الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
39. باب اسْتِحْبَابِ الرَّمَلِ فِي الطَّوَافِ وَالْعُمْرَةِ وَفِي الطَّوَافِ الأَوَّلِ فِي الْحَجِّ:
39. باب: حج اور عمرہ کے پہلے طواف میں رمل کرنے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 3059
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الربيع الزهراني ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن ايوب ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه مكة، وقد وهنتهم حمى يثرب، قال المشركون: إنه يقدم عليكم غدا قوم قد وهنتهم الحمى، ولقوا منها شدة، فجلسوا مما يلي الحجر، وامرهم النبي صلى الله عليه وسلم ان يرملوا ثلاثة اشواط، ويمشوا ما بين الركنين، ليرى المشركون جلدهم "، فقال المشركون: هؤلاء الذين زعمتم ان الحمى قد وهنتهم، هؤلاء اجلد من كذا وكذا، قال ابن عباس: ولم يمنعه ان يامرهم ان يرملوا الاشواط كلها، إلا الإبقاء عليهم.وَحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ مَكَّةَ، وَقَدْ وَهَنَتْهُمْ حُمَّى يَثْرِبَ، قَالَ الْمُشْرِكُونَ: إِنَّهُ يَقْدَمُ عَلَيْكُمْ غَدًا قَوْمٌ قَدْ وَهَنَتْهُمُ الْحُمَّى، وَلَقُوا مِنْهَا شِدَّةً، فَجَلَسُوا مِمَّا يَلِي الْحِجْرَ، وَأَمَرَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْمُلُوا ثَلَاثَةَ أَشْوَاطٍ، وَيَمْشُوا مَا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ، لِيَرَى الْمُشْرِكُونَ جَلَدَهُمْ "، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ: هَؤُلَاءِ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ أَنَّ الْحُمَّى قَدْ وَهَنَتْهُمْ، هَؤُلَاءِ أَجْلَدُ مِنْ كَذَا وَكَذَا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَلَمْ يَمْنَعْهُ أَنْ يَأْمُرَهُمْ أَنْ يَرْمُلُوا الْأَشْوَاطَ كُلَّهَا، إِلَّا الْإِبْقَاءُ عَلَيْهِمْ.
سعید بن جبیر نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین (عمرہ قضا کےلیے) مکہ آئے تو انھیں یثرب (مدینہ) کے بخار نے کمزور کردیا تھا۔مشرکین نے کہا: کل تمھارے ہاں ایسے لوگ آرہے ہیں جنھیں بخار نے کمزور کردیا ہے۔اورانھیں اس سے بڑی تکلیف پہنچی ہے۔اور وہ لوگ حطیم کے ساتھ (لگ کر) بیٹھ گئے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (اپنے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین) کو حکم دیا کہ بیت اللہ کے تین چکروں میں چھوٹے قدموں کی تیز، مضبوط چال چلیں، اور دونوں (یمانی) کونوں کےدرمیان عام چال چلیں تاکہ مشرکوں کوان کی مضبوطی نظرآجائے۔ (مسلمانوں کی مضبوط چال دیکھ کر) مشرکوں نے کہا: یہی لوگ ہیں جن کے بارے میں تمھارا خیال تھا کہ انھیں بخار نے کمزور کردیا ہے۔یہ تو فلاں فلاں سے بھی زیادہ مضبوط ہیں ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: انھیں پورے چکروں میں رمل نہ کرنے کاحکم دینے سے، آپ کو محض اس شفقت نے روکا جو آپ ان پر فرماتے تھے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی مکہ مکرمہ تشریف لائے اور انہیں یثرب (مدینہ) کے بخار نے کمزور کر ڈالا تھا، مشرکوں نے کہا، کل تمہارے ہاں ایسے لوگ آئیں گے، جنہیں بخار نے کمزور کر دیا ہے، اور انہیں اس سے تکلیف پہنچی ہے، تو وہ حجر کی طرف بیٹھ گئے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو تین چکروں میں رمل کرنے کا حکم دیا، اور فرمایا: رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان عام چال چلیں (کیونکہ مشرکوں کو نظر نہیں آ سکتے تھے) تا کہ مشرکین ان کی قوت، طاقت کا مشاہدہ کر لیں۔، مشرکین (دیکھ کر) کہنے لگے، یہی لوگ ہیں جن کے بارے میں تمہارا خیال تھا کہ بخار نے انہیں کمزور کر دیا ہے، یہ تو فلاں فلاں سے بھی زیادہ طاقت ور ہیں، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں، آپ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام چکروں میں رمل کرنے کا حکم محض ان پر شفقت فرماتے ہوئے نہیں دیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1266

