الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
The Book of Musaqah
31. باب قَدْرِ الطَّرِيقِ إِذَا اخْتَلَفُوا فِيهِ:
31. باب: جب راہ میں اختلاف ہو تو کتنی راہ رکھنا چاہیئے۔
حدیث نمبر: 4139
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو كامل فضيل بن حسين الجحدري ، حدثنا عبد العزيز بن المختار ، حدثنا خالد الحذاء ، عن يوسف بن عبد الله ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا اختلفتم في الطريق جعل عرضه سبع اذرع ".حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا اخْتَلَفْتُمْ فِي الطَّرِيقِ جُعِلَ عَرْضُهُ سَبْعَ أَذْرُعٍ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تمہارا راستے (کی پیمائش) کے بارے میں اختلاف ہو جائے تو اس (راستے) کی چوڑائی سات ہاتھ رکھی جائے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تمہارا راستے کے بارے میں اختلاف ہو جائے‘ تو اس کی چوڑائی سات ہاتھ رکھی جائے گی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1613

   صحيح البخاري2473عبد الرحمن بن صخرإذا تشاجروا في الطريق بسبعة أذرع
   صحيح مسلم4139عبد الرحمن بن صخرإذا اختلفتم في الطريق جعل عرضه سبع أذرع
   جامع الترمذي1356عبد الرحمن بن صخرإذا تشاجرتم في الطريق فاجعلوه سبعة أذرع
   جامع الترمذي1355عبد الرحمن بن صخراجعلوا الطريق سبعة أذرع
   سنن أبي داود3633عبد الرحمن بن صخرإذا تدارأتم في طريق فاجعلوه سبعة أذرع
   سنن ابن ماجه2338عبد الرحمن بن صخراجعلوا الطريق سبعة أذرع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1356  
´راستے کے سلسلہ میں جب اختلاف ہو تو اسے کتنا چھوڑا جائے؟`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب راستے کے سلسلے میں تم میں اختلاف ہو تو اسے سات ہاتھ (چوڑا) رکھو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأحكام/حدیث: 1356]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
سات ہاتھ راستہ آدمیوں اورجانوروں کے آنے جانے کے لیے کافی ہے،
جسے دونوں فریق کو مل کر چھوڑنا چاہیے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1356   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3633  
´قضاء سے متعلق (مزید) مسائل کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کسی راستہ کے متعلق جھگڑو تو سات ہاتھ راستہ چھوڑ دو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3633]
فوائد ومسائل:
فائدہ: گلیوں کا تنگ ہونا اور راستے کا تنگ کرنا اسلامی تہذیب وثقافت کے منافی ہے۔
گلیاں مناسب طور پر کھلی ہونی چاہیں۔
سات ہاتھ کے مقاصد میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ایک اونٹ آرہا ہو۔
اور ایک جانور جا رہا ہو۔
تو دونوں آسانی سے گزر جایئں، لیکن آجکل مزید کشادگی ضروری ہے۔
تاکہ موجودہ دور کی ٹریفک آجا سکے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3633   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.