الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
25. باب بَيَانِ خِصَالِ الْمُنَافِقِ:
25. باب: منافق کی خصلتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 211
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن ايوب ، وقتيبة بن سعيد ، واللفظ ليحيى، قالا: حدثنا إسماعيل بن جعفر ، قال: اخبرني ابو سهيل نافع بن مالك بن ابي عامر ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " آية المنافق ثلاث، إذا حدث كذب، وإذا وعد اخلف، وإذا اؤتمن خان ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سُهَيْلٍ نَافِعُ بْنُ مَالِكِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ، إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ ".
نافع بن مالک بن ابی عامر نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منافق کی تین علامتیں ہیں: جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو (اس کی) خلاف ورزی کرے اور جب اسے (کسی چیز کا) امین بنایا جائے تو (اس میں) خیانت کرے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں۔جب بات کرے جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو اس کی خلاف ورزی کرے اور جب اس کو کسی امانت کا امین بنایا جائے تو اس میں خیانت کرے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 59

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الايمان، باب: علامة المنافق برقم (33) وفي الشهادات، باب: من امر بانجاز الوعد برقم (2536) وفى الوصايا باب: قوله تعالى: ﴿ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا أَوْ دَيْنٍ ﴾ برقم (2598) فى باب: قول الله تعالى ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ ﴾ وما ينهى عن الكذب برقم (5744) وأخرجه الترمذي فى ((جامعه)) فى الايمان، باب: ما جاء فى علامة المنافق۔ وقال هذا حديث حسن صحيح برقم (2631) والنسائي فى ((المجتبى)) 117/8 فى الايمان، باب: علامة المنافق انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (14341)» ‏‏‏‏

   صحيح البخاري2682عبد الرحمن بن صخرآية المنافق ثلاث إذا حدث كذب إذا اؤتمن خان إذا وعد أخلف
   صحيح البخاري6095عبد الرحمن بن صخرآية المنافق ثلاث إذا حدث كذب إذا وعد أخلف إذا اؤتمن خان
   صحيح البخاري2749عبد الرحمن بن صخرآية المنافق ثلاث إذا حدث كذب إذا اؤتمن خان إذا وعد أخلف
   صحيح البخاري33عبد الرحمن بن صخرآية المنافق ثلاث إذا حدث كذب إذا وعد أخلف إذا اؤتمن خان
   صحيح مسلم212عبد الرحمن بن صخرمن علامات المنافق ثلاثة إذا حدث كذب إذا وعد أخلف إذا ائتمن خان
   صحيح مسلم211عبد الرحمن بن صخرآية المنافق ثلاث إذا حدث كذب إذا وعد أخلف إذا اؤتمن خان
   جامع الترمذي2631Mعبد الرحمن بن صخرآية المنافق ثلاث إذا حدث كذب إذا وعد أخلف إذا اؤتمن خان
   سنن النسائى الصغرى5024عبد الرحمن بن صخرآية النفاق ثلاث إذا حدث كذب إذا وعد أخلف إذا اؤتمن خان
   صحيح ابن حبان257عبد الرحمن بن صخرثلاث من كن فيه فهو منافق إن صام وصلى وزعم أنه مسلم إذا حدث كذب إذا وعد أخلف إذا ائتمن خان
   مشكوة المصابيح55عبد الرحمن بن صخرآية المنافق ثلاث . زاد مسلم: وإن صام وصلى وزعم انه مسلم
   بلوغ المرام1282عبد الرحمن بن صخرآية المنافق ثلاث إذا حدث كذب وإذا وعد اخلف وإذا اؤتمن خان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 33  
´نفاق کی قسمیں`
«. . . عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ، إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ . . .»
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، منافق کی علامتیں تین ہیں۔ جب بات کرے جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے اس کے خلاف کرے اور جب اس کو امین بنایا جائے تو خیانت کرے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 33]

