و محدثین «اتصال ختان» کا معنی یہ مراد لیتے ہیں کہ حشفہ غائب ہو جائے۔ [ابن ماجه، باب ماجاء فى وجوب الغسل اذاالتقى الختانان، حديث: 611وجامع الترمذى، حديث: 108]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 216   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 191  
´مرد و عورت کے ختنے مل جانے پر غسل کے واجب ہونے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مرد، اس (عورت) کے چاروں شاخوں کے درمیان بیٹھے، پھر کوشش کرے تو غسل واجب ہو جاتا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 191]
191۔ اردو حاشیہ: «إِذَا جَلَسَ……… الخ» یہ الفاظ کنایہ ہیں جماع سے، یعنی جب مرد جماع شروع کر دے اور دخول ہو جائے، خواہ تھوڑا ہو یا زیادہ تو دونوں میاں بیوی پر غسل واجب ہو جاتا ہے، انزال (منی کا خروج) ہو یا نہ ہو کیونکہ جماع دخول کا نام ہے، نہ کہ انزال کا۔ حد کا تعلق بھی دخول سے ہے، انزال سے نہیں۔ انزال تو مخفی چیز ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 191   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 192  
´مرد و عورت کے ختنے مل جانے پر غسل کے واجب ہونے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مرد عورت کی چاروں شاخوں کے بیچ بیٹھے، پھر کوشش کرے، تو غسل واجب ہو گیا۔‏‏‏‏ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: اشعث کا ابن سیرین کے طریق سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرنا غلط ہے، صحیح یہ ہے کہ اشعث نے اسے بواسطہ حسن ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، نیز یہ حدیث بواسطہ شعبہ نضر بن شمیل وغیرہ سے بھی مروی ہے جیسا کہ اسے خالد نے روایت کی ہے، یعنی: بطریق «قتادة عن الحسن، عن أبي رافع، عن أبي هريرة» ۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 192]
192۔ اردو حاشیہ: خالد سے مروی سابقہ حدیث میں حسن بصری کا واسطہ ہے جب کہ اس حدیث میں ان کے بجائے ابن سیرین کا ذکر ہے۔ امام نسائی رحمہ اللہ تنبیہ فرما رہے ہیں کہ اس حدیث میں ابن سیرین کا ذکر درست نہیں، یہاں حسن ہونا چاہیے کیونکہ اسے روایت: 191 کی متابعت حاصل ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 192   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث610  
´مرد اور عورت کی شرمگاہیں مل جانے پر غسل کا وجوب۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مرد عورت کے چار زانوؤں کے درمیان بیٹھے، پھر مجامعت کرے، تو غسل واجب ہو گیا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 610]
اردو حاشہ:
چار شاخوں کے درمیان بیٹھنے سے مراد عورت کے قریب جانا اور کوشش سے مراد دخول کا عمل انجام دینا ہے، یعنی غسل واجب ہونے کے لیے انزال شرط نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 610   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.