   صحيح البخاري4256عبد الله بن عباسليرى المشركون قوتهم والمشركون من قبل قعيقعان
   صحيح البخاري4257عبد الله بن عباسسعى النبي بالبيت وبين الصفا والمروة ليري المشركين قوته
   صحيح البخاري1602عبد الله بن عباسيرملوا الأشواط الثلاثة وأن يمشوا ما بين الركنين ولم يمنعه
   صحيح البخاري1649عبد الله بن عباسسعى رسول الله بالبيت وبين الصفا و المروة ليري المشركين قوته
   صحيح مسلم3059عبد الله بن عباسيرملوا ثلاثة أشواط ويمشوا ما بين الركنين ليرى المشركون جلدهم
   صحيح مسلم3060عبد الله بن عباسسعى رسول الله ورمل بالبيت ليري المشركين قوته
   جامع الترمذي863عبد الله بن عباسسعى رسول الله بالبيت وبين الصفا والمروة ليري المشركين قوته
   سنن أبي داود1886عبد الله بن عباسيرملوا الأشواط الثلاثة وأن يمشوا بين الركنين فلما رأوهم رملوا
   سنن النسائى الصغرى2948عبد الله بن عباسيرملوا وأن يمشوا ما بين الركنين وكان المشركون من ناحية الحجر فقالوا لهؤلاء أجلد من كذا
   سنن النسائى الصغرى2982عبد الله بن عباسسعى النبي بين الصفا والمروة ليري المشركين قوته
   بلوغ المرام613عبد الله بن عباس امرهم النبي صلى الله عليه وآله وسلم ان يرملوا ثلاثة اشواط ويمشوا اربعا ما بين الركنين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 613  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ہی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ تین چکروں میں تیز قدم چلیں اور دونوں رکنوں کے درمیان چار چکر عام معمول کے مطابق چل کر لگائیں۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 613]
613 لغوی تشریح:
«‏‏‏‏اَمَرهمْ» سے مراد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہیں۔ 7 ہجری میں عمرۃ القضاء کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو یہ حکم فرمایا تھا۔
«ان يرملوا» میم پر ضمہ ہے۔ دوڑتے ہوئے۔
«اشواط» «شوط» کی جمع ہے۔ جس کے معنی ہیں چکر لگانا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 613   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1886  
´طواف میں رمل کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آئے اور لوگوں کو مدینہ کے بخار نے کمزور کر دیا تھا، تو مشرکین نے کہا: تمہارے پاس وہ لوگ آ رہے ہیں جنہیں بخار نے ضعیف بنا دیا ہے، اور انہیں بڑی تباہی اٹھانی پڑی ہے، تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی اس گفتگو سے مطلع کر دیا، تو آپ نے حکم دیا کہ لوگ (طواف کعبہ کے) پہلے تین پھیروں میں رمل کریں اور رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان عام چال چلیں، تو جب مشرکین نے انہیں رمل کرتے دیکھا تو کہنے لگے: یہی وہ لوگ ہیں جن کے متعلق تم لوگوں نے یہ کہا تھا کہ انہیں بخار نے کمزور کر دیا ہے، یہ لوگ تو ہم لوگوں سے زیادہ تندرست ہیں۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تمام پھیروں میں رمل نہ کرنے کا حکم صرف ان پر نرمی اور شفقت کی وجہ سے دیا تھا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1886]
1886. اردو حاشیہ: کفر وکفار کو زیر رکھنے اور ان پرمسلمانوں کارعب اور دبدبہ قائم رکھنے کے لئے مختلف مناسب مواقع پراپنے شباب وقوت کا اظہار ومظاہرہ کرنا شرعا مطلوب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1886   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.