الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
33. باب الْأَمْرِ بِتَعَهُّدِ الْقُرْآنِ، وَكَرَاهَةِ قَوْلِ نَسِيتُ آيَةَ كَذَا، وَجَوَازِ قَوْلِ أُنْسِيتُهَا
33. باب: قرآن کی نگہبانی کرنے کا حکم اور اس قول کے کہنے کی ممانعت کہ میں فلاں آیت بھول گیا اور آیت بھلا دی گئی کہنے کے جواز میں۔
حدیث نمبر: 1837
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو اسامة ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، " ان النبي صلى الله عليه وسلم، سمع رجلا يقرا من الليل، فقال: يرحمه الله، لقد اذكرني كذا وكذا آية، كنت اسقطتها من سورة كذا وكذا ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعَ رَجُلًا يَقْرَأُ مِنَ اللَّيْلِ، فَقَالَ: يَرْحَمُهُ اللَّهُ، لَقَدْ أَذْكَرَنِي كَذَا وَكَذَا آيَةً، كُنْتُ أَسْقَطْتُهَا مِنْ سُورَةِ كَذَا وَكَذَا ".
ابواسامہ نے ہشام سے انھوں نے اپنے والد (عروہ) سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کی قراءت سنی جو وہ رات کو کر رہا تھا تو فرمایا: "اللہ اس پر رحم فر ما ئے!اس نے مجھے فلاں آیت یاد دلا دی جس کی تلاوت فلاں سورت میں چھوڑ چکا تھا
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کو ایک آدمی کی قراءت سنی تو فرمایا: اللہ اس انسان پر رحم فرمائے! اس نے مجھے فلاں فلاں آیت یاد دلا دی، جسے میں فلاں فلاں سورت سے چھوڑ چکا تھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 788

   صحيح البخاري6335عائشة بنت عبد اللهأذكرني كذا وكذا آية أسقطتها في سورة كذا وكذا
   صحيح البخاري5037عائشة بنت عبد اللهأذكرني كذا وكذا آية من سورة كذا
   صحيح البخاري2655عائشة بنت عبد اللهأذكرني كذا وكذا آية أسقطتهن من سورة كذا وكذا
   صحيح البخاري5038عائشة بنت عبد اللهأذكرني كذا وكذا آية كنت أنسيتها من سورة كذا وكذا
   صحيح البخاري5042عائشة بنت عبد اللهأذكرني كذا وكذا آية أسقطتها من سورة كذا وكذا
   صحيح مسلم1838عائشة بنت عبد اللهأذكرني آية كنت أنسيتها
   صحيح مسلم1837عائشة بنت عبد اللهأذكرني كذا وكذا آية كنت أسقطتها من سورة كذا وكذا
   سنن أبي داود1331عائشة بنت عبد اللهأذكرنيها الليلة كنت قد أسقطتها
   سنن أبي داود3970عائشة بنت عبد اللهأذكرنيها الليلة كنت قد أسقطتها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1331  
´تہجد میں بلند آواز سے قرآت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص رات کی نماز (تہجد) کے لیے اٹھا، اس نے قرآت کی، قرآت میں اپنی آواز بلند کی تو جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ فلاں شخص پر رحم فرمائے، کتنی ایسی آیتیں تھیں جنہیں میں بھول چلا تھا، اس نے انہیں آج رات مجھے یاد دلا دیا۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ہارون نحوی نے حماد بن سلمہ سے سورۃ آل عمران کے سلسلہ میں روایت کی ہے کہ اللہ فلاں پر رحم کرے کہ اس نے مجھے اس سورۃ کے بعض ایسے الفاظ یاد دلا دیے جنہیں میں بھول چکا تھا اور وہ «وكأين من نبي» (آل عمران: ۱۴۶) والی آیت ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1331]
1331. اردو حاشیہ: توضیح:امام بخاری فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کا قرآن کو بھولنا دو طرح سےہوسکتا ہے۔ ایک عارضی، دوسرا دائمی۔ عارضی نسیان بنی آدم کی طبائع میں فطرتاً رکھا گیا ہے، اس میں رسول اللہﷺ بھی شامل ہیں۔ نماز کی رکعات بھول جانے پر آپ فرماتے ہیں:(انما انا بشر انسیٰ کما تنسون) صحیح بخاری، الصلاۃ، حدیث:401 وصحیح مسلم، المساجد، حدیث:572) میں بشر ہوں، جیسے تم بھولتے ہو میں بھی بھول جاتا ہوں۔ اور اس قسم کے نسیان کاازالہ ہوجاتا ہے، کبھی از خود اور کبھی دوسرے کےیاد دلانے سے اور اللہ عزوجل نے حفاظت قرآن کا ذمہ لیا ہوا ہے۔ ارشاد ربانی ہے: ﴿إِنّا نَحنُ نَزَّلنَا الذِّكرَ‌ وَإِنّا لَهُ لَحـٰفِظونَ﴾ سورۃ الحجر:9، ہم نے اس ذکر کو نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔نسیان کی دوسری قسم یہ ہے کہ آپ کے سینے سے ان آیات کا حفظ بالکلیہ ختم کردیا جائے۔ یہ نسخ کی ایک قسم اور صورت ہے۔ارشاد باری تعالی ہے: ﴿سَنُقرِ‌ئُكَ فَلا تَنسىٰ ٭إِلّا ما شاءَ اللَّهُ﴾ سورۃ الاعلی 6، 7، ہم آپ کو پڑھائیں گے، پھر آپ بھولیں گے نہیں، مگر جو اللہ چاہے۔ دوسری جگہ فرمایا: ﴿ ما نَنسَخ مِن ءايَةٍ أَو نُنسِها نَأتِ بِخَيرٍ‌ مِنها أَو مِثلِها﴾ سورۃ البقرۃ:106) جب کوئی آیت ہم منسوخ کریں یا بھلوا دیں تو اس سے بہتر یا اس جیسی لے آئیں گے۔ حدیث میں جس نسیان کا ذکر ہے وہ پہلی صورت ہے جو کوئی عیب نہیں۔(بذل المجہود)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1331   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1837  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآنی آیات کی تبلیغ وکتابت کے بعد کسی آیت کو بھول بھی جاتے تھے لیکن یہ بھولنا عارضی ہوتا تھا بعض دفعہ وہ آیت خود ہی دوبارہ ذہن میں آ جاتی تھی اور بعض دفعہ دوسرے سے سن کر اس لیے آپﷺ نے فرمایا تھا:
(أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ)
بشری حیثیت سے میں بھی تمہاری طرح بھول جاتا ہوں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1837   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.