فہم الحديث:
یاد رہے کہ نفاق کی دو قسمیں ہیں۔
ایک اعتقادی نفاق اور دوسرا عملی نفاق۔
اعتقادی نفاق یہ ہے کہ کوئی دل میں کفر چھپائے اور اسلام کو ظاہر کرے، ایسا منافق ابدی جہنمی ہے بلکہ وہ جہنم کے سب سے نچلے طبقہ میں ہو گا۔ [النساء:45]
عملی نفاق یہ ہے کہ کوئی شخص اسلام تو دل سے قبول کر چکا ہو مگر عملی طور پر اس میں منافقین کی علامات پائی جاتی ہوں۔
ان احادیث میں اسی قسم کے منافق کی علامات کا ذکر ہے۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 38   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 33  
´نفاق کی نشانیاں `
«. . . عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ، إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ . . .»
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، منافق کی علامتیں تین ہیں۔ جب بات کرے جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے اس کے خلاف کرے اور جب اس کو امین بنایا جائے تو خیانت کرے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 33]

تشریح:
ایک روایت میں چار نشانیاں مذکور ہیں، چوتھی یہ کہ اقرار کر کے دغا کرنا، ایک روایت میں پانچویں نشانی یہ بتلائی گئی ہے کہ تکرار میں گالی گلوچ بکنا، الغرض یہ جملہ نشانیاں نفاق سے تعلق رکھتی ہیں جس میں یہ سب جمع ہو جائیں اس کا ایمان یقیناً محل نظر ہے مگر احتیاطاً اس کو عملی نفاق قرار دیا گیا ہے جو کفر نہیں ہے۔ قرآن مجید میں اعتقادی منافقین کی مذمت ہے جن کے لیے کہا گیا «ان المنافقين فى الدرك الاسفل من النار» یعنی منافقین دوزخ کے سب سے نیچے طبقے میں داخل ہوئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 33   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 55  
´منافق کی علامات`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ . زَادَ مُسْلِمٌ: «وَإِنْ صَامَ وَصَلَّى وَزَعَمَ أَنَّهُ مُسْلِمٌ» . ثُمَّ اتَّفَقَا: «إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا اؤتمن خَان» . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں۔ امام مسلم نے اتنا لفظ زیادہ روایت کیا ہے کہ اگرچہ وہ روزہ رکھتا ہو اور نماز پڑھتا ہو اور اپنے کو مسلمان ہونے کا دعویٰ بھی کرتا ہو، اس کے بعد بخاری و مسلم دونوں کے متفقہ الفاظ یہ ہیں۔ بات کرے تو جھوٹ بولے، وعدہ کرے تو خلاف کرے اور جب امانت رکھی جائے تو خیانت کرے۔ (بخاری و مسلم) . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/0: 55]

تخریج:
[صحيح بخاري 33]،
[صحيح مسلم 211]

فقہ الحدیث
➊ اس حدیث (اور دیگر دلائل) سے صاف ظاہر ہے کہ جھوٹ بولنا، وعدہ خلافی کرنا اور امانت میں خیانت کرنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔
➋ اسلام کا دعویٰ کرنے والا منافق بھی ہو سکتا ہے، جیسا کہ اس کے منافقانہ قول و فعل سے ثابت ہو جاتا ہے۔
➌ ایمان کے بہت سے درجے ہیں۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 55   
   الشيخ عبدالسلام بن محمد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1282  
منافق کی علامات
«وعن ابي هريرة رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏آية المنافق ثلاث إذا حدث كذب وإذا وعد اخلف وإذا اؤتمن خان ‏‏‏‏ متفق عليه ولهما من حديث عبد الله بن عمرو: ‏‏‏‏وإذا خاصم فجر .»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منافق کی نشانیاں تین ہیں، جب بات کرے تو جھوٹ کہے، جب وعدہ کرے تو اس کا خلاف کرے اور جب اس کو امانتدار سمجھا جائے تو خیانت کرے۔ بخاري و مسلم۔
اور ان دونوں کے لئے عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ہے اور جب جھگڑے تو بدزبانی کرے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع: 1282]
تخريج:
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث بخاری [33]، مسلم الایمان [59] وغيرهما
عبد الله بن عمرو رضی اللہ عنہ کی حدیث بخاری [34]، مسلم الایمان [58] وغیرھا
صحیح مسلم میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ایک روایت اس طرح ہے:
«آية المنافق ثلاث وإن صام وصلى وزعم انه مسلم»
منافق کی نشانیاں تین ہیں خواہ وہ روزے رکھے نماز پڑھے اور گمان رکھے کہ وہ مسلم ہے۔ [صحيح مسلم 213]
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی روایت کے الفاظ صحیح بخاری میں اس طرح ہیں:
«اربع من كن فيه كان منافقا او كانت فيه خصلة من اربعة كانت فيه خصلة من النفاق حتى يدعها: إذا حدث كذب وإذا وعد اخلف وإذا عاهد غدر وإذا خاصم فجر»
چار چیزیں ہیں جس شخص میں وہ ہوں خالص منافق ہوتا ہے اور جس شخص میں ان خصلتوں میں سے کوئی ایک ہو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہو گی یہاں تک کہ اسے چھوڑ دے جب اسے امانتدار سمجھا جائے تو خیانت کرے، جب بات کرے تو جھوٹ کہے، جب عہد کرے تو اسے توڑ ڈالے اور جب جھگڑے تو بدزبانی کرے۔ [صحيح بخاري 2459، صحيح مسلم 210]

