الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
رضاعت کے احکام و مسائل
The Book of Suckling
15. باب اسْتِحْبَابِ نِكَاحِ ذَاتِ الدِّينِ:
15. باب: دیندار سے نکاح کرنے کا بیان۔
Chapter: It is recommended to marry one who is religiously committed
حدیث نمبر: 3636
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبد الملك بن ابي سليمان ، عن عطاء ، اخبرني جابر بن عبد الله ، قال: تزوجت امراة في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلقيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " يا جابر، تزوجت "، قلت: نعم، قال: " بكر ام ثيب "، قلت: ثيب، قال: " فهلا بكرا تلاعبها "، قلت: يا رسول الله، إن لي اخوات، فخشيت ان تدخل بيني وبينهن، قال: " فذاك إذن إن المراة تنكح على: دينها، ومالها، وجمالها، فعليك بذات الدين تربت يداك ".وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حدثنا أَبِي ، حدثنا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَقِيتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: " يَا جَابِرُ، تَزَوَّجْتَ "، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " بِكْرٌ أَمْ ثَيِّبٌ "، قُلْتُ: ثَيِّبٌ، قَالَ: " فَهَلَّا بِكْرًا تُلَاعِبُهَا "، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي أَخَوَاتٍ، فَخَشِيتُ أَنْ تَدْخُلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُنَّ، قَالَ: " فَذَاكَ إِذَنْ إِنَّ الْمَرْأَةَ تُنْكَحُ عَلَى: دِينِهَا، وَمَالِهَا، وَجَمَالِهَا، فَعَلَيْكَ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ ".
عطاء سے روایت ہے، کہا: مجھے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عورت سے شادی کی، میری ملاقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو آپ نے پوچھا: "جابر! تم نے نکاح کر لیا ہے؟" میں نے عرض کی: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: "کنواری ہے یا دوہاجو (شوہر دیدہ)؟" میں نے عرض کی: دوہاجو۔ آپ نے فرمایا: "باکرہ سے کیوں نہ کی، تم اس سے دل لگی کرتے؟" میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! میری بہنیں ہیں تو میں ڈرا کہ وہ میرے اور ان کے درمیان حائل ہو جائے گی، آپ نے فرمایا: "پھر ٹھیک ہے، بلاشبہ کسی عورت سے شادی (میں رغبت) اس کے دین، مال اور خوبصورتی کی وجہ سے کی جاتی ہے، تم دین والی کو چنو تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک عورت سے شادی کی، پھر میری ملاقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اے جابر! شادی کر لی ہے؟ میں نے عرض کیا، جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کنواری ہے یا بیوہ؟ میں نے کہا، شوہر دیدہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنواری سے نکاح کیوں نہیں کیا، اس سے اٹھکیلیاں کرتے؟ میں نے عرض کیا، میری بہت سی ہمشیرگان ہیں، مجھے اندیشہ پیدا ہوا کہیں وہ میرے اور ان کے درمیان حائل ہی نہ ہو جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب ٹھیک ہے۔ کیونکہ عورت سے شادی اس کے دین، اس کے مال، اور اس کے حسن و جمال کی خاطر کی جاتی ہے۔ تم دیندار کو لازم پکڑو، تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1466

   صحيح مسلم3636جابر بن عبد اللهالمرأة تنكح على دينها مالها جمالها عليك بذات الدين تربت يداك
   جامع الترمذي1086جابر بن عبد اللهالمرأة تنكح على دينها مالها جمالها عليك بذات الدين تربت يداك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1086  
´عورت سے عام طور پر تین باتوں کے سبب نکاح کیا جاتا ہے۔`
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت سے نکاح اس کی دین داری، اس کے مال اور اس کی خوبصورتی کی وجہ سے کیا جاتا ہے ۱؎ لیکن تو دیندار (عورت) سے نکاح کو لازم پکڑ لو ۲؎ تمہارے دونوں ہاتھ خاک آلود ہوں ۳؎۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1086]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بخاری ومسلم کی روایت میں چارچیزوں کاذکرہے،
چوتھی چیز اس کا حسب نسب اورخاندانی شرافت ہے۔

2؎:
یہ حکم اس لیے دیاگیا ہے کہ دین دارعورت ہی صحیح معنوں میں نیک چلن،
شوہرکی اطاعت گزاراوروفادارہوتی ہے جس سے انسان کی معاشرتی زندگی میں خوش گواری آتی ہے اور اس کی گودمیں جونسل پروان چڑھتی وہ بھی صالح اور دیندارہوتی ہے،
اس کے برعکس باقی تین قسم کی عورتیں عموماً انسان کے لیے زحمت اوراولادکے لیے بھی بگا ڑکاباعث ہوتی ہیں۔

3؎:
یہاں بد دعا مراد نہیں بلکہ شادی کے لیے جدوجہد اور سعی وکوشش پر ابھارنا مقصودہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1086   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.