الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لعان کا بیان
The Book of Invoking Curses
حدیث نمبر: 3762
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثني إسحاق بن عيسى ، حدثنا مالك ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان سعد بن عبادة، قال: يا رسول الله، إن وجدت مع امراتي رجلا اامهله حتى آتي باربعة شهداء؟ قال: نعم ".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ وَجَدْتُ مَعَ امْرَأَتِي رَجُلًا أأمْهِلُهُ حَتَّى آتِيَ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ؟ قَالَ: نَعَمْ ".
3762. امام مالک نے سہیل سے، انہوں نے اپنے والد (صالح) سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پاؤں تو کیا چار گواہ لانے تک اسے مہلت دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ (یہ آیتِ لعان اترنے سے پہلے کا فرمان ہے۔)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، اے اللہ کے رسول! اگر میں کسی مرد کو اپنی بیوی کے ساتھ دیکھوں تو کیا اسے چار گواہوں کے لانے تک، مہلت دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1498

   صحيح مسلم3762عبد الرحمن بن صخرإن وجدت مع امرأتي رجلا أأمهله حتى آتي بأربعة شهداء قال نعم
   سنن أبي داود4533عبد الرحمن بن صخرلو وجدت مع امرأتي رجلا أمهله حتى آتي بأربعة شهداء قال نعم
   سنن أبي داود4532عبد الرحمن بن صخرالرجل يجد مع امرأته رجلا أيقتله قال رسول الله لا قال سعد بلى والذي أكرمك بالحق قال النبي اسمعوا إلى ما يقول سيدكم
   سنن ابن ماجه2605عبد الرحمن بن صخرالرجل يجد مع امرأته رجلا أيقتله قال رسول الله لا قال سعد بلى والذي أكرمك بالحق فقال رسول الله اسمعوا ما يقول سيدكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 523  
´بیوی کے ساتھ کسی دوسرے آدمی کو دیکھنے کی صورت میں چار گواہ پیش کرنا`
«. . . 441- وبه: عن أبى هريرة: أن سعد بن عبادة قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: أرأيت إن وجدت مع امرأتي رجلا أمهله حتى آتي بأربعة؟ قال: نعم. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو دیکھوں تو چار گواہ لانے تک اسے مہلت دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہاں! . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 523]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 1498/15، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ اگر کوئی شخص اپنے گھر میں آنے والے کوقتل کر کے یہ کہے کہ وہ اس کی بیوی کے ساتھ زنا کر رہا تھا اور اس پر چار گواہ پیش نہ کرے تو اس شخص کا دعویٰ مردود ہے اور وہ قتل کا ذمہ دار ہے۔
➋ اسلامی حکومت کی موجودگی میں قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہئے۔
➌ حدود قائم کرنا اسلامی حکومت کا کام ہے۔
➍ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ بہت غیرت مند تھے لیکن الله تعالی سب سے زیادہ غیرت مند ہے۔
➎ غیر شادی شدہ زانی کی سزا قتل نہیں ہے بلکہ اسے سوکوڑے لگائے جائیں گے اور جلاوطن بھی کیا جا سکتا ہے۔
➏ شرعی حدود سے پہلے دلیل کا ثابت کرنا ضروری ہے۔
➐ شام میں ایک آدمی نے ایک شخص کو قتل کر دیا اور یہ دعویٰ کیا کہ وہ اس کی بیوی سے زنا کر رہا تھا۔ بعد میں سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوموسٰی الاشعری رضی اللہ عنہ کو خط لکھا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے اس بارے میں پوچھیں تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں ابوحسن ہوں، اگر وہ چار گواہ نہ لائے تو اسے قتل کیا جائے گا۔ [الموطأ 737/2، 738 ح 1486، وسنده صحيح]
◄ معلوم ہوا کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ بھی علمی مسائل میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی طرف رجوع کرتے تھے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 441   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2605  
´شوہر بیوی کے ساتھ اجنبی مرد کو پائے تو کیا کرے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: اللہ کے رسول! آدمی اگر اپنی بیوی کے ساتھ کسی شخص کو پائے تو کیا اسے قتل کر دے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: کیوں نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کا اعزاز بخشا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! سنو تمہارا سردار کیا کہہ رہا ہے؟ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2605]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بدکاری کا ارتکاب کرنے والے مرد اور عورت کو جو شخص عین جرم کی حالت میں دیکھ لے تو اسے بھی یہ حق نہیں کہ انھیں قتل کردے۔

(2)
اس صورت میں اسےچاہیے کہ تین مردوں کی گواہی شریک کرے حتی کہ وہ چاروں انھیں جرم کی حالت میں دیکھ لیں۔

(3)
گواہی مکمل ہونے پرعدالت ایسے مرد یا عورت کوشرعی سزا (سوکوڑوں کی سزا)
دےگی۔

(4)
گواہی کا یہ نصاب مقررکرنےمیں یہ حکمت ہےکہ ایسا نہ ہو کہ کوئی شخص اپنی ناراضی کی وجہ سےکسی کوقتل کردے اور بعد میں کہ دے میں نے اسے زنا کرتے دیکھا تھا۔

(5)
اگر کوئی شخص اپنی بیوی کوملوث دیکھتا ہےاس کے لیے طلاق اور لعان کا راستہ موجود ہے لہٰذا قانون ہاتھ لینا اوربیوی کوقتل کردینا جائز نہیں ہے۔

(6)
حضرت سعد بن عبادہ کا کلام ان کی غیرت کا مظہر ہے اس لیےرسول اللہ ﷺ نے ان کےجذبہ غیرت کی تحسین فرمائی لیکن انہیں یہ اختیار نہیں دیا کہ مجرم کوخود ہی قتل کردیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2605   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4533  
´جو شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو پائے تو کیا اسے قتل کر دے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: بتائیے اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پاؤں تو کیا چار گواہ لانے تک اسے مہلت دوں؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4533]
فوائد ومسائل:
1: دوسری احادیث میں ہے، رسول اللہ ؐ نے فرمایا دیکھو سعد کس قدر غیرت مند ہے اور میں اس سے زیادی غیرت مند ہوں اور اللہ سب سے بڑھ کر غیرت والا ہے۔
(صحیح البخاري، النکاح، قبل الحدیث:5220، صحیح مسلم:اللعان، حدیث:1498)
2: اس حدیث میں یہ بیان ہوا ہے کہ صاحب ایمان کو اللہ کی حدود پر ٹھہرنے والا ہونا چاہیے نہ ان سے تجاوز کرنے والا۔
اسلام میں انسانی جان کی بہت زیادہ قدراہمیت ہے اور اس قسم کے حادثے میں بھی کسی کو قتل کرنے کی اجازت نہیں بلکہ چار گواہوں یا اقرر ہو تو تن رجم ہو گا۔
اگر گواہ ہوں، نہ عورت کا اقراربلکہ صرف خاوند کا دعوی ہو تو اس صورت میں رجم نہیں ہو گا، بلکہ لعان ہو گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4533   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.