مفردات:
«مُنَافِقٌ» «نَافَقاءُ» سے مشتق ہے جو جنگلی چوہے (یربوع) کے بل کا ایک منہ ہوتا ہے اور وہ اسے اس طرح بناتا ہے کہ اس جگہ مٹی کی صرف اتنی تہہ رہنے دیتا ہے کہ سر مارے تو کھل جائے۔ اس منہ کو وہ چھپا کر رکھتا ہے۔ دوسرا منہ ظاہر کر دیتا ہے۔ منافق بھی چونکہ اپنا کفر چھپاتا اور ایمان ظاہر کرتا ہے اس لئے اس کا یہ نام رکھا گیا۔ [توضيح]
«آيَةٌ» اصل میں «اَيَيةٌ» تھا یاء متحرک اور اس کا ماقبل مفتوح ہونے کی وجہ سے یاء کو الف سے بدل دیا۔
«اُوْتُمِنَ» باب افتعال سے ماضی مجمول ہے۔ «اِئْتَمَنَهُ» اس نے اس کو امین سمجھا۔

فوائد:
➊ نفاق کا اصل یہ ہے کہ منافقت کفر کو چھپاتا ہے اور ایمان کو ظاہر کرتا ہے دل میں کفر کے باوجود ایمان کا دعوی کرتا ہے۔
«وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَكَاذِبُونَ»
اور اللہ تعالیٰ شہادت دیتا ہے کہ منافقین جھوٹے ہیں۔ [المنافقون: 1]
معلوم ہوا کہ نفاق کی اصل بنیاد جھوٹ ہے۔
➋ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا:
«إِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللَّـهِ ۖ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَاذِبُونَ» [16-النحل:105 ]
جھوٹ صرف وہ لوگ باندھتے ہیں جو اللہ کی آیات پر ایمان نہیں لاتے اور یہی لوگ اصل جھوٹے ہیں۔
اس سے معلوم ہوا کہ جھوٹ ایمان کی ضد ہے۔
➌ ابوہریرہ اور عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما دونوں کی روایت کو جمع کریں تو منافق کی پانچ علامتیں بنتی ہیں۔
① بات کرے تو جھوٹ بولے۔
② وعدے کرے تو اس کا خلاف کرے۔
③ عہد کرے تو توڑ ڈالے۔
④ امانتدار سمجھا جائے تو خیانت کرے۔
⑤ جھگڑے تو بد زبانی کرے۔
اگر غور کریں تو جھگڑتے وقت بدزبانی کرنا پہلی علامت یعنی بات کرے تو جھوٹ بولے میں شامل ہے اور اس کی ہی ایک خاص صورت ہے کیونکہ عموماً جھوٹ باندھنے کے بغیر بد زبانی مشکل ہے۔ عہد کرے تو توڑ ڈالے دوسری علامت یعنی وعدہ کرے تو اس کا خلاف کرے میں شامل ہے۔ اگرچہ عہد وعده کی بہ نسبت زیادہ پختہ ہوتا ہے اور بعض اوقات اس میں قسم بھی ہوتی ہے مگر بنیادی طور پر دونوں ملتے جلتے ہیں۔
اب اصل علامتیں تین ہی رہ گئی جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں بیان ہوئی ہیں۔ ان تینوں علامتوں کی موجودگی کا مطلب یہ ہے کہ اس کی دیانت ہر طرح سے ختم ہو گئی ہے۔ کیونکہ دیانت تین طرح کی ہوتی ہے۔ قول میں دیانت فعل میں دیانت اور نیت میں دیانت۔
جب بات کرے تو جھوٹ بولے:
یہ زبان کی بددیانتی ہے لڑتے وقت بد زبانی بھی زبان کی بد دیانتی ہے۔
جب وعدہ کرے تو اس کا خلاف کرے۔
یہ نیت کی بد دیانتی کا اور جھوٹی نیت کا نتیجہ ہے۔ کیونکہ آدمی گناہ گار اس وقت ہے جب وعده یا عہد کرتے وقت اس کی نیت ہی وفا کی نہ ہو یا بعد میں وفا کی نیت پر قائم نہ رہے۔ اگر نیت وعدہ وفا کرنے کی ہے مگر حالات کے ہاتھوں بے اختیار ہونے کی وجہ سے وعدہ وفا نہ کر سکا تو اس پر مواخذہ نہیں۔ «لَا يُكَلِّفُ اللَّـهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا» [2-البقرة:286]
اللہ تعالیٰ کسی جان کو تکلیف نہیں دیتا مگر اس کی طاقت کے مطابق۔
جب اسے امین سمجھا جائے تو خیانت کرے۔
یہ فعل کی بد دیانتی اور عملی جھوٹ ہے۔ گو اس کے ساتھ زبان اور نیت کی بد دیانتی بھی شامل ہو جاتی ہے۔
④ یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ علامتیں تو بعض اوقات مسلمان میں بھی پائی جاتی ہیں۔ تو کیا اسے منافق قرار دیا جائے گا؟ اس سوال کا جواب کئی طریقے سے دیا گیا ہے۔
پہلا طریقہ یہ ہے کہ نفاق کی دو قسمیں ہیں۔ ایک اعتقادی نفاق یعنی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر اس کا ایمان ہی نہیں صرف زبانی کلمہ پڑھا ہے۔ لوگ اسے مسلمان سمجھ رہے ہیں حالانکہ وہ دل سے مسلمان ہی نہیں۔ یہ نفاق اکبر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اسی نفاق والوں کو کافر قرار دیا گیا اور انہیں آگ کے درک اسفل میں ہونے کی وعید سنائی گئی۔ اب بھی کئی کمیونسٹ، سیکولر، ڈیمو کریٹ دل سے اللہ اور اس کے رسول پر ایمان نہیں رکھتے صرف مسلمان معاشرے میں اپنے مفادات حاصل کرنے کے لئے مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتے رہتے ہیں۔
دوسرا عملی نفاق کہ انسان ظاہر یہ کرے کہ وہ اچھے عمل کا مالک ہے مگر حقیقت میں اچھے عمل والا نہ ہو۔ اس نفاق کی بنیادی چیزیں اس حدیث میں ذکر کی گئی ہیں کہ جب ہی تمام جمع ہو جائیں تو عمل سرے سے ہی فاسد ہو جاتا ہے یعنی بات کرتے وقت ظاہر ہ کر رہا ہے کہ وہ یہ کہہ رہا ہے حالانکہ اس کا باطن اس کے خلاف ہے اور وہ خلاف واقع بات کر رہا ہے۔
ظاہر اس کا یہ ہے کہ لوگ اسے امین سمجھ رہے ہیں۔ حالانکہ حقیقت میں وہ امین نہیں وعدہ کرتے ہوئے اسے پورا کرنے کا تاثر دے رہا ہے مگر نیت پورا کرنے کی نہیں۔ خلاصہ یہ کہ اس حدیث میں عملی نفاق کی علامات ذکر کی گئی ہیں اور اس کی ایک دلیل یہ ہے کہ فرمایا جس میں ایک علامت ہو گی اس میں نفاق کی ایک علامت ہو گی اور سب ہوں گی تو خالص منافق ہو گا۔ اعتقادی نفاق والے میں یہ درجہ بندی نہیں ہوتی وہ تو اللہ کے ہاں سرے سے ہی کافر ہے۔
⑤ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اس حدیث کا یہ مطلب نہیں کہ ایک آدھ دفعہ ان گناہوں کا ارتکاب کر بیٹھے تو آدمی منافق ہو جاتا ہے کیونکہ مومن سے بھی گناہ سرزد ہو سکتے ہیں مقصد یہ ہے کہ یہ گناہ اس کی عادت بن جائیں روز مرہ کا وطیرہ ہی یہ ہو تو وہ منافق ہے۔ جب یہ علامتیں پوری جمع ہو جائیں تو ممکن ہی نہیں کہ اس کا اللہ اور اس کے رسول پر دل سے ایمان ہو۔ جب بات کرے تو جھوٹ بولے: اس کی عادت ہر بات میں جھوٹ کی ہو جائے کوئی وعدہ پورا نہ کرے کسی امانت میں امین نہ رہے تو صرف عملی ہی نہیں اعتقادی منافق بھی ہو گا کیونکہ بات کرنے اور وعدہ کرنے میں ایمان کا اقرار بھی شامل ہے اس میں کبھی جھوٹ بولے تو یہ صرف عملی منافق کیسے رہا۔ جھوٹ تو اہل ایمان کا شیوہ ہی نہیں سچ فرمایا اللہ تعالیٰ نے
«إِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللَّـهِ ۖ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَاذِبُونَ» [16-النحل:105 ]
جھوٹ صرف وہ لوگ باندھتے ہیں جو اللہ کی آیات پر ایمان نہیں لاتے اور یہی لوگ اصل جھوٹے ہیں۔
اور ہر بات پر عمل اور نیت میں جھوٹ ہی جھوٹ ہو تو ایمان کیسے باقی رہ سکتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«وإن الكذب يهدي إلى الفجور وإن الفجور يهدي إلى النار» [البخاري 6094 ]
جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ حق سے ہٹ جانے کی طرف لے جاتا ہے اور حق سے ہٹ جانا آگ کی طرف لے جاتا ہے۔



   شرح بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام کتاب الجامع، حدیث\صفحہ نمبر: 150   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1282  
´برے اخلاق و عادات سے ڈرانے اور خوف دلانے کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا منافق کی تین نشانیاں ہیں۔ جب بات کرے تو جھوٹ بولے اور جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو اس میں خیانت کرے۔ (بخاری و مسلم) اور دونوں کے ہاں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ جب لڑتا ہے تو گالی بکتا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1282»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الإيمان، باب علامات المنافق، حديث:33، ومسلم، الإيمان، باب خصال المنافق، حديث:59، وحديث عبدالله بن عمر: أخرجه البخاري، الإيمان، حديث:34، ومسلم، الإيمان، حديث:58.»
تشریح:
اس حدیث میں منافق کی چار علامات بیان کی گئی ہیں۔
اور صحیح مسلم میں ان الفاظ کا اضافہ بھی ہے: اگرچہ وہ نماز بھی پڑھتا ہو اور روزے بھی رکھتا ہو‘ نیز یہ دعویٰ بھی کرتا ہو کہ میں مسلمان ہوں۔
(صحیح مسلم‘ الإیمان‘ باب خصال المنافق‘ حدیث:۱۱۰-۵۹) امام نووی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ اکثر محققین علماء کی رائے یہی ہے کہ یہ کام اعتقادی منافقوں کے ہیں اور جب ایک سچا مومن اپنے اندر یہ صفات پیدا کرے گا تو منافق جیسا بن جائے گا اور اس پر منافق کا لفظ مجازی طور پر بولا جائے گا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1282